ایک نئی طبی تحقیق کے مطابق قبل از وقت پیدائش کا روزے سے کوئی تعلق نہیں البتہ روزہ دار حاملہ خواتین کے بچوں کا وزن کچھ کم ہوسکتا ہے۔
لبنانی محققین کی اس تحقیق کی رپورٹ ایک بین الاقوامی طبی جریدے BJOG میں شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیق کے لیے لبنانی دارالحکومت بیروت کی چار سو حاملہ خواتین منتخب کی گئیں تھیں۔ ان میں سے نصف نے رمضان میں روزہ رکھا تھا اور بقیہ نے روزہ نہیں رکھا تھا۔ تحقیق سے ثابت ہوا کہ دونوں گروپس میں 37 ہفتے سے قبل کے بچے کی پیدائش پر روزہ رکھنے یا نا رکھنے سے فرق نہیں پڑا۔
تحقیقی ٹیم کے نگراں پروفیسر انور ناصر کے بقول نتائج نے ایک مرتبہ پھر یہ واضح کردیا ہے کہ روزہ رکھنے سے قبل از وقت بچے کی پیدائش کا کوئی تعلق نہیں تاہم یہ حقیقت ہے کہ روزہ رکھنے والی خواتین کے بچوں کا وزن خاصا کم ہوتا ہے، کیونکہ روزہ رکھنے والی ماؤں کے جسم میں کیلوریز کم پہنچتی ہیں اور ان کا وزن عام دنوں کے مقابلے میں کم بڑھتا ہے۔ اس کا براہ راست اثر بچے پر پڑتا ہے۔ واضح رہے کہ اسلامی اصولوں کے مطابق حاملہ خواتین کے پاس روزہ قضاء رکھنے کی سہولت موجود ہے۔ ناصر کے بقول اس کے باوجود روزہ رکھنے کی خواہشمند حاملہ خواتین ان سے پوچھتی ہیں کہ آیا وہ روزہ رکھ سکتی ہیں؟
روزے کے انسانی صحت پر پڑنے والے مختلف اثرات پر ماضی میں تحقیق ہوچکی ہے مگر حاملہ خواتین پر اس کے اثرات سے متعلق یہ کسی انگریزے جریدے میں چھپنے والی پہلی تحقیقی رپورٹ ہے۔ تحقیق کے مطابق اوسط بنیادوں پر روزہ دار حاملہ خواتین کے بچوں کا وزن تین کلو گرام جبکہ روزہ قضاء کرنے والی خواتین کے بچوں کا وزن تین اعشاریہ دو کلو گرام تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ روزہ رکھنے والی حاملہ خواتین کا وزن کم بڑھتا ہے۔ عمومی طور پر حاملہ خواتین کا وزن دو کلو تین سو گرام تک بڑھتا ہے جبکہ روزہ رکھنے والی حاملہ خواتین کا وزن ایک کلو چھ سو گرام تک بڑھا۔
قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی صحت پر مستقبل میں کیا اثرات پڑتے ہیں اس بارے میں کوئی ٹھوس بات نہیں کہی جاسکتی تاہم پروفیسر ناصر کے بقول یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ایسے بچوں کو بڑے ہوکر عارضہ قلب ہوسکتا ہے۔ پروفیسر ناصر کے بقول حاملہ خواتین اور رمضان کے پہلو پر ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا کے مختلف علاقوں میں مختلف موسم اور روزے کا دورانیہ بھی مختلف ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ طبی سائنس کی اصطلاح میں حمل کے 37 ویں ہفتے سے قبل ہونے والی پیدائش کو بچے کی ’پری میچیور برتھ‘ یا قبل از وقت پیدائش کہا جاتا ہے۔
قبل از وقت پیدائش کا روزے سے کوئی تعلق نہیں
لبنانی محققین کی اس تحقیق کی رپورٹ ایک بین الاقوامی طبی جریدے BJOG میں شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیق کے لیے لبنانی دارالحکومت بیروت کی چار سو حاملہ خواتین منتخب کی گئیں تھیں۔ ان میں سے نصف نے رمضان میں روزہ رکھا تھا اور بقیہ نے روزہ نہیں رکھا تھا۔ تحقیق سے ثابت ہوا کہ دونوں گروپس میں 37 ہفتے سے قبل کے بچے کی پیدائش پر روزہ رکھنے یا نا رکھنے سے فرق نہیں پڑا۔
تحقیقی ٹیم کے نگراں پروفیسر انور ناصر کے بقول نتائج نے ایک مرتبہ پھر یہ واضح کردیا ہے کہ روزہ رکھنے سے قبل از وقت بچے کی پیدائش کا کوئی تعلق نہیں تاہم یہ حقیقت ہے کہ روزہ رکھنے والی خواتین کے بچوں کا وزن خاصا کم ہوتا ہے، کیونکہ روزہ رکھنے والی ماؤں کے جسم میں کیلوریز کم پہنچتی ہیں اور ان کا وزن عام دنوں کے مقابلے میں کم بڑھتا ہے۔ اس کا براہ راست اثر بچے پر پڑتا ہے۔ واضح رہے کہ اسلامی اصولوں کے مطابق حاملہ خواتین کے پاس روزہ قضاء رکھنے کی سہولت موجود ہے۔ ناصر کے بقول اس کے باوجود روزہ رکھنے کی خواہشمند حاملہ خواتین ان سے پوچھتی ہیں کہ آیا وہ روزہ رکھ سکتی ہیں؟
روزے کے انسانی صحت پر پڑنے والے مختلف اثرات پر ماضی میں تحقیق ہوچکی ہے مگر حاملہ خواتین پر اس کے اثرات سے متعلق یہ کسی انگریزے جریدے میں چھپنے والی پہلی تحقیقی رپورٹ ہے۔ تحقیق کے مطابق اوسط بنیادوں پر روزہ دار حاملہ خواتین کے بچوں کا وزن تین کلو گرام جبکہ روزہ قضاء کرنے والی خواتین کے بچوں کا وزن تین اعشاریہ دو کلو گرام تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ روزہ رکھنے والی حاملہ خواتین کا وزن کم بڑھتا ہے۔ عمومی طور پر حاملہ خواتین کا وزن دو کلو تین سو گرام تک بڑھتا ہے جبکہ روزہ رکھنے والی حاملہ خواتین کا وزن ایک کلو چھ سو گرام تک بڑھا۔
قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی صحت پر مستقبل میں کیا اثرات پڑتے ہیں اس بارے میں کوئی ٹھوس بات نہیں کہی جاسکتی تاہم پروفیسر ناصر کے بقول یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ایسے بچوں کو بڑے ہوکر عارضہ قلب ہوسکتا ہے۔ پروفیسر ناصر کے بقول حاملہ خواتین اور رمضان کے پہلو پر ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا کے مختلف علاقوں میں مختلف موسم اور روزے کا دورانیہ بھی مختلف ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ طبی سائنس کی اصطلاح میں حمل کے 37 ویں ہفتے سے قبل ہونے والی پیدائش کو بچے کی ’پری میچیور برتھ‘ یا قبل از وقت پیدائش کہا جاتا ہے۔
قبل از وقت پیدائش کا روزے سے کوئی تعلق نہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔