کیوروسٹی نے ایک اونچے مستول پر نصب وائیڈ اینگل کیمرے کی مدد سے متعدد تصاویر لی تھیں جن میں سے کم ریزولیوشن والی تصاویر کا پینوراما ابتدائی طور پر جاری کیا گیا تھا اور بہتر ریزولیوشن والی تصاویر کے زمین پر پہنچنے کے بعد اب یہ رنگین تصویر سامنے آئی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس تصویر سے بظاہر مریخ کی سطح امریکہ کے جنوب مغربی علاقے کی سطح سے مشابہ معلوم ہوتی ہے۔
اس تصویر میں گیل نامی اس گڑھے کا ایک حصہ دکھایا گیا ہے جہاں کیوروسٹی اتری تھی۔ اس گڑھے کی دیوار میں وادیوں کا ایک جال دیکھا جا سکتا ہے جو ممکنہ طور پر باہر سے پانی داخل ہونے کے نتیجے میں بنا ہوگا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ زمین پر موجود سائنسدان مریخ کی سطح پر کسی دریا یا ندی کے آثار واضح طور پر دیکھ پائے ہیں۔
سائنسدان کیوروسٹی کے اترنے کی جگہ کے جنوبی علاقے کی تصاویر کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں واقع ’ماؤنٹ شارپ‘ کے نام سے معروف پہاڑ کی چوٹی کے دامن تک جا کر اس کی چٹانوں کا مطالعہ اس مشن کا کلیدی مقصد ہے۔
اس چوٹی کا دامن کیوروسٹی کے موجودہ مقام سے ساڑھے چھ کلومیٹر دور ہے اور وہاں پہنچنے میں ایک سال لگ سکتا ہے۔
یہ گاڑی اپنے آلات کی مدد سے یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ ماؤنٹ شارپ پر موجود چٹانوں کے بنتے وقت مریخ پر کیا حالات تھے، اور آیا اس سیارے کی تاریخ میں ایسا کوئی دور گزرا ہے جب وہاں کسی قسم کی جراثیمی زندگی موجود ہو۔
کیوروسٹی میں دو کیمرے نصب ہیں جو مل کر سٹیریو یا تھری ڈی تصاویر بنا سکتے ہیں۔ یہ کیمرے مریخ گاڑی کے سائنسی مشن کی منصوبہ بندی اور اس بات کا فیصلہ کرنے میں بے حد اہم ثابت ہوں گے کہ گاڑی کس طرف لے جانی ہے اور کس چٹان پر تحقیق کرنی ہے۔
یہ روبوٹک گاڑی اس علاقے کا معائنہ بھی کرے گی جہاں اس کے اترنے کے عمل کے دوران چلنے والے راکٹ کی وجہ سے کچھ چٹانیں ابھر کر سامنے آئی ہیں۔
کیوروسٹی مریخ گاڑی کا مشن امریکی شہر پیسا ڈینا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری سے چلایا جارہا ہے اور سائنس دانوں کی ایک بڑی ٹیم گاڑی کے مستقبل میں کیے جانے والے کام کی منصوبہ بندی کررہی ہیں۔
اس ٹیم نے گاڑی کی لینڈنگ سائیٹ کے آس پاس کے علاقے کو ایک اعشاریہ تین ضرب ایک اعشاریہ تین کلومیٹر کے ٹکڑوں میں بانٹ رکھا ہے جن کا تفصیلی نقشہ، اور ان کے اندر موجود چٹانوں کے خدوخال مرتب کیے جارہے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس تصویر سے بظاہر مریخ کی سطح امریکہ کے جنوب مغربی علاقے کی سطح سے مشابہ معلوم ہوتی ہے۔
اس تصویر میں گیل نامی اس گڑھے کا ایک حصہ دکھایا گیا ہے جہاں کیوروسٹی اتری تھی۔ اس گڑھے کی دیوار میں وادیوں کا ایک جال دیکھا جا سکتا ہے جو ممکنہ طور پر باہر سے پانی داخل ہونے کے نتیجے میں بنا ہوگا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ زمین پر موجود سائنسدان مریخ کی سطح پر کسی دریا یا ندی کے آثار واضح طور پر دیکھ پائے ہیں۔
سائنسدان کیوروسٹی کے اترنے کی جگہ کے جنوبی علاقے کی تصاویر کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں واقع ’ماؤنٹ شارپ‘ کے نام سے معروف پہاڑ کی چوٹی کے دامن تک جا کر اس کی چٹانوں کا مطالعہ اس مشن کا کلیدی مقصد ہے۔
اس چوٹی کا دامن کیوروسٹی کے موجودہ مقام سے ساڑھے چھ کلومیٹر دور ہے اور وہاں پہنچنے میں ایک سال لگ سکتا ہے۔
یہ گاڑی اپنے آلات کی مدد سے یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ ماؤنٹ شارپ پر موجود چٹانوں کے بنتے وقت مریخ پر کیا حالات تھے، اور آیا اس سیارے کی تاریخ میں ایسا کوئی دور گزرا ہے جب وہاں کسی قسم کی جراثیمی زندگی موجود ہو۔
کیوروسٹی میں دو کیمرے نصب ہیں جو مل کر سٹیریو یا تھری ڈی تصاویر بنا سکتے ہیں۔ یہ کیمرے مریخ گاڑی کے سائنسی مشن کی منصوبہ بندی اور اس بات کا فیصلہ کرنے میں بے حد اہم ثابت ہوں گے کہ گاڑی کس طرف لے جانی ہے اور کس چٹان پر تحقیق کرنی ہے۔
یہ روبوٹک گاڑی اس علاقے کا معائنہ بھی کرے گی جہاں اس کے اترنے کے عمل کے دوران چلنے والے راکٹ کی وجہ سے کچھ چٹانیں ابھر کر سامنے آئی ہیں۔
کیوروسٹی مریخ گاڑی کا مشن امریکی شہر پیسا ڈینا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری سے چلایا جارہا ہے اور سائنس دانوں کی ایک بڑی ٹیم گاڑی کے مستقبل میں کیے جانے والے کام کی منصوبہ بندی کررہی ہیں۔
اس ٹیم نے گاڑی کی لینڈنگ سائیٹ کے آس پاس کے علاقے کو ایک اعشاریہ تین ضرب ایک اعشاریہ تین کلومیٹر کے ٹکڑوں میں بانٹ رکھا ہے جن کا تفصیلی نقشہ، اور ان کے اندر موجود چٹانوں کے خدوخال مرتب کیے جارہے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔