بھارت کی خاتون ایتھلیٹ پنکی پرمانک کو، جنہیں عصمت دری اور مرد ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، منگل کو ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔
سنہ دو ہزار چھ کے ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والی بھارتی ایتھلیٹ پنکی پرمانک کو عصمت دری کے الزام میں گزشتہ ماہ ریاست مغربی بنگال سے رفتار کیا گیا تھا۔
بھارتی ایتھلیٹ پنکی پرمانک پر ایک خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ خاتون نہیں بلکہ مرد ہیں اور انہوں نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے۔ لیکن پرمانک ان تمام الزامات سے انکار کرتی ہیں۔
پنکی کے وکیل توہین رائے نے بتایا ’ڈسٹرک جج نے پنکی کو ضمانت پر رہا کردیا ہے۔ ہمیں اس کے لیے پچاس ہزار روپے بطور مچلکہ کے جمع کرانے ہوں گے۔ ابھی کاغذی کارروائی باقی ہے اس لیے آج جیل سے پنکی باہر نہیں آسکیں گی لیکن کل وہ باہر آجائیں گی۔‘
ضمانت سے قبل کولکتہ میں خواتین کے قومی کمیشن کے نمائندو نے پنکی پرمانک سے جیل میں ملاقات کی تھی۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بعض تنظیمیں پنکی کے لیے مہم چلاتی رہی ہیں اور مرد پولیس افسروں کے لانے لے جانے کے خلاف وہ احتجاج کرتی رہی ہیں۔
خواتین کے کمیشن کی سربراہ سنندا مکھرجی کا کہنا تھا کہ ’پولیس اور جیل حکام نے ان کے حقوق کی پامالی کی ہے۔ انہوں نے پنکی کو مرد کے طور پر درج کر رکھا ہے۔ انہیں پولیس نے کئی بار ہراساں بھی کیا ہے۔ پولیس یہ فیصلہ کیسے کرسکتی ہے کہ وہ مرد ہیں جبکہ ابھی جانچ کی رپورٹ آئی بھی نہیں ہے۔‘
پنکی پرمانک نے دو ہزار چھ کے ایشیائی کھیلوں میں 400 میٹر ریلے ریس میں طلائی تمغہ حاصل کیا تھا وہیں دو ہزار چھ کے میلبرن میں ہوئے کامن ویلتھ کھیلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
پنکی تین برس پہلے ایتھلیٹکس کی دنیا کو الوداع کہہ چکی ہیں۔
بھارتی ایتھلیٹکس فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اگر پنکی پر عائد الزامات صحیح ثابت ہوجاتے ہیں تو ان سے سارے اعزازات واپس لے لیے جائیں گے۔
پنکی پرمانک کو ضمانت مل گئی
سنہ دو ہزار چھ کے ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والی بھارتی ایتھلیٹ پنکی پرمانک کو عصمت دری کے الزام میں گزشتہ ماہ ریاست مغربی بنگال سے رفتار کیا گیا تھا۔
بھارتی ایتھلیٹ پنکی پرمانک پر ایک خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ خاتون نہیں بلکہ مرد ہیں اور انہوں نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے۔ لیکن پرمانک ان تمام الزامات سے انکار کرتی ہیں۔
پنکی کے وکیل توہین رائے نے بتایا ’ڈسٹرک جج نے پنکی کو ضمانت پر رہا کردیا ہے۔ ہمیں اس کے لیے پچاس ہزار روپے بطور مچلکہ کے جمع کرانے ہوں گے۔ ابھی کاغذی کارروائی باقی ہے اس لیے آج جیل سے پنکی باہر نہیں آسکیں گی لیکن کل وہ باہر آجائیں گی۔‘
ضمانت سے قبل کولکتہ میں خواتین کے قومی کمیشن کے نمائندو نے پنکی پرمانک سے جیل میں ملاقات کی تھی۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بعض تنظیمیں پنکی کے لیے مہم چلاتی رہی ہیں اور مرد پولیس افسروں کے لانے لے جانے کے خلاف وہ احتجاج کرتی رہی ہیں۔
خواتین کے کمیشن کی سربراہ سنندا مکھرجی کا کہنا تھا کہ ’پولیس اور جیل حکام نے ان کے حقوق کی پامالی کی ہے۔ انہوں نے پنکی کو مرد کے طور پر درج کر رکھا ہے۔ انہیں پولیس نے کئی بار ہراساں بھی کیا ہے۔ پولیس یہ فیصلہ کیسے کرسکتی ہے کہ وہ مرد ہیں جبکہ ابھی جانچ کی رپورٹ آئی بھی نہیں ہے۔‘
پنکی پرمانک نے دو ہزار چھ کے ایشیائی کھیلوں میں 400 میٹر ریلے ریس میں طلائی تمغہ حاصل کیا تھا وہیں دو ہزار چھ کے میلبرن میں ہوئے کامن ویلتھ کھیلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
پنکی تین برس پہلے ایتھلیٹکس کی دنیا کو الوداع کہہ چکی ہیں۔
بھارتی ایتھلیٹکس فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اگر پنکی پر عائد الزامات صحیح ثابت ہوجاتے ہیں تو ان سے سارے اعزازات واپس لے لیے جائیں گے۔
پنکی پرمانک کو ضمانت مل گئی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔