ہفتہ, اگست 04, 2012

سعودی جوڈو کھلاڑی کا اولمپکس سفر تمام

وجدان علی سراج عبدالرحیم شہرکانی
لندن اولمپکس میں سر ڈھانپ کر جوڈو مقابلے میں شرکت کے تنازع کی مرکزی کردار سعودی جوڈو کھلاڑی کا اولمپکس سفر صرف بیاسی سیکنڈ پر ہی محیط رہا ہے۔

سولہ سالہ وجدان علی شہرکانی کو جمعہ کو اٹھہتر کلو گرام درجہ بندی کے کوالیفائنگ مقابلوں میں پورٹوریکو سے تعلق رکھنے والی ان کی حریف نے شکست دی۔

وجدان اولمپکس میں شرکت کرنے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔ سعودی عرب نے اس مرتبہ پہلی مرتبہ دو خواتین کو بھی اپنے اولمپکس دستے کا حصہ بنایا تھا۔

لندن آمد کے بعد وجدان شہرکانی کا معاملہ اس وقت خبروں میں آیا تھا جب جوڈو فیڈریشن نے انہیں مقابلوں کے دوران حجاب پہننے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ اس کھیل میں حفاظتی نقطۂ نظر سے حجاب ممنوع ہے۔

اس پر وجدان کے والد نے کہا تھا کہ ان کی بیٹی صرف اسی صورت میں مقابلوں میں حصہ لےگی کہ اگر اسے حجاب پہننے دیا جائے اور حجاب اتارنے پر اصرار جاری رہا تو وہ اولمپکس سے دستبردار ہوجائے گی۔

بعد ازاں سعودی حکام، اولمپکس کمیٹی اور عالمی جوڈو فیڈریشن کے درمیان بات چیت کے بعد وجدان کو سر ڈھانپ کر مقابلوں میں شرکت کی اجازت دے دی گئی تھی۔

سعودی جوڈو کھلاڑی کا اولمپکس سفر تمام

لندن اولمپکس: ’پراسرار‘ خاتون نے معافی مانگ لی

مدھورا ناگیندر کا تعلق بنگلور سے ہے
لندن میں اولمپک مقابلوں کی افتتاحی تقریب میں ہندوستانی اولمپک دستے کے ہمراہ مارچ کرنے والی ’پر اسرار‘ خاتون مدھورا ناگیندر نے معافی مانگ لی ہے۔

مدھورا نے کہا کہ بھارتی دستے کے ساتھ مارچ کرنا ’ایک غلط فیصلہ تھا‘۔

بھارتی نجی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ اولمپک کی افتتاحی تقریب کی ’ کاسٹ ممبر‘ تھیں اور وہ بغیر اجازت وہاں نہیں گئی تھیں۔

واضح رہے کہ بھارتی اہلکار مدھورا سے بے حد ناراض ہیں اور انہوں نے معافی کی مطالبہ کیا تھا۔

مدھورا کا کہنا تھا ’میں بغیر کچھ سوچے سمجھے کھلاڑیوں کے ساتھ چل پڑی۔ یہ ایک غلط فیصلہ تھا۔ میرے خیال سے میں نے بہت سارے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ میں ان سے معافی مانگتی ہوں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’چاروں طرف اتنا کچھ ہو رہا تھا۔ ہزاروں لوگ چل رہے تھے۔ مجھے کچھ ٹھیک سے سمجھ میں نہیں آیا۔ میں بھی چل پڑی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائیوں پر ان پر بے حد تنقید ہو رہی ہے جس سے انہیں دکھ پہنچا۔

مدھورا کا کہنا تھا کہ ’میرے اندر بہت جوش ہے۔ مجھے اپنے ملک پر فخر ہے۔ اتنی تنقید سے مجھے افسوس ہوا ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ اس واقعہ کو بھول کر مجھے معاف کردیا جائے گا‘۔

واضح رہے کہ اس سے قبل لندن اولمپکس کی انتظامیہ نے مدھورا کی شناخت ظاہر کی تھی اور اولپمکس کی اتنظامیہ کے چئرمین سیباسچن کو کا کہنا تھا کہ ’یہ خاتون انتظامیہ کی رکن تھیں اور لگتا ہے کہ کچھ زیادہ پرجوش ہوگئیں‘۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس معاملہ میں حفاظتی نقطۂ نظر سے کوئی غلطی نہیں ہوئی کیونکہ یہ خاتون سکیورٹی سے گزر کر ہی سٹیڈیم تک پہنچیں تھیں۔

لندن اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں ہندوستانی اولمپکس دستے کے آگے چلتی ہوئی سرخ رنگ کے کپڑوں میں ملبوس یہ خاتون بہت دیر تک ایک معمہ بنی رہیں۔ ان کی موجودگی کے باعث ہندوستانی دستے کے سربراہ کچھ زیادہ خوش نہیں تھے۔

یہ خاتون جنہوں نے نیلے رنگ کا ٹراؤزر اور سرخ رنگ کی قمیض پہنی ہوئی تھی دستے کے آگے ہندوستان کا جھنڈا اٹھانے والے کھلاڑی سوشیل کمار کے ساتھ ساتھ چلتی نظر آئیں۔

ان کا سرخ لباس انہیں باقی کھلاڑیوں سے ممتاز کر رہا تھا جو کہ پیلے رنگ کی ساڑھیوں اور نیلے رنگ کے کوٹ پہنے ہوئے تھے۔

لندن اولمپکس: ’پراسرار‘ خاتون نے معافی مانگ لی

نائب وزیراعظم ’پروٹوکول‘ کے خواہاں

انیس سو تہتر کا آئین بننے کے بعد، پاکستان کے پہلے نائب وزیراعظم چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے ریاستی منصب داروں میں وزیراعظم کے بعد اعلیٰ ترین مقام اور پروٹوکول کے مطالبے پر اصرار نے کابینہ ڈویژن کے افسران کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔

چوہدری پرویز الٰہی نے کابینہ ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ ملک کے نائب وزیراعظم ہیں لہٰذا انہیں ریاستی معاملات میں وزیراعظم کے بعد اہم ترین درجہ حاصل ہے۔

اس بنا پر چوہدری پرویز الٰہی چاہتے ہیں کہ کسی بھی ایسی تقریب میں جہاں ملک کے دیگر اہم ریاستی منصب دار موجود ہوں، ان کے لیے وزیراعظم کے دائیں طرف کی نشست مختص کی جائے۔

کابینہ ڈویژن میں ریاستی عہدیداروں کے پروٹوکول کے معاملات کا تعین کرنے والے شعبے کے مطابق، ریاستی قواعد و ضوابط کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کے اس دعوے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

اس شعبے کے افسران کا کہنا ہے کہ کابینہ ڈویژن کے قواعد میں پروٹوکول کے لحاظ سے نائب وزیراعظم کے عہدے کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔

پاکستان میں کار سرکار چلانے اور پروٹوکول کا تعین کرنے والے والے قواعد و ضوابط (وارنٹ آف پریسیڈنس) میں نائب وزیراعظم کے منصب کا ذکر نہیں ہے۔

انیس سو تہتر کے آئین کے تحت بننے والی اس دستاویز میں نائب صدر کے عہدے اور اس کے پروٹوکول کا تعین کیا گیا ہے لیکن نائب وزیراعظم کے معاملے میں وزارت داخلہ کی تیار کردہ یہ کتاب خاموش ہے۔

اس دستاویز کے مطابق پروٹوکول کے لحاظ سے صدر مملکت کے بعد وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی، نائب صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان اور پھر سینیئر وزیر کا نمبر آتا ہے۔

چوہدری پرویز الٰہی کا اصرار ہے کہ نائب وزیراعظم کی حیثیت میں اب وہ چیف جسٹس آف پاکستان، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے بھی پہلے آتے ہیں۔

یہ مسئلہ خاص طور پر اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب کابینہ ڈویژن نے پاکستان کے یوم آزادی کی تقریب کے لیے نشستوں کی ترتیب کا نقشہ تیار کرنے کا کام شروع کیا۔

نائب وزیراعظم کے دفتر سے ایک بار پھر اصرار کیا گیا کہ انہیں ریاستی منصب داروں میں وزیراعظم کے فوراً بعد کی نشست دی جائے۔

کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبہ ایسا کرنے میں ابتدائی طور پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔

کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبے کے ایک افسر کا البتہ کہنا ہے کہ ان پر چوہدری پرویز الٰہی کی ہدایت کے مطابق عمل کرنے کے لیے دباؤ بہت ’اوپر‘ سے ڈالا جا رہا ہے۔

ایسے میں آثار یہی دکھائی دیتے ہیں کہ چوہدری پرویز الٰہی کے منصب کی اہمیت تو شاید واضح نہیں ہے، لیکن کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبے پر ان کے عہدے کی’طاقت‘ ثابت ہو جائے گی۔

نائب وزیراعظم ’پروٹوکول‘ کے خواہاں

جمعہ, اگست 03, 2012

لندن اولمپکس: پہلا طلائی تمغہ چین کی سلنگ یی نے جیتا

لندن اولمپکس 2012 میں پہلا طلائی تمغہ جیتنے والی چینی خاتون، سلنگ یی
اولمپک 2012ء میں پہلا طلائی تمغہ چین کی 19 سالہ خاتون نشانہ باز سلنگ یی نے اپنے نام کیا۔ سلنگ یی نے 502.9 اسکور کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی ، پولینڈ کی سلویا بوگاکا نے 502.2 اسکور کرکے چاندی ، جب کہ چین ہی کی ڈان لو تیسری پوزیشن کے ساتھ کانسی کے تمغے کی حقدار ٹھہریں۔

لندن اولمپکس میں شریک پاکستان کی پہلی خاتون پیراک انم بانڈے ہفتے کو ہونے والے 400 میٹر انفرادی مقابلوں میں اگلے راؤنڈ تک کوالی فائی کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ انم بانڈے 35 پیراکوں میں سب سے آخری نمبر پر رہیں اور وہ واحد پیراک تھیں جنھوں نے فاصلہ پانچ منٹ سے زیادہ وقت میں طے کیا۔ تاہم، وہ 400 میٹر انفرادی مقابلوں میں اپنے قومی کارڈ کو بہتر بنانے میں کامیاب رہیں۔

پاکستان 2012ء اولمپکس میں ہاکی، سومنگ، ایتھلیٹکس اور نشانہ بازی کے مقابلوں میں حصہ لے گا۔ پاکستان ہاکی ٹیم سہیل عباس کی سربراہی میں اپنا پہلا میچ 30 جولائی کو سپین ، یکم اگست کو ارجنٹینا، تین اگست کو برطانیہ، پانچ اگست کو جنوبی افریقہ اور سات اگست کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گی۔

ایتھلیٹکس کے 100 میٹر مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی لیاقت علی اوررابعہ عاشق کررہے ہیں، جب کہ پیراکی کی 100میٹر فری سٹائل کیٹگری میں اسرار حسین اور نشانے باز خرم انعام پاکستان کی طرف سے لندن 2012ء میں حصہ لیں گے۔

سنہ 2008 میں چین کے شہر بیجنگ میں ہونےوالے اولمپکس میں میزبان ملک نے100 میڈلز کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی تھی ، جب کہ امریکہ 36طلائی تمغوں کے ساتھ دوسری، روس 23 تمغوں کے ساتھ تیسری اور برطانوی اولمپک دستے نے 19 طلائی تمغوں کے ساتھ چوتھی پوزیشن حاصل کی تھی۔

ہیڈنگلے ٹیسٹ: جنوبی افریقہ کا عمدہ آغاز

جنوبی افریقہ نے انگلینڈ کے خلاف ہیڈنگلے میں جاری دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن چائے کے وقفے پر تین وکٹوں کے نقصان پر ایک سو تریسٹھ رنز بنا لیے۔

جمعرات کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر جنوبی افریقہ کو پہلے بیٹنگ کرنے کی دعوت دی۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے کپتان گریم سمتھ اور ایلورو پیٹرسن نے اننگز کا آغاز کیا اور پر اعتماد بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کا مجموعی سکور چوراسی رنز تک پہنچا دیا۔ اسی دوران ایلورو پیٹرسن نے اپنی نصف سنچری بنائی۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے کپتان گراہم سمتھ نے باون، ہاشم آملہ نے نو جبکہ کیلس نے انیس رنز بنائے۔ انگلینڈ کی جانب سے اینڈرسن اور بریسنن نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

ہینڈنگلے ٹیسٹ میں انگلینڈ کی ٹیم میں سپنرگرہیم سوان کی جگہ فاسٹ بولر سٹیفن فِن کو شامل کیا گیا ہے۔ انگلینڈ نے نوجوان بیٹسمین جیمز ٹیلر کو روی بوپارا کی جگہ ٹیم میں شامل کیا ہے۔ روی بوپارا نے’ذاتی وجوہات‘ کی وجہ سے ٹیم میں شریک ہونے سے انکار کیا تھا۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم ہینڈنگلے ٹیسٹ جیت کر ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر آسکتی ہے۔ تاہم برطانوی ٹیم کے کپتان اینڈریو سٹراس کا کہنا ہے کہ ان کی پوری توجہ ہیڈنگلے ٹیسٹ جیتنے پر ہوگی۔

انگلینڈ کی ٹیم اس وقت ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر ہے۔
 

’وہ مجھے قتل کر دیتا تو بہتر ہوتا‘

اللہ رکھی نے بتیس سال نقاب میں گزار دیے
پاکستان میں ایک خاتون کو ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے وہ کئی سال ہلاک رہنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو گئی ہیں۔ بتیس سال پہلے اللہ رکھی کے شوہر نے ان کی ناک کاٹ کر چہرہ بگاڑ ڈالا تھا جو کہ اب پاکستان کے ایک معروف ڈاکٹر نے آپریشن کرکے ٹھیک کردی ہے۔ بی بی سی کی اورلا گیورن نے وسطی پنجاب میں ان سے ملاقات کی۔

پتلی دبلی اور پر عزم سی اللہ رکھی کو اپنے خاندان کی خوبصورت ترین لڑکی مانا جاتا تھا۔ مگر تین دہائیوں پہلے دو بچوں کی اِس ماں نے جب ایک روز کھیتوں کا رخ کیا تو ان کے ذہن میں صرف ایک خیال تھا ۔۔۔ فرار۔۔۔

اُس نے ابھی ابھی اپنے شوہر غلام عباس سے مار کھائی تھی۔

بھاگتے بھاگتے وہ اپنے گاؤں، ٹھٹا پیر، کی بیرونی حدود تک پہنچ پائی تھی کہ غلام عباس اس تک پہنچ گیا۔ منٹوں میں مٹی کا رنگ اللہ رکھی کے خون سے لال ہو گیا۔ غلام عباس نے اس کی ناک کاٹ دی تھی۔

آج بھی اتنی ہی پر جوش شخصیت کی مالک اللہ رکھی مجھے چاول کے کھیتوں کے کنارے اس مقام پر لے گئی جہاں اس کے حسن کو اس سے چھینا گیا تھا۔

’اس نے مجھے بیٹھ کر اس کی بات سننے کو کہا۔ میں نے اس کو جواب میں کہا کہ اس نے میری زندگی روزانہ مار پیٹ کر تباہ کردی ہے اور میں اپنے والدین کے گھر بھاگ جانا چاہتی ہوں۔ مجھے گرا کر وہ میرے سینے پر بیٹھ گیا، جیب سے ایک اُسترا نکالا اور میری ناک الگ کر ڈالی۔ اس وقت میری آنکھوں میں خون بہنے لگا۔ اس کے بعد اس نے میری ایڑھی پر ایک لمبا زخم تراشا‘۔

خون میں لت پت اللہ رکھی کو ہسپتال کی بجائے گھر لے جایا گیا تاکہ وہ پولیس میں شکایت نہ کرسکے۔ بعد میں غلام عباس کو گرفتار کرلیا گیا اور اس نے چھ ماہ سلاخوں کے پیچھے گزارے۔ اپنے بچوں کی خاطر اللہ رکھی نے اس کی رہائی کی منظوری تو دے دی مگر گھر آتے ہی غلام عباس نے اللہ رکھی کو طلاق دے کر گھر سے نکال دیا۔

اس وقت اس ملنسار لڑکی نے اپنی زندگی کو ایک نیا رخ دیا اور خود کو تنہائی میں دھکیل دیا۔ وہ اپنے بچوں سے بھی اپنا چہرہ چھپاتی تھی۔ ’میں نے بتیس سال اپنا چہرہ چھپائے گزار دیے۔ اگر وہ میرے ناک کی بجائے میرا گلا کاٹ دیتا تو شاید بہتر ہوتا‘۔

’میں اپنا نقاب نہیں اٹھاتی تھی کیونکہ خود کو دیکھنا برداشت نہیں ہوتا تھا۔ نہ شادیوں پر جا سکتی تھی نہ جنازوں پر۔ بچے مجھے دیکھ کر ڈرتے تھے اور مجھے لگتا تھا کہ میں لاش ہوں‘۔

آج کل ایک ڈوپٹہ اس کا سر تو ڈھانپے ہوئے ہے مگر اس کے چہرے پر نقاب نہیں۔ ان کے چہرہ پر مسکراہٹ اور ماتھے پر آپریشن کی وجہ سے ایک نشان ہے۔

مارچ میں پروفیسر حامد حسن نے ان کا مفت علاج کیا اور ان کی پسلیوں سے ان کی ناک دوبارہ بنائی۔

اللہ رکھی کے جسمانی اور ذہنی زخم تو بھر رہے ہیں مگر ان کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں۔ 

غلام عباس کو اپنے کیے پر کوئی دکھ نہیں
وہ آج پھر غلام عباس کی چھت تلے آگئیں ہیں جس نے ان کے ساتھ یہ ظلم کیا تھا۔ جب اللہ رکھی مجھے اپنی کہانی سنا رہی تھیں تو وہ برآمدے میں بیٹھا سن رہا تھا۔ اس کی عمر کے آثار نظر آتے ہیں مگر پچھتاوے کے نہیں۔

جب میں نے ان سے بات کی تو اس کے جوابات فوری خوفناک تھے۔

غلام عباس کہتے ہیں ’میں اب اس بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں۔ بہتر ہے کہ آپ نہ پوچھیں۔ یہ سب اس کا ہی قصور ہے۔ جو کچھ ہوا اس کے جرائم کی وجہ سے ہوا۔ یہ سب بغیر وجہ کے نہیں ہوا‘۔ اللہ رکھی کے مبینہ جرائم کی تفصیلات غلام عباس دینا نہیں چاہتے۔

اللہ رکھی ان کے جوابات سنتی ہیں مگر کچھ کہتی نہیں۔ ’میں نے کبھی اس کو سزا نہیں دی۔ یہ کام میں نے خدا پر چھوڑ دیا ہے‘۔
 
اللہ رکھی کے بیٹے اظہر کا پیار انہیں غلام عباس کے گھر واپس لے آیا ہے
اللہ رکھی کا دھیان ایک مزدور پر لگا ہے جو کہ تپتی دھوپ میں قریب ہی ایک دیوار کھڑی کررہا ہے۔ یہ شخص اس کا بیٹا اظہر ہے جسے شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ اظہر کا خیال ہی اللہ رکھی کو واپس اس گھر میں لایا ہے۔

’مجھے یہاں رہنا بالکل اچھا نہیں لگتا، مجھے لگتا ہے میں ہر لمحہ مر رہی ہوں مگر میرا بیٹا چاہتا ہے کہ میں اس کے پاس رہوں۔ میری اولاد میرے لیے سب کچھ ہے۔ مجھے اپنے بیٹے اور پوتے کو دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔

اور اس ہمت نہ ہارنے والی خاتون کے تو اور بھی عزائم ہیں۔۔۔ کہتی ہیں کہ وہ اپنی ناک چھدوانا چاہتی ہیں۔

’وہ مجھے قتل کر دیتا تو بہتر ہوتا‘

صحرائے تھر کا خوب صورت پرندہ ’مور‘ ۔۔ موت کے ہاتھوں بے بس

صوبہ سندھ کا صحرائے تھر بنجر ہونے کے باوجود اپنے آپ میں بہت دلکش ہے۔ خاص کر یہاں کے حیوانات۔ اوران حیوانات میں بھی سرفہرست ہے مور۔
مگر گذشتہ کچھ عرصے سے صحرائے تھر کے مور موت کے شکنجے میں گرفتار ہیں اور پچھلے انیس بیس دنوں میں 100 سے زائد مور ہلاک ہوچکے ہیں۔ ابتدا میں تو پتہ ہی نہیں چلا کہ ماجرہ کیا ہے پھر معلوم ہوا کہ ان میں ”رانی کھیت“ نامی بیماری پھوٹ پڑی ہے۔ اب سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ کہیں وہ اس صحرا سے ختم ہی نہ ہوجائیں۔

موروں کی ہلاکت کی سب سے پہلی اطلاع ملی تھر کے علاقے مٹھی سے۔ وہاں دیکھتے ہی دیکھتے کئی مور ہلاک ہوگئے۔ محکمہ جنگلی حیات کو اطلاع ملی تو انہوں نے کئی دن تحقیق میں گزار دیئے۔ اسی دوران کچھ ماہرین نے بتایا کہ موروں کو رانی کھیت کا جان لیوا مرض لاحق ہوگیا ہے۔

ابھی مٹھی میں معاملہ سنبھالا ہی نہیں تھا کہ یکے بعد دیگرے علاقے کی دس تحصیلوں سے بھی موروں کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہونے لگیں۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ مٹھی کے دیہاتوں کے بعد اب یہ بیماری ڈیپلو اور ننگر پارکر تحصیلوں تک پہنچ چکی ہے جہاں کے دس دیہات میں قریب ڈیڑھ درجن مور ہلاک ہوچکے ہیں۔

ادھر محکمہ وائلڈ لائف حکام نے متاثرہ دیہاتوں میں ادویات کی فراہمی کا سلسلہ شروع کردیا تاہم مقامی افراد کا کہنا ہے کہ متاثرہ دیہاتوں میں وائلڈ لائف کی ٹیمیں اور ادویات ضرورت سے کم ہیں۔

محکمہ وائلڈ لائف ذرائع کے مطابق اس بیماری کا دورانیہ 2 سے 18 دن تک کا ہوتا ہے اس لئے مٹھی سمیت جن علاقوں میں پہلے مرحلے میں ہی یہ بیماری پھیلی تھی وہاں اب ہلاکتوں میں واضح کمی آرہی ہے۔

اس بیماری نے وباء کی شکل اختیار کرکے اسلام کوٹ اورنوکوٹ کے مختلف دیہاتوں کو گھیرا ہوا ہے جہاں سے اب تک ایک درجن سے زائد موروں کی ہلاکت کی اطلاعات مل چکی ہیں جبکہ پورے تھر میں مجموعی تعداد ایک سو سے بڑھ چکی ہے۔

محکمہ پولٹری کی جانب سے پورے ضلع میں بھیجی جانے والی چارٹیموں میں صرف ایک ہی ماہر ڈاکٹر شامل ہے۔ صوبائی وزیروائلڈ لائف دیا رام اسرانی نے اپنے دورہ تھر کے دوران میڈیا کو یہ بتایا تھا کہ تھر میں اب تک ہلاک ہونے والے موروں کی تعداد صرف 11 ہے، جسے مقامی آبادی نے مسترد کردیا تھا۔

مقامی افراد کے مطابق صرف ببوگاؤں میں 33 سے زیادہ مور مرچکے ہیں۔ صوبائی وزیر نے مور بچاؤ مہم مزید تیز کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

سرکاری اعداد و شما ر کے مطابق تھرپارکر میں پائے جانے والے موروں کی تعداد 7 ہزارسے زیادہ ہے۔ دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ جنگل میں آزاد گھومنے والے موروں کو صرف چار ٹیموں کے ذریعے دوا پہنچانا مشکل کام ہے۔ اگر فوری طورپر بڑے پیمانے پر مہم شروع نہ کی گئی تو موروں کی نسل ختم ہوجائے گی۔

اس وقت بھی تھرپا رکر کے پیراکی، تھرپارکر ضلع کی یونین کونسل کلوئی، بھٹارو، مہرانو اور کھیتلاری میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہے اور گاؤں خان محمد لاشاری، بابن کوہ اور گرڑابہ کے مور بھی اس کی لپیٹ میں آرہے ہیں۔ اگر فوری طور پر مور بچاؤ مہم میں تیزی نہ لائی گئی تو صحرائے تھر میں بڑے پیمانے پر مور ہلاک ہوسکتے ہیں۔


صحرائے تھر کا خوب صورت پرندہ ’مور‘ ۔۔ موت کے ہاتھوں بے بس

زہریلی چائے بدستور معمہ، نرسیں ہسپتال سے فارغ

سول ہسپتال کراچی کی ان گیارہ عیسائی نرسوں کو علاج کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے جن کے بارے کہا جارہا ہے کہ انہیں رمضان میں سرعام کھانے پینے پر سزا کے طور پر کسی نے چائے میں زہر ملا کر پلا دیا تھا۔ تاہم پاکستان کی عیسائی برادری کے راہنماؤں اور متعدد مسیحی تنظیموں نے اس واقعے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے واقعے کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کرانے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔

واقعہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب یہ نرسیں ہاسٹل کے کمرے میں چائے پی رہی تھیں کہ چائے پیتے ہی ان کی حالت خراب ہوگئی جس پر انہیں فوری طور پر ایمرجنسی وارڈ میں داخل کرایا گیا۔ ان میں سے تین نرسوں کی حالت زیادہ خراب تھی جس کے سبب انہیں آئی سی یو آئی سی یو منتقل کرنا پڑا۔

متاثرہ نرسوں کے اہل خانہ اور مسیحی تنظیموں نے اس شبہے کا اظہار کیا ہے کہ انہیں عیسائی ہونے کے سبب جان بوجھ کر زہر دیا گیا اور زہر دینے کی وجہ صرف یہ ہے کہ رمضان میں نرسوں کے کھلے عام کھانے پینے پر سخت اعتراض کیا گیا تھا۔

متاثرہ نرسوں میں سے ایک نرس نے بیان دیا ہے کہ چائے اس کی ایک ساتھی نے بنائی تھی جسے پیتے ہی ان کی حالت خراب ہوگئی تاہم ہسپتال کے سینیئر عہدیداروں کا کہنا ہے کہ چائے ان نرسوں سے ازخود بنائی تھی۔

پولیس سرجن کمال شیخ اور سول ہسپتال کے اسسٹنٹ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شکیل ملک واقعے کی مختلف زاویوں سے تحقیق کررہے ہیں۔ تحقیق کے دوران اس نکتے پر سب سے زیادہ توجہ دی جارہی ہے کہ کہیں واقعہ مذہبی رقابت کا نتیجہ تو نہیں۔

ادھر میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر قرار عباسی نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے تمام نرسوں کا طبی معائنہ کرنے کے بعد واقعے کی اطلاع عیدگاہ تھانے میں جمع کرادی ہے جس پر پولیس مزید کارروائی کرے گی۔

ڈاکٹر قرار عباسی نے بتایا کہ زہریلی چائے کے نمونے، برتن اوردیگر ساز و سامان کراچی کے نجی ہسپتال آغا خان کی لیبارٹری کو کیمیائی چانچ پڑتال کی غرض سے بھجوادیئے ہیں۔ رپورٹ جلد ہی متوقع ہے۔

واقعے پر رکن پارلیمنٹ سلیم کھوکھر نے اظہار افسوس اوررمضان میں سر عام کھانے پینے کی سزا کے طور پر نرسوں کو زہر دینے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ رات کے وقت پیش آیا تھا اور رات میں کسی کا روزہ نہیں ہوتا۔ تاہم انہوں نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران کہا کہ سرکاری حکام اور پولیس کی مشترکہ ٹیموں کے ذریعے اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہئے۔

دوسری جانب واقعے پر عیسائی برادری میں خاصا غم و غصہ ہے۔ اس حوالے سے مسیحی برادری کے افراد کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ بھی کرچکے ہیں۔ کچھ راہنماؤں کی جانب سے سول ہسپتال کی انتظامیہ پر واقعے کو چھپانے کا بھی الزام لگایا گیا ہے تاہم ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سعید قریشی نے واقعے میں ہسپتال کے کسی بھی فرد کے ملوث ہونے کے امکان کو مسترد کیا ہے۔

مسیحی راہنما جاوید مائیکل کا کہنا ہے کہ واقعے کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے کی تحقیقات کریں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسیحی برادری مسلمانوں کے عقائد کا احترام کرتی ہے اور پورے رمضان کھلے عام کھانے پینے سے اجتناب برتی ہے۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے عہدیدار عبدالحئی نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے۔

زہریلی چائے بدستور معمہ، نرسیں ہسپتال سے فارغ

اولمپکس 2012ء: آج پاکستان ہاکی ٹیم کا مقابلہ برطانوی ٹیم سے ہوگا

* آج پاکستان ہاکی ٹیم کا مقابلہ برطانیہ کی ہاکی ٹیم سے ہوگا، دونوں ٹیموں کے پوائنٹس برابر ہیں لیکن برطانیہ پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے نمبر پر ہے۔

اتوار, جولائی 29, 2012

پاکستان کل سپین کے خلاف میچ سے اولمپک مہم شروع کرے گا

پاکستان کی ہاکی ٹیم اولمپک گیمز ہاکی میں اپنا پہلا میچ پیر کو اولمپک کی سلور میڈلسٹ ٹیم سپین سے کھیلے گی۔ اولمپک میں دونوں ٹیموںکے درمیان یہ 9 واں مقابلہ ہوگا۔ ہاکی کے اعداد و شمار کے ماہر مظہر جبلپوری کے مطابق پاکستان نے کھیلے گئے آٹھ میچوں میں سے چار میں سپین کو ہرایا جب کہ دو میں اسے شکست ہوئی۔ دو میچ فیصلہ کن ثابت نہ ہوسکے۔ پاکستان نے آٹھ میچوں میں 18 گول کےے جب کہ 12 گول اس کے خلاف ہوئے۔

اولمپکس میں خواتین کھلاڑیوں کی شرکت

تاریخ میں پہلی بار اولمپکس میں شریک تمام ممالک – جن کی تعداد 200 سے زائد ہے – کے دستوں میں خواتین ایتھلیٹس شامل ہیں۔ اور یہ بھی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ اولمپکس میں شرکت کرنے والے امریکی ٹیم میں خواتین کھلاڑیوں کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔

برونائی، قطر اور سعودی عرب نے پہلی بار خواتین ایتھلیٹس کو 'اولمپکس' میں شرکت کی اجازت دی ہے۔ 

دنیا بھر کی خواتین اور 'انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی' کی ایک بڑی کامیابی ہے جس نے کھیلوں کے مقابلوں میں خواتین کی شرکت کی زبردست مہم چلائی اور بالخصوص سعودی حکومت کو آمادہ کیا کہ وہ خواتین کو 'لندن اولمپکس' میں شرکت کی اجازت دے۔

لیکن درحقیقت 'اولمپکس' میں شرکت کرنے والی کئی مسلمان خواتین نے ٹرائل مقابلوں کےذریعے اس ایونٹ کے لیے 'کوالیفائی' نہیں کیا بلکہ وہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی یا متعلقہ کھیلوں کی انجمنوں کی خصوصی دعوت پر ان عالمی مقابلوں میں شریک ہورہی ہیں۔

ہفتہ, جولائی 28, 2012

لندن اولمپکس کا آغاز، افتتاحی تقریب ایک ارب افراد نے دیکھی

لندن (جنگ نیوز) کھیلوں کے سب سے بڑے میلے ”اولمپکس“ کا برطانوی دالحکومت لندن میں شاندار افتتاح ہوگیا۔ آسکر ایوارڈ یافتہ ہالی ووڈ ڈائریکٹر ڈینی بوائل کی ہدایتکاری میں لندن اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں رنگ و نور کی برسات کو دنیا بھر میں تقریباً ایک ارب سے زائد افراد نے دیکھا۔ 27 ویں اولمپک گیمز دلکش اور دلفریب تقریب میں جمعہ کو شروع ہوگئے۔ تقریب کی رنگینی اور دلکشی نے سٹیڈیم میں موجود تماشائیوں اور ٹی وی سکرینز کے سامنے بیٹھے افراد کو اپنے سحر میں جکڑ لیا۔ افتتاحی تقریب پر تقریباً 27 ملین پاﺅنڈ کے اخراجات آئے۔ اس موقع پر آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا جس سے آسمان بقعہ ¿ نور بن گیا۔ دستوں نے مارچ پاسٹ کیا تو لندن کے مرکزی سٹیڈیم میں موجود تقریباً 80 ہزار تماشائیوں نے انہیں بھرپور داد دی۔ اس موقع پر سٹیڈیم کے اندر 100 سے زائد سربراہان مملکت اور شاہی خاندانوں کے افراد بھی موجود تھے۔ امریکی خاتون اول مشیل اوباما اور ترک وزیر اعظم طیب اردوان و دیگر بھی سٹیڈیم میں موجود تھے۔ تقریب کا آغاز برطانوی وقت کے مطابق رات 9 بجے جبکہ پاکستانی وقت کے مطابق رات 1 بجے ہوا۔ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم نے گیمز کا باضابطہ آغاز کرنے کا اعلان کیا۔ 204 ملکوں کے دس ہزار سے زائد مرد و خواتین ایتھلیٹس لندن اولمپکس میں اپنے عزم، جوش اور صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے۔ مرکزی سٹیڈیم میں ہونے والی افتتاحی تقریب میں برطانیہ کے مقامی رقص، دیہی علاقوں کے خوبصورت مناظر بھی پیش کیے گئے۔ 10 ہزار سے زائد رضا کاروں نے سٹیڈیم کو دیہات کی شکل دی اور اس کی منظر کشی کے لیے پالتو جانوروں کی مدد بھی لی گئی، گاﺅں کا اصل منظر پیش کرنے کے لیے گھوڑے، گائے، بکریاں، بھیڑ اور مرغیوں کو سٹیڈیم کے اندر لایا گیا۔ تقریب کے ہدایتکار ڈینی بوائل نے افتتاحی تقریب کے منظر کو سرسبز اور خوشگوار ماحول کا نام دیا، افتتاحی تقریب میں روایت کے مطابق سب سے پہلے اولمپک گیمز کے بانی ملک یونان کا دستہ میدان میں داخل ہوا جس کی قیادت تائی کوانڈو کے کھلاڑی ایلگژینڈر براس کررہے تھے۔ پاکستانی دستہ شلوار قمیض میں داخل ہوا تو سٹیڈیم میں موجود شائقین نے شور مچا کر ان کا شاندار استقبال کیا۔ قومی ہاکی ٹیم کے کپتان سہیل عباس نے پرچم اٹھایا اور پاکستانی دستے کی قیادت کی۔ افغانستان کے دستے کی قیادت احمد نثار نے کی۔ بنگلہ دیشی دستے کی قیادت گھڑ سوار محفوظ الرحمان کررہے تھے۔ بھارتی پرچم ان کے ریسلر سشیل کمار کے ہاتھ میں تھا۔ ٹینس سٹار گولڈن گرل ماریا شراپوا نے روسی دستے کی قیادت کی۔ افتتاحی تقریب میں جادوئی افسانوں کو حقیقت کا روپ دیا گیا۔ اس تاریخی افتتاحی تقریب کو لندن کے شہریوں نے مختلف پارکس میں نصب دیو قامت سکرینز پر بھی دیکھا۔ لندن کی سڑکوں، ریلوے سٹیشن، بس سٹاپ غرض ہر جگہ یونین جیک لہرارہا تھا۔ جو افراد افتتاحی تقریب کے ٹکٹس حاصل کرنے میں ناکام رہے انہوں نے اپنے عزیزوں اور دوستوں کے ہمراہ مختلف پارکس کا رخ کیا اور وہاں بڑی سکرینز پر افتتاحی تقریب کا مزہ لیا۔ 18 ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکاروں نے تقریب کے حفاظتی انتظامات سنبھالے۔
جنگ

بھارت: تیزاب گردی کی شکار خاتون نے خودکشی کی اجازت مانگ لی

نئی دہلی (جنگ نیوز) بھارت میں تیزاب گردی کی شکار خاتون نے حکومت سے خودکشی کی اجازت مانگ لی۔ 27 سالہ سونالی مکھرجی کا کہنا ہے کہ 9 سال سے کسی مستقبل کے بغیر مشکلات میں گھری ہوں، مرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ آدھی زندگی اور آدھے چہرے کے ساتھ زندہ نہیں رہ سکتی۔ 9 سال پہلے ایک رات اپنے گھر میں سوتی سونالی پر تیزاب پھینکا گیا جس سے نہ صرف اس کی جلد جھلس گئی بلکہ اس کی آنکھیں، ناک کان اور منہ بھی متاثر ہوا اور وہ بینائی اور سماعت سے محروم ہوگئی۔ سونالی کا جرم صرف اتنا تھا کہ کسی سے تعلقات قائم کرنے سے انکار کیا تھا۔ وہ 9 سال سے بھارتی حکومت سے علاج کے لئے امداد کی استدعا کررہی ہے مگر شنوائی نہیں ہوسکی، بلکہ تیزاب پھینکنے والے ملزموں کو 3 سال بعد جیل سے رہا کردیا گیا۔ سونالی کی مشکلات کے باوجود اس کیس کے سامنے آنے سے بھارت میں تیزاب سے کیا جانے والا تشدد سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں 1500 افراد سالانہ تیزاب گردی کا شکار ہوتے ہیں اگرچہ بھارت میں تیزاب گردی کا شکار افراد کے اعداد و شمار نہیں لیکن کارنل یونیورسٹی کی مطالعاتی رپورٹ کے مطابق 1999ءسے 2010ءتک 153 افراد پر تیزاب انڈیل دیا گیا۔

چینی شہری اولمپکس میں شرکت کے لیے سائیکل رکشے پر لندن پہنچ گیا

لندن (جنگ نیوز) لندن اولمپکس میں شرکت کا خواہشمند چینی شہری سائیکل رکشے پر 16 ملکوں سے گزرتا ہوا لندن پہنچ گیا۔ چینی کسان شین گوان منگ نے دو سال قبل لندن اولمپک میں شرکت کے لیے سفر شروع کیا تھا۔ اس سفر میں اس کی سواری ٹرین، ہوائی جہاز یا کوئی گاڑی نہیں تھی بلکہ وہ سائیکل رکشے پر لندن کی جانب روانہ ہوا۔ ملائیشیا، تھائی لینڈ اور ویتنام میں اسے سخت ترین گرمی کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ تھائی لینڈ میں اس نے شدید سیلاب بھی دیکھا تاہم بچتا بچاتا وہ میانمار پہنچا۔ جہاں سرحد پر اسے داخلے کی اجازت نہیں ملی۔ وہ واپس تبت کی جانب آیا اور پہاڑی سلسلے کو عبور کرتے ہوئے افغانستان، پاکستان اور ایران کے راستے ترکی پہنچا۔ یہاں سے اس کا سفرلندن پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ شین گوان منگ کا کہنا ہے کہ لندن بہت خوبصورت شہر ہے اور وہ اولمپک کا حصہ بننا چاہتا ہے۔

اولمپک ڈے کا آغاز، لندن میں تین منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں

لندن (جنگ نیوز) لندن اولمپک گیمز کی میزبانی کی خوشی میں اولمپکس ڈے کو جمعہ کی صبح تین منٹ تک پورے ملک میں گھنٹیاں بجا کر دن کا آغاز کیا گیا۔ دنیا بھر کے مرد اور خواتین کھلاڑیوں کی میزبانی کرنے والے لندن کے باسیوں نے اولمپک کمیٹی کی ہدایت پر صبح آٹھ بجکر 12 منٹ سے 8 بجکر 15 منٹ تک سڑکوں پر گاڑیوں کے ہارن اور گھروں کی گھنٹیاں بجائیں جبکہ کئی شاہراہوں پر الارم بھی بجا کر خوشی کا اظہار کیا گیا اولمپک کمیٹی کی ہدایت پر ہزاروں کی تعداد میں مرد اور خواتین کے علاوہ نوجوانوں نے بڑے الارم اور سکول بیل بھی بجائی اس دوران تین منٹ تک پورا ملک گھنٹیوں اور الارم کے شور سے گونجتا رہا‘ بعض افراد کے ہاتھوں میں سفید پرچم بھی تھا جو امن کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔

اولمپکس 2012:پہلا گولڈ میڈل چینی شوٹر بائی سلنگ کے نام ہونے کا امکان

لندن اولمپکس گیمز میں میڈلز کی دوڑ اور جنگ ہفتے سے شروع ہوگی۔ پہلے روز 12 گولڈ میڈلز کا فیصلہ ہوگا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اولمپکس 2012 کا پہلا گولڈ میڈل جیتنے کا اعزاز چین کی 23 سالہ عالمی چیمپئن پائی سلنگ حاصل کرسکتی ہے، وہ 10 میٹر ایئر رائفل شوٹنگ میں حصہ لے رہی ہیں۔ پاکستان کی 15 سالہ انعم مانڈے جو 22 مارچ 1997 کو لندن میں پیدا ہوئی ہیں، اپنی جائے پیدائش لندن میں ہی اپنے اولمپک کیریئر کا آغا ز کریں گی، وہ ہفتے کو خواتین کی 400 میٹرز پیراکی کے انفرادی میڈلے میں حصہ لیں گی۔ ہفتے کو شوٹنگ میں مردوں اور خواتین کے 10 میٹرز ایئر ریفل جوڈو میں مردوں کے 60 کے جی اور خواتین کے 48 کے جی، سوئمنگ میں مردوں کے 400 میٹرز انفرادی میڈلے، 4x100 میٹرز فری سٹائل، خواتین کے 400 میٹرز انفرادی میڈلے اور مردوں کے 400 میٹرز فری سٹائل، ویٹ لفٹنگ میں خواتین کے 48 کے جی کے علاوہ شمشیر زنی میں خواتین اور تیر اندازی کے علاوہ روڈ ریس میں گولڈ میڈل کا فیصلہ ہوگا۔

ایران نے خلیج فارس میں جدید کشتیوں اور سب میرینز کی تعداد بڑھا دی

واشنگٹن (آن لائن) ایران نے کسی بھی امریکی حملے سے نمٹنے کے لئے خلیج فارس میں جدید کشتیوں اور سب میرینز کی تعداد بڑھا دی ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور مشرق وسطیٰ کے تجربہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران نے یہ فیصلہ امریکی بحریہ کی جانب سے کسی بھی حملے کی صورت میں تیزی کے ساتھ امریکی جنگی کشتیوں کو تباہ کرنے کی غرض سے کیا ہے۔