میجر ندال حسن |
امریکہ میں قتل کے ملزم ایک مسلم فوجی نفسیاتی ماہر میجر ندال حسن کے مقدمہ پر سماعت کے دوران ان کی داڑھی پر اعتراض ہوا ہے جس کے بعد عدالتی کارروائی معطل کردی گئی۔
میجر ندال حسن پر امریکہ کے ایک فوجی اڈے پر تیرہ افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
اس مقدمہ پر سماعت کے دوران عدالت نے یہ کہتے ہوئے کارروائی معطل کردی کہ آيا ان کی داڑھی کو ہٹانے کی ضرورت ہے یا نہیں۔
میجر ندال کے وکلاء کا کہنا تھا کہ داڑھی ان کے اسلامی عقیدے کا ایک اظہار ہے لیکن فوجی اصول و ضوابط کے مطابق ایک فوجی کو کلین شیو ہونا ضروری ہے۔
فوج کی طرف سے یہ بھی دلیل پیش کی گئی کہ ’داڑھی بڑھنے کے سبب گواہوں کو اُن کی شناخت میں مشکل آتی ہے۔‘
میجر ندال حسن پر دو ہزار نو میں ٹیکساس کے فورڈ ہوڈ فوجی ہوائی اڈے پر فوجیوں پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے۔
امریکی فوجی اڈے پر یہ اپنی نوعیت کا ایک بھیانک فائرنگ کا واقعہ تھا اور اگر ندال قصوار وار پائے گئے تو اکتالیس سالہ حسن ندال کو سزائے موت سنائي جاسکتی ہے۔
اس مقدمہ کی سماعت میں کئی بار پہلے بھی تاخیر ہوئی ہے۔ پہلی بار جون میں سماعت کے لیے میجر ندال کو ٹیکساس کے سینٹرل فوجی کامپلیکس میں داڑھی کے ساتھ پیش کیا گيا تھا۔
پیر کے روز ان کے کورٹ ماشل سے پہلے میجر ندال کو بدھ کے روز عدالت کے روبرو کچھ اعتراف کرنا تھا لیکن اب ان کی بڑھی ہوئی داڑھی کے تنازع پر فیصلے تک عدالتی کارروائی روک دی گئي ہے۔
چونکہ کلین شیو کے بغیر فوجی اصول کی خلاف ورزی ہوتی ہے اس لیے جج نے ابھی تک انہیں عدالت میں کھڑے ہونے کی اجازت نہیں دی ہے۔
ان پر توہین عدالت کے جرم میں ایک ہزار ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا جاچکا ہے اور انہیں عدالتی کارروائي عدالت کے پاس ایک کمرے میں ٹی وی پر دیکھنا پڑتا ہے۔
لیکن جج کا کہنا ہے کہ کورٹ مارشل کے وقت انہیں موجود رہنا ضروری ہے کیونکہ اگر وہ قصوروار پائے جائیں تو اپیل کے لیے ان کے پاس وجوہات موجود ہوں۔
میجر ندال کے وکلاء کی دلیل ہے کہ ان کے ’موکل کو اپنی موت کا پہلے سے احساس ہے اور انہیں یقین ہے کہ داڑھی کے بغیر موت ایک گناہ ہوگا۔ ان کے مطابق زبردستی ان کی داڑھی منڈوانا ان کے حقوق کی پامالی ہوگي۔‘
فائرنگ کے واقعے میں پولیس کی جوابی کارروائی میں میجر ندال زخموں کے سبب وہ سینے کے جسم کے نچلے حصے سے مفلوج ہوگئے تھے۔ انہیں ہسپتال کے ایک خصوصی وارڈ میں رکھا گيا ہے۔
امریکہ: فوجی کی داڑھی پراعتراض، سماعت معطل
میجر ندال حسن پر امریکہ کے ایک فوجی اڈے پر تیرہ افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
اس مقدمہ پر سماعت کے دوران عدالت نے یہ کہتے ہوئے کارروائی معطل کردی کہ آيا ان کی داڑھی کو ہٹانے کی ضرورت ہے یا نہیں۔
میجر ندال کے وکلاء کا کہنا تھا کہ داڑھی ان کے اسلامی عقیدے کا ایک اظہار ہے لیکن فوجی اصول و ضوابط کے مطابق ایک فوجی کو کلین شیو ہونا ضروری ہے۔
فوج کی طرف سے یہ بھی دلیل پیش کی گئی کہ ’داڑھی بڑھنے کے سبب گواہوں کو اُن کی شناخت میں مشکل آتی ہے۔‘
میجر ندال حسن پر دو ہزار نو میں ٹیکساس کے فورڈ ہوڈ فوجی ہوائی اڈے پر فوجیوں پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے۔
امریکی فوجی اڈے پر یہ اپنی نوعیت کا ایک بھیانک فائرنگ کا واقعہ تھا اور اگر ندال قصوار وار پائے گئے تو اکتالیس سالہ حسن ندال کو سزائے موت سنائي جاسکتی ہے۔
اس مقدمہ کی سماعت میں کئی بار پہلے بھی تاخیر ہوئی ہے۔ پہلی بار جون میں سماعت کے لیے میجر ندال کو ٹیکساس کے سینٹرل فوجی کامپلیکس میں داڑھی کے ساتھ پیش کیا گيا تھا۔
پیر کے روز ان کے کورٹ ماشل سے پہلے میجر ندال کو بدھ کے روز عدالت کے روبرو کچھ اعتراف کرنا تھا لیکن اب ان کی بڑھی ہوئی داڑھی کے تنازع پر فیصلے تک عدالتی کارروائی روک دی گئي ہے۔
چونکہ کلین شیو کے بغیر فوجی اصول کی خلاف ورزی ہوتی ہے اس لیے جج نے ابھی تک انہیں عدالت میں کھڑے ہونے کی اجازت نہیں دی ہے۔
ان پر توہین عدالت کے جرم میں ایک ہزار ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا جاچکا ہے اور انہیں عدالتی کارروائي عدالت کے پاس ایک کمرے میں ٹی وی پر دیکھنا پڑتا ہے۔
لیکن جج کا کہنا ہے کہ کورٹ مارشل کے وقت انہیں موجود رہنا ضروری ہے کیونکہ اگر وہ قصوروار پائے جائیں تو اپیل کے لیے ان کے پاس وجوہات موجود ہوں۔
میجر ندال کے وکلاء کی دلیل ہے کہ ان کے ’موکل کو اپنی موت کا پہلے سے احساس ہے اور انہیں یقین ہے کہ داڑھی کے بغیر موت ایک گناہ ہوگا۔ ان کے مطابق زبردستی ان کی داڑھی منڈوانا ان کے حقوق کی پامالی ہوگي۔‘
فائرنگ کے واقعے میں پولیس کی جوابی کارروائی میں میجر ندال زخموں کے سبب وہ سینے کے جسم کے نچلے حصے سے مفلوج ہوگئے تھے۔ انہیں ہسپتال کے ایک خصوصی وارڈ میں رکھا گيا ہے۔
امریکہ: فوجی کی داڑھی پراعتراض، سماعت معطل