
برونائی، قطر اور سعودی عرب نے پہلی بار خواتین ایتھلیٹس کو 'اولمپکس' میں شرکت کی اجازت دی ہے۔
دنیا بھر کی خواتین اور 'انٹرنیشنل
اولمپک کمیٹی' کی ایک بڑی کامیابی ہے جس نے کھیلوں کے مقابلوں میں
خواتین کی شرکت کی زبردست مہم چلائی اور بالخصوص سعودی حکومت کو آمادہ کیا
کہ وہ خواتین کو 'لندن اولمپکس' میں شرکت کی اجازت دے۔
لیکن درحقیقت 'اولمپکس' میں شرکت کرنے والی کئی مسلمان خواتین نے ٹرائل
مقابلوں کےذریعے اس ایونٹ کے لیے 'کوالیفائی' نہیں کیا بلکہ وہ بین
الاقوامی اولمپک کمیٹی یا متعلقہ کھیلوں کی انجمنوں کی خصوصی دعوت پر ان
عالمی مقابلوں میں شریک ہورہی ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔