لندن (جنگ نیوز) کھیلوں کے سب سے بڑے میلے ”اولمپکس“ کا برطانوی دالحکومت لندن میں شاندار افتتاح ہوگیا۔ آسکر ایوارڈ یافتہ ہالی ووڈ ڈائریکٹر ڈینی بوائل کی ہدایتکاری میں لندن اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں رنگ و نور کی برسات کو دنیا بھر میں تقریباً ایک ارب سے زائد افراد نے دیکھا۔ 27 ویں اولمپک گیمز دلکش اور دلفریب تقریب میں جمعہ کو شروع ہوگئے۔ تقریب کی رنگینی اور دلکشی نے سٹیڈیم میں موجود تماشائیوں اور ٹی وی سکرینز کے سامنے بیٹھے افراد کو اپنے سحر میں جکڑ لیا۔ افتتاحی تقریب پر تقریباً 27 ملین پاﺅنڈ کے اخراجات آئے۔ اس موقع پر آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا جس سے آسمان بقعہ ¿ نور بن گیا۔ دستوں نے مارچ پاسٹ کیا تو لندن کے مرکزی سٹیڈیم میں موجود تقریباً 80 ہزار تماشائیوں نے انہیں بھرپور داد دی۔ اس موقع پر سٹیڈیم کے اندر 100 سے زائد سربراہان مملکت اور شاہی خاندانوں کے افراد بھی موجود تھے۔ امریکی خاتون اول مشیل اوباما اور ترک وزیر اعظم طیب اردوان و دیگر بھی سٹیڈیم میں موجود تھے۔ تقریب کا آغاز برطانوی وقت کے مطابق رات 9 بجے جبکہ پاکستانی وقت کے مطابق رات 1 بجے ہوا۔ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم نے گیمز کا باضابطہ آغاز کرنے کا اعلان کیا۔ 204 ملکوں کے دس ہزار سے زائد مرد و خواتین ایتھلیٹس لندن اولمپکس میں اپنے عزم، جوش اور صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے۔ مرکزی سٹیڈیم میں ہونے والی افتتاحی تقریب میں برطانیہ کے مقامی رقص، دیہی علاقوں کے خوبصورت مناظر بھی پیش کیے گئے۔ 10 ہزار سے زائد رضا کاروں نے سٹیڈیم کو دیہات کی شکل دی اور اس کی منظر کشی کے لیے پالتو جانوروں کی مدد بھی لی گئی، گاﺅں کا اصل منظر پیش کرنے کے لیے گھوڑے، گائے، بکریاں، بھیڑ اور مرغیوں کو سٹیڈیم کے اندر لایا گیا۔ تقریب کے ہدایتکار ڈینی بوائل نے افتتاحی تقریب کے منظر کو سرسبز اور خوشگوار ماحول کا نام دیا، افتتاحی تقریب میں روایت کے مطابق سب سے پہلے اولمپک گیمز کے بانی ملک یونان کا دستہ میدان میں داخل ہوا جس کی قیادت تائی کوانڈو کے کھلاڑی ایلگژینڈر براس کررہے تھے۔ پاکستانی دستہ شلوار قمیض میں داخل ہوا تو سٹیڈیم میں موجود شائقین نے شور مچا کر ان کا شاندار استقبال کیا۔ قومی ہاکی ٹیم کے کپتان سہیل عباس نے پرچم اٹھایا اور پاکستانی دستے کی قیادت کی۔ افغانستان کے دستے کی قیادت احمد نثار نے کی۔ بنگلہ دیشی دستے کی قیادت گھڑ سوار محفوظ الرحمان کررہے تھے۔ بھارتی پرچم ان کے ریسلر سشیل کمار کے ہاتھ میں تھا۔ ٹینس سٹار گولڈن گرل ماریا شراپوا نے روسی دستے کی قیادت کی۔ افتتاحی تقریب میں جادوئی افسانوں کو حقیقت کا روپ دیا گیا۔ اس تاریخی افتتاحی تقریب کو لندن کے شہریوں نے مختلف پارکس میں نصب دیو قامت سکرینز پر بھی دیکھا۔ لندن کی سڑکوں، ریلوے سٹیشن، بس سٹاپ غرض ہر جگہ یونین جیک لہرارہا تھا۔ جو افراد افتتاحی تقریب کے ٹکٹس حاصل کرنے میں ناکام رہے انہوں نے اپنے عزیزوں اور دوستوں کے ہمراہ مختلف پارکس کا رخ کیا اور وہاں بڑی سکرینز پر افتتاحی تقریب کا مزہ لیا۔ 18 ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکاروں نے تقریب کے حفاظتی انتظامات سنبھالے۔
جنگ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔