انیس سو تہتر کا آئین بننے کے بعد، پاکستان کے پہلے نائب وزیراعظم چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے ریاستی منصب داروں میں وزیراعظم کے بعد اعلیٰ ترین مقام اور پروٹوکول کے مطالبے پر اصرار نے کابینہ ڈویژن کے افسران کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی نے کابینہ ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ ملک کے نائب وزیراعظم ہیں لہٰذا انہیں ریاستی معاملات میں وزیراعظم کے بعد اہم ترین درجہ حاصل ہے۔
اس بنا پر چوہدری پرویز الٰہی چاہتے ہیں کہ کسی بھی ایسی تقریب میں جہاں ملک کے دیگر اہم ریاستی منصب دار موجود ہوں، ان کے لیے وزیراعظم کے دائیں طرف کی نشست مختص کی جائے۔
کابینہ ڈویژن میں ریاستی عہدیداروں کے پروٹوکول کے معاملات کا تعین کرنے والے شعبے کے مطابق، ریاستی قواعد و ضوابط کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کے اس دعوے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
اس شعبے کے افسران کا کہنا ہے کہ کابینہ ڈویژن کے قواعد میں پروٹوکول کے لحاظ سے نائب وزیراعظم کے عہدے کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔
پاکستان میں کار سرکار چلانے اور پروٹوکول کا تعین کرنے والے والے قواعد و ضوابط (وارنٹ آف پریسیڈنس) میں نائب وزیراعظم کے منصب کا ذکر نہیں ہے۔
انیس سو تہتر کے آئین کے تحت بننے والی اس دستاویز میں نائب صدر کے عہدے اور اس کے پروٹوکول کا تعین کیا گیا ہے لیکن نائب وزیراعظم کے معاملے میں وزارت داخلہ کی تیار کردہ یہ کتاب خاموش ہے۔
اس دستاویز کے مطابق پروٹوکول کے لحاظ سے صدر مملکت کے بعد وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی، نائب صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان اور پھر سینیئر وزیر کا نمبر آتا ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی کا اصرار ہے کہ نائب وزیراعظم کی حیثیت میں اب وہ چیف جسٹس آف پاکستان، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے بھی پہلے آتے ہیں۔
یہ مسئلہ خاص طور پر اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب کابینہ ڈویژن نے پاکستان کے یوم آزادی کی تقریب کے لیے نشستوں کی ترتیب کا نقشہ تیار کرنے کا کام شروع کیا۔
نائب وزیراعظم کے دفتر سے ایک بار پھر اصرار کیا گیا کہ انہیں ریاستی منصب داروں میں وزیراعظم کے فوراً بعد کی نشست دی جائے۔
کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبہ ایسا کرنے میں ابتدائی طور پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔
کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبے کے ایک افسر کا البتہ کہنا ہے کہ ان پر چوہدری پرویز الٰہی کی ہدایت کے مطابق عمل کرنے کے لیے دباؤ بہت ’اوپر‘ سے ڈالا جا رہا ہے۔
ایسے میں آثار یہی دکھائی دیتے ہیں کہ چوہدری پرویز الٰہی کے منصب کی اہمیت تو شاید واضح نہیں ہے، لیکن کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبے پر ان کے عہدے کی’طاقت‘ ثابت ہو جائے گی۔
نائب وزیراعظم ’پروٹوکول‘ کے خواہاں
چوہدری پرویز الٰہی نے کابینہ ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ ملک کے نائب وزیراعظم ہیں لہٰذا انہیں ریاستی معاملات میں وزیراعظم کے بعد اہم ترین درجہ حاصل ہے۔
اس بنا پر چوہدری پرویز الٰہی چاہتے ہیں کہ کسی بھی ایسی تقریب میں جہاں ملک کے دیگر اہم ریاستی منصب دار موجود ہوں، ان کے لیے وزیراعظم کے دائیں طرف کی نشست مختص کی جائے۔
کابینہ ڈویژن میں ریاستی عہدیداروں کے پروٹوکول کے معاملات کا تعین کرنے والے شعبے کے مطابق، ریاستی قواعد و ضوابط کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کے اس دعوے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
اس شعبے کے افسران کا کہنا ہے کہ کابینہ ڈویژن کے قواعد میں پروٹوکول کے لحاظ سے نائب وزیراعظم کے عہدے کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔
پاکستان میں کار سرکار چلانے اور پروٹوکول کا تعین کرنے والے والے قواعد و ضوابط (وارنٹ آف پریسیڈنس) میں نائب وزیراعظم کے منصب کا ذکر نہیں ہے۔
انیس سو تہتر کے آئین کے تحت بننے والی اس دستاویز میں نائب صدر کے عہدے اور اس کے پروٹوکول کا تعین کیا گیا ہے لیکن نائب وزیراعظم کے معاملے میں وزارت داخلہ کی تیار کردہ یہ کتاب خاموش ہے۔
اس دستاویز کے مطابق پروٹوکول کے لحاظ سے صدر مملکت کے بعد وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی، نائب صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان اور پھر سینیئر وزیر کا نمبر آتا ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی کا اصرار ہے کہ نائب وزیراعظم کی حیثیت میں اب وہ چیف جسٹس آف پاکستان، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے بھی پہلے آتے ہیں۔
یہ مسئلہ خاص طور پر اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب کابینہ ڈویژن نے پاکستان کے یوم آزادی کی تقریب کے لیے نشستوں کی ترتیب کا نقشہ تیار کرنے کا کام شروع کیا۔
نائب وزیراعظم کے دفتر سے ایک بار پھر اصرار کیا گیا کہ انہیں ریاستی منصب داروں میں وزیراعظم کے فوراً بعد کی نشست دی جائے۔
کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبہ ایسا کرنے میں ابتدائی طور پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔
کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبے کے ایک افسر کا البتہ کہنا ہے کہ ان پر چوہدری پرویز الٰہی کی ہدایت کے مطابق عمل کرنے کے لیے دباؤ بہت ’اوپر‘ سے ڈالا جا رہا ہے۔
ایسے میں آثار یہی دکھائی دیتے ہیں کہ چوہدری پرویز الٰہی کے منصب کی اہمیت تو شاید واضح نہیں ہے، لیکن کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبے پر ان کے عہدے کی’طاقت‘ ثابت ہو جائے گی۔
نائب وزیراعظم ’پروٹوکول‘ کے خواہاں