ڈاکٹر شکیل آفریدی |
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنے ایک تبصرے میں لکھا ہے کہ پاکستان میں کم ہی ایسی جیلیں ہیں جہاں اتنی تنہائی ہو جتنی کہ اس جیل میں ہے جس میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رکھا گیا ہے۔
شکیل آفریدی نے دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ساتھ تعاون کیا تھا جس کے نتیجے میں امریکی افواج پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ آپریشن کر کے بن لادن کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔
چند ماہ قبل پاکستان کی ایک عدالت نے ’غداری‘ کے الزام میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 33 سال قید کی سزا سنا دی تھی۔
ڈاکٹر آفریدی کو ایک ایسی جگہ رکھا گیا ہے جہاں جیل کے سپاہیوں پر بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ صرف انتہائی قابل اعتماد افسران ہی ڈاکٹر آفریدی سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر آفریدی کو اس درجے کی سکیورٹی اس لیے دی گئی ہے کہ پاکستان کے شدت پسند افراد اور حلقے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ شکیل آفریدی سے لے سکتے ہیں۔
جیل کی چار دیواری کے باہر شکیل آفریدی پاکستان کے بہت سے افراد کے لیے امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی نفرت کی ایک علامت کا نام بھی ہیں۔ ایک ایسا شخص جس نے بن لادن کو مروانے میں امریکا کا ساتھ دیا۔
دوسری جانب امریکی حکام پاکستان پر زور ڈال رہے ہیں کہ وہ ڈاکٹر آفریدی کو ان کے خلاف مقدمے کی آزادانہ کارروائی کی سہولت دے۔ پاکستان میں انسانی حقوق کی بیشتر تنظیمیں بھی یہی مطالبہ کررہی ہیں۔ اس حوالے سے ڈاکٹر آفریدی کے بھائی جمیل آفریدی کا کہنا ہے، ’میرے بھائی کو یقین ہے کہ انہیں جلد چھوڑ دیا جائے گا۔ ایک دعا ہے جو حضرت یونسؑ اس وقت مانگا کرتے تھے جب انہیں ایک مچھلی نے نگل لیا تھا۔ ڈاکٹر آفریدی یہی دعا مانگتے ہیں‘۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی پاکستان اور امریکا کے درمیان خراب تر ہوتے ہوئے تعلقات کی بھینٹ چڑھتے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ گزشتہ برس مئی میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ہی سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے، تاہم یہ تعلقات اس وقت مزید خراب ہوگئے جب گزشتہ برس نومبر میں نیٹو افواج کے ایک فضائی حملے میں چوبیس پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے۔ یہ واقعہ افغان سرحد کے قریب پیش آیا تھا۔ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں اب تک بہتری کے آثار دکھائی نہیں دے رہے۔
ڈاکٹر آفریدی کا سی آئی اے کا اثاثہ ہونے سے قیدِ تنہائی تک کا سفر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔