پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں حکام کا کہنا ہے کہ خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ایک مقامی غیرسرکاری تنظیم سویرا کی خاتون منیجر کو مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا ہے۔
سرکاری اہلکاروں نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ بدھ کی صبح خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود تحصیل میں پیش آیا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی غیر سرکاری تنظیم سویرا کی ایچ آر منیجر فریدہ آفریدی اپنے گھر سے پشاور کے علاقے حیات آباد میں واقع اپنے دفتر جارہی تھیں کہ راستے میں ہی نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے ان کو ہلاک کردیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے حملہ آور دو تھے جو قتل کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔
نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق سویرا تنظیم کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ فریدہ کو کچھ عرصے سے نامعلوم افراد کی طرف سے ٹیلی فون پر قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں لیکن انہوں نے ان دھمکیوں کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا بلکہ وہ اکثر اوقات کہا کرتی تھیں کہ شاید یہ ان کے خاندان کے کچھ افراد ہیں جو ان پر ویسے ہی دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ابھی تک کسی تنظیم نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
سویرا تنظیم قبائلی علاقوں میں خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے سرگرم ادارہ ویمن لیڈ کا حصہ بتائی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ خیبر ایجنسی میں اس سے پہلے بھی غیرسرکاری تنظیموں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن بھی شامل ہیں۔
فریدہ آفریدی قبائلی علاقوں میں خواتین کی تعلیم و تربیت اور حقوق کے لیے سرگرم غیرسرکاری تنظیم سویرا کی ایچ آر منیجر تھیں۔
ان کا تعلق سویرا تنظیم کے بانی رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ چوبیس سالہ فریدہ آفریدی جمرود کے ایک پسماندہ علاقے غنڈی مندتو کلی سے تعلق رکھتی تھیں۔
بتایا جاتا ہے کہ فریدہ کو بچپن ہی سے خواتین کی حقوق کے لیے کام کرنے کا شوق تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہ سکول کے زمانے سے سویرا تنظیم سے منسلک ہوگئی تھیں۔
انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے جینڈر سٹڈیز میں ماسٹر ڈگری حاصل کی تھی۔
فریدہ کا شمار اپنے علاقے کی چند تعلیم یافتہ خواتین میں ہوتا تھا۔
قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے وہ باقاعدہ پردے میں دفتر آتی جاتی تھیں اور ان کی ابھی شادی نہیں ہوئی تھی۔
خیبر ایجنسی: این جی او کی اہلکار ہلاک
سرکاری اہلکاروں نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ بدھ کی صبح خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود تحصیل میں پیش آیا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی غیر سرکاری تنظیم سویرا کی ایچ آر منیجر فریدہ آفریدی اپنے گھر سے پشاور کے علاقے حیات آباد میں واقع اپنے دفتر جارہی تھیں کہ راستے میں ہی نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے ان کو ہلاک کردیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے حملہ آور دو تھے جو قتل کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔
نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق سویرا تنظیم کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ فریدہ کو کچھ عرصے سے نامعلوم افراد کی طرف سے ٹیلی فون پر قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں لیکن انہوں نے ان دھمکیوں کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا بلکہ وہ اکثر اوقات کہا کرتی تھیں کہ شاید یہ ان کے خاندان کے کچھ افراد ہیں جو ان پر ویسے ہی دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ابھی تک کسی تنظیم نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
سویرا تنظیم قبائلی علاقوں میں خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے سرگرم ادارہ ویمن لیڈ کا حصہ بتائی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ خیبر ایجنسی میں اس سے پہلے بھی غیرسرکاری تنظیموں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن بھی شامل ہیں۔
فریدہ آفریدی قبائلی علاقوں میں خواتین کی تعلیم و تربیت اور حقوق کے لیے سرگرم غیرسرکاری تنظیم سویرا کی ایچ آر منیجر تھیں۔
ان کا تعلق سویرا تنظیم کے بانی رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ چوبیس سالہ فریدہ آفریدی جمرود کے ایک پسماندہ علاقے غنڈی مندتو کلی سے تعلق رکھتی تھیں۔
بتایا جاتا ہے کہ فریدہ کو بچپن ہی سے خواتین کی حقوق کے لیے کام کرنے کا شوق تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہ سکول کے زمانے سے سویرا تنظیم سے منسلک ہوگئی تھیں۔
انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے جینڈر سٹڈیز میں ماسٹر ڈگری حاصل کی تھی۔
فریدہ کا شمار اپنے علاقے کی چند تعلیم یافتہ خواتین میں ہوتا تھا۔
قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے وہ باقاعدہ پردے میں دفتر آتی جاتی تھیں اور ان کی ابھی شادی نہیں ہوئی تھی۔
خیبر ایجنسی: این جی او کی اہلکار ہلاک
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔