جمعرات, جولائی 05, 2012

’پاکستان کی اولمپک رکنیت معطل ہوسکتی ہے‘

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) نے پاکستان کو ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کھیلوں کی قومی فیڈریشنز کے معاملات میں حکومتی مداخلت ختم نہ ہوئی تو وہ پاکستان کی اولمپک رکنیت معطل کردے گی۔

یہ صورتحال ایسے وقت پیدا ہوئی ہے جب پاکستان کو لندن اولمپکس میں شرکت کرنی ہے۔ پاکستان کی رکنیت معطل ہونے کی صورت میں پاکستان کی اولمپکس میں شرکت بھی خطرے سے دوچار ہوسکتی ہے۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عارف حسن اور جوائنٹ سیکریٹری سپورٹس عبدالغفار خان کے ساتھ چار جون کی ملاقات کے بعد پچیس جون کی ڈیڈلائن مقرر کی تھی۔ اس کے بعد آئی او سی نے تین جولائی کو لکھے گئے خط میں ایک بار پھر پاکستانی حکومت کو یاد دلایا ہے کہ اس نے ان اعتراضات کو دور کرنے کےلیے کیا اقدام کیے ہیں جن کا تعلق قومی فیڈریشنز کی خود مختاری میں مداخلت سے متعلق ہے۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے یہ اہم وقت ہے کہ اس کے کھلاڑیوں کو لندن اولمپکس میں حصہ لینا ہے لیکن آئی او سی کا ایگزیکٹو بورڈ اس معاملے کا جائزہ لے گا اور اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ کوئی بھی قدم اٹھاسکتا ہے جس میں پاکستان کی اولمپک رکنیت کی معطلی بھی شامل ہے۔

’پاکستان کی اولمپک رکنیت معطل ہوسکتی ہے‘

فیرر کو شکست، مرے سیمی فائنل میں

اینڈی مرے
برطانوی کھلاڑی اینڈی مرے عالمی نمبر سات کھلاڑی ڈیوڈ فیرر کو ومبلڈن کے کوارٹر فائنل میں شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچ گئے ہیں۔

رافیل ندال کی شکست کے بعد عالمی نمبر چار کھلاڑی اینڈی مرے کا ومبلڈن جیتنے کی امید بڑھ گئی ہے۔ اگر وہ ومبلڈن جیت جاتے ہیں تو وہ اپنا پہلا گرینڈ سلیم حاصل کریں گے۔

اینڈی مرے نے سپین کے فیرر تین گھنٹے اور باون منٹ کے سخت مقابلے کے بعد شکست دی۔

مرے کو فیرر کے ہاتھوں فرنچ اوپن کے کوارٹر فائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

جمعہ کو مری کا سیمی فائنل میں عالمی نمبر پانچ کھلاڑی جو ولفرڈ کے مدِمقابل ہوں گے۔اینڈی مرے نے کھیل کا آغاز کچہ اچھا نہ کیا لیکن بعد میں انہوں نے عمدہ کھیل پیش کیا۔

اینڈی نے میچ جیتنے کے بعد بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’یہ ایک نہایت سخت اور لمبا میچ تھا۔ فیرر ایک عزیم کھلاڑی ہیں۔‘

میچ میں اینڈی مرے نے اٹھارہ ایس سروسز کرائیں جبکہ فیرر نے صرف آٹھ۔ فیرر کی تیز ترین سروس کی رفتار 122 میل فی گھنٹہ تھی جبکہ مرے کی سروس کی رفتار 135 میل فی گھنٹہ تھی۔

فیرر کو شکست، مرے سیمی فائنل میں

ومبلڈن، سیرینا ولیمز سیمی فائنل میں

سیرینا ولیمز
امریکی ٹینس سٹار سیرینا ولیمز نے ومبلڈن کے ایک کوارٹر فائنل مقابلے میں چیک جمہوریہ سے تعلق رکھنے والی دفاعی چیمپئن پیٹرا کویٹووا کو سیدھے سیٹوں میں مات دے کر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرلی ہے۔

انتہائی اہم گرینڈ سلام ٹورنامنٹ قرار دیے جانے والے ومبلڈن کے ایک کوارٹر فائنل میں سیرینا کی اس جیت کے بعد ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ امریکی ٹینس سٹار اب ومبلڈن کا امسالہ ٹائٹل اپنے نام کرسکتی ہیں۔ منگل کے روز کھیلے گئے اس میچ میں سیرینا نے انتہائی عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا اور ومبلڈن کے خواتین کے سنگلز مقابلوں کی دفاعی چیمپئن Petra Kvitova کو چھ تین اور سات پانچ سے شکست دے دی۔

سیرینا اب سیمی فائنل مقابلے میں بیلاروس کی وکٹوریا آزارینکا کے خلاف کھیلیں گی۔ آسٹریلین اوپن چیمپئن شپ کی فاتح آزارینکا نے کوارٹر فائنل میں آسٹریلیا ہی کی Tamira Paszek کوشکست دی۔

کوارٹر فائنل میں شکست کے بعد بائیس سالہ پیٹرا کویٹووا نے کہا کہ اب سیرینا ولیمز کو شکست دینا مشکل ہے اور وہ ومبلڈن ٹائٹل اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔ خواتین کی درجہ بندی میں اس عالمی نمبر چار کھلاڑی نے کہا، ’اب سیرینا کو شکست دینا انتہائی مشکل ہے۔ میں یہ نہیں کہوں گی کہ یہ ناممکن ہے کیونکہ وہ بھی ایک انسان ہے، لیکن یہ کام انتہائی مشکل ہے‘۔
پیٹرا کویٹووا

تیس سالہ سیرینا ولیمز نے کہا ہے کہ چیک جمہوریہ کی سٹار کھلاڑی کے خلاف کھیلتے ہوئے انہوں نے اضافی توانائی لگائی۔ چار مرتبہ ومبلڈن ٹائٹل اپنے نام کرنے والی اس امریکی سٹار نے اپنی جیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ومبلڈن چیمپئن یا کسی گرینڈ سلام ٹورنامنٹ کی فاتح کھلاڑی کو شکست دینا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔

منگل کو ہی کھیلے گئے ومبلڈن خواتین مقابلوں کے ایک اور کوارٹر فائنل میچ میں جرمن سٹار انجلیق کیربر نے اپنی ہم وطن کھلاڑی زابینے لیزیکی کو ایک دلچسپ مقابلے کے بعد شکست دی۔ کیربر اب سیمی فائنل میں پولش کھلاڑی اگنیسکا راڈوانسکا کے خلاف میدان میں اتریں گی۔

راڈوانسکا نے اپنے کوارٹر فائنل میچ میں روس کی ماریا کیریلینکو کو شکست سے دوچار کیا۔ اس جیت کے ساتھ ہی راڈوانسکا وہ پہلی پولش خاتون کھلاڑی بن گئیں جو آج تک ٹینس کے کسی گرینڈ سلام ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل تک پہنچی ہیں۔

2005ء میں ومبلڈن جونیئر کا ٹائٹل اپنے نام کرنے والی راڈوانسکا نے کہا، ’میں بہت خوش ہوں کہ میں نے پہلی مرتبہ سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرلی ہے‘۔
 

الجزائر کا پچاسواں یوم آزادی

الجزائر میں آج پچاسواں یوم آزادی منایا جارہا ہے۔ الجزائر کے عوام کے دلوں میں ابھی تک 1954ء سے 1962ء تک جاری رہنے والی اس جنگ کی یادیں تازہ ہیں، جس دوران 1.5 ملین افراد مارے گئے تھے۔ اس جنگ کے بعد اگرچہ الجزائر نے فرانس سے آزادی حاصل کرلی تھی تاہم جنگ اور خونریزی کے انہی کئی سالوں کی وجہ سے دونوں ملکوں کے مابین ایک وسیع خلیج بھی پیدا ہوگئی تھی۔

فرانس کے نئے صدر فرنسوا اولانڈ الجزائر سے ایک خصوصی نسبت اس لیے بھی رکھتے ہیں کہ وہ 1978ء میں وہاں فرانسیسی سفارتخانے میں آٹھ ماہ تک کام کر چکے ہیں۔

الجزائر کے عوام کی ایک بڑی تعداد چاہتی ہے کہ پیرس حکومت الجزائر سے ریاستی سطح پر معافی مانگے۔

فرانس کی سابقہ نوآبادی الجزائر کے ایک وزیر محمد شریف عباس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب اولانڈ اقتدار میں آچکے ہیں، اس لیے وہ اولانڈ سے عمل اور نتائج کی توقع رکھتے ہیں۔

الجزائر کی ایک خوب صورت مسج  
فرانسیسی صدارتی انتخابات میں کامیابی سے قبل ستاون سالہ اولانڈ نے تجویز کیا تھا کہ فرانس کو الجزائر میں اپنی 132 سالہ تاریخ کو پرکھنے کی ضرورت ہے۔ تاہم انہوں نے الجزائر سے سرکاری طور پر معافی مانگنے کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔ الجزائر کے عوام کی ایک بڑی تعداد چاہتی ہے کہ پیرس حکومت الجزائر سے ریاستی سطح پر معافی مانگے۔

پچاس کی دہائی میں جب الجزائر نے آزادی کی جدوجہد شروع کی تھی تو پیرس حکومت نے وہاں اپنے تسلط کو برقرار رکھنے کے لیے ایک جنگ کا آغاز کردیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق آٹھ برس تک جاری رہنے والی گوریلا طرز کی اس جنگ میں 1.5 ملین انسان لقمہء اجل بنے تھے۔

یہ امر اہم ہے کہ الجزائر کی حکومت نے ابھی تک فرانس سے سرکاری طور پر باقاعدہ معافی کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔ اس حوالے سے الجزائر کی سیاسی جماعتوں میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔ 2010ء میں الجزائر کی پارلیمان کے 125 ممبران نے ایک بل منظور کروانے کی کوشش کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ فرانس نے اپنی سابقہ نوآبادی میں بہت ظلم ڈھائے تھے لیکن وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا۔
الجزائر کی جنگ آزادی کا پہلا روز

ناقدین کے بقول فرانسیسی صدر الجزائر کے ساتھ باہمی تعلقات میں بہتری پیدا کرتے ہوئے سیاسی طور پر بہت کچھ حاصل کرسکتے ہیں۔ پیرس حکومت اس وقت نسلی طور پر الجزائر سے تعلق رکھنے والے فرانسیسی باشندوں کے معاشرے میں بہتر انضمام کی کوششوں میں بھی مصروف ہے۔

الجزائر کا پچاسواں یوم آزادی



شام میں اذیتی کیمپ، ہولناک داستانیں

انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے پتہ چلایا ہے کہ شام میں اذیتی مراکز کا ایک جال پھیلا ہوا ہے۔ اس تنظیم نے ان مراکز کے سابق قیدیوں کے ساتھ انٹرویوز کی دل دہلا دینے والی تفصیلات شائع کی ہیں۔

منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اس تنظیم نے کئی مراکز کا محل وقوع بتایا ہے، ان مراکز کے ڈائریکٹرز کے نام بتائے ہیں، عینی شاہدوں کے بیانات کے حوالے دیے ہیں اور تشدد کے طریقوں کی باقاعدہ خاکوں کی مدد سے وضاحت کی ہے۔ شام میں تشدد کا نشانہ بننے والوں میں عماد ماہو بھی شامل ہے۔ خود پر بیتنے والے حالات کی تفصیل بتاتے ہوئے اُس نے کہا: ”مجھے 9 جون کو میرے والد کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھا۔ چھ سکیورٹی اہلکار میرے والد کی دکان پر آئے، وہ ہمیں اپنے ساتھ دمشق کے ایک ہیڈکوارٹر میں لے گئے، جہاں مجھے ایک کوٹھڑی میں بند کر دیا گیا“۔

ماہو پر یہ سب کچھ گزشتہ سال بیتا۔ اگر اُس کی بتائی ہوئی تفصیلات درست ہیں تو پھر وہ اُن متعدد اذیتی مراکز میں سے ایک میں بند تھا، جن کا ذکر ہیومن رائٹس واچ نے شام سے متعلق اپنی 81 صفحات پر مشتمل ایک تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔ البتہ اس رپورٹ میں صرف وہ بیانات شامل کیے گئے ہیں، جن پر ایک سو فیصد اعتبار کیا جاسکتا تھا۔ ان بیانات کو مواصلاتی سیاروں سے لی گئی تصاویر کی مدد سے بھی جانچا گیا اور قیدیوں سے اُن کی کوٹھڑیوں کے خاکے بھی بنوائے گئے۔ عماد ماہو نے اپنی کوٹھڑی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: ”مجھےسترہ دیگر شامیوں کے ساتھ بند کردیا گیا تھا۔ جگہ بہت تنگ تھی۔ ہم نہ تو اچھی طرح سے سانس لے سکتے تھے اور نہ ہی لیٹ سکتے تھے“۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ان قیدیوں کو بجلی کے جھٹکے لگائے گئے، لاٹھیوں سے مارا پیٹا گیا، جلایا گیا اور موت کی نمائشی سزائیں دے کر ذہنی اذیت سے دوچار کیا گیا۔ الجزیرہ ٹی وی چینل سے باتیں کرتے ہوئے عماد ماہو نے اس حوالے سے اپنے تجربات کچھ یوں بتائے: ”انہوں نے میرے چہرے، کمر اور گھٹنوں پر ضربیں لگائیں اور مجھے بجلی کے جھٹکے دیے۔ پھر وہ میرے والد کو لے کر آئے اور میرے سامنے اُسے مارا پیٹا۔ وہ میری مزاحمت کو ختم کردینا چاہتے تھے“۔

یومن رائٹس واچ کے مطابق شام میں گیارہ گیارہ سال تک کے بچوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ عماد ماہو کے مطابق اُس نے قید کے دوران ایک پندرہ سالہ لڑکا بھی دیکھا، جسے بچہ ہونے کے باوجود زدوکوب کیا گیا اور بجلی کے جھٹکے لگائے گئے۔ ماہو کے مطابق اُس بچے کے جسم پر زخموں کے نشان اُس نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھے تھے۔ ماہو نے مزید بتایا: ”وہ مجھ سے یہ اگلوانا چاہتے تھے کہ مَیں انقلاب کے بارے میں کیا جانتا ہوں، اِس تحریک کو کیسے منظم کیا جارہا ہے، کون فلمیں انٹرنیٹ پر جاری کرتا ہے اور کیسے میڈیا کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے“۔

رہائی ملنے کے بعد ماہو فرار ہوکر اردن چلا گیا۔ آیا وہ حقیقت بیان کررہا ہے، اس بات کی تصدیق مشکل ہے۔ ماہو کے مطابق بشار الاسد کو گرفتار کرکے عدالت کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے اور اُس کے کیے کا حساب لیا جانا چاہیے۔

شام میں اذیتی کیمپ، ہولناک داستانیں

'آئی پیڈ' تنازع: ایپل نے چینی کمپنی کو 6 کروڑ ڈالر ادا کردیے

آئی پیڈ گولڈ
ٹیکنالوجی کی معروف کمپنی 'ایپل' نے چین میں 'آئی پیڈ' کےٹریڈ مارک پر کھڑے ہونے والے تنازع کے حل کے لیے ایک مقامی کمپنی کو چھ کروڑ ڈالر ادا کردیے ہیں۔

پیر کو ایک چینی عدالت کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ایپل' نے 'پرو وِیو ٹیکنالوجی' نامی کمپنی کو یہ رقم ثالثی کے نتیجے میں دونوں کمپنیوں کے درمیان ہونے والی مصالحت کے تحت دی ہے۔

مصالحت کے نتیجے میں دونوں کمپنیوں کے درمیان اس طویل عدالتی جنگ کا خاتمہ ہوگیا ہے جس کے ذریعے 'پرو وِیو ٹیکنالوجی'، 'ایپل' کو چین کے بعض علاقوں میں اس کا 'آئی پیڈ' نامی معروف ٹیبلٹ کمپیوٹر فروخت کرنے سے روکنے کی کوشش کررہی تھی۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق 'پروویو ٹیکنالوجی' کی تائیوان شاخ ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل 'آئی پیڈ' ٹریڈ مارک رجسٹرڈ کراچکی تھی جب کہ 'ایپل' نے اس نام سے اپنا 'ٹیبلٹ پی سی' 2010ء میں متعارف کرایا تھا۔

گوکہ 'ایپل' نے 2009ء میں 'پرو ویو' سے 'آئی پیڈ' ٹریڈ مارک کے حقوق خرید لیے تھے لیکن چینی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس نے 'ایپل' کو چین میں اس ٹریڈ مارک کے استعمال کے حقوق فروخت نہیں کیے تھے۔

یاد رہے کہ چین کی 'ٹیبلٹ کمپیوٹرز' کی مارکیٹ میں 'آئی پیڈ' کا حصہ 76 فی صد ہے اور کمپنی کی مصنوعات چین میں بہت مقبول ہیں۔
 

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم

کولمبو میں کھیلا جانے والا دوسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوگیا۔

میچ کےآخری روز سری لنکا کے پوری ٹیم مہمان ٹیم کی پہلی اننگز کے اسکور 551 رنز کے جواب میں 391 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

پاکستان نے 100 رنز دو کھلاڑی آؤٹ پر اپنی دوسری اننگز ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے میزبان ٹیم کو جیت کے لیے 261 رنز کا ہدف دیا۔

لیکن سری لنکا کی ٹیم کھیل کے اختتام تک دو وکٹوں کے نقصان پر 86 رنز بنا سکی۔

پاکستان کے باؤلر جنید خان کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس میچ میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر مہمان ٹیم کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تھی جس نے پہلے ٹیسٹ میچ کے برعکس پراعتماد اور ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 551 رنز چھ کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر کردی تھی۔

تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں سری لنکا کو ایک، صفر سے برتری حاصل ہے۔

سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ آٹھ جولائی کو پالی کیلے میں کھیلا جائے گا۔

سنگا کارا ایک بار پھر ڈبل سینچری نہ بنا سکے

کمارا سنگا کارا
کولمبو میں جاری دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں سری لنکا کے بلے باز کمارا سنگا کارا ایک بار پھر صرف آٹھ رنز کے فرق سے ڈبل سینچری بنانے میں کامیاب نہ ہوسکے۔

پہلے ٹیسٹ میچ میں بھی قسمت نے سنگا کارا کے ساتھ یاوری نہ کی اور وہ 199 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

بدھ کو پاکستان کےخلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کے آخری روز سری لنکا کی ٹیم نے 278 رنز پانچ کھلاڑی آؤٹ پر اپنی اننگز دوبارہ شروع کی لیکن سوائے میتھیوز کے کوئی بلے باز بھی زیادہ دیر مخالف باؤلروں کے سامنے جم کر نہ کھیل سکا۔ میتھیوز نے 47 رنز بنائے۔

میزبان ٹیم کے تین بلے باز بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے اور پوری ٹیم 391 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ سنگا کارا 192 اور دلشان 121 رنز کے ساتھ نمایاں بلے باز رہے۔

پاکستان کی طرف سے جنید خان نے 5، عبدالرحمن نے 4 اور سعید اجمل نے ایک وکٹ حاصل کی۔

اس سے قبل پاکستانی ٹیم نے اپنی پہلی اننگز 551 رنز چھ کھلاڑی آؤٹ پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اننگز کی قابل ذکر بات محمد حفیظ کے 196 اور اظہر علی کے 157 رنز تھے۔

تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں سری لنکا کو ایک، صفر سے برتری حاصل ہے۔

یاسر عرفات کی موت پلونیئم زہر کے باعث واقع ہوئی؟

یاسر عرفات
سوٹزرلینڈ میں قائم ریڈیو فزکس کے انسٹی ٹیوٹ کے مطابق فلسطینی صدر مرحوم یاسر عرفات کے ذاتی استعمال کی اشیاٴ کا تجزیہ کرنے پر اِن میں ’پلونیئم‘ نامی تاکباری زہر کے عنصر کا پتا چلا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ کے ترجمان ڈرسی کرسچین نے رائٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ عرفات کے ذاتی استعمال کی اشیاٴ میں ’حیرت ناک‘ طور پرپلونیئم کے ذرات کی 210 تہہ کی موجودگی کا پتا لگا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے اِس بات پر زور دیا کہ تجزیاتی علامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ عرفات کی طبی رپورٹیں پلونیئم کی 210 سطح کی حقیقت سےمطابقت نہیں رکھتیں۔

انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر فرانسواں بش نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ اِس بات کی تصدیق کا واحد طریقہ آیا فلسطینی راہنما کو، جن کا 2004ء میں انتقال ہوا تھا، پلونیئم زہر دیا گیا تھا، یہی رہ گیا ہے کہ اُن کی قبر کھود کر اُن کے جسم کے متعلقہ اعضا کا لیباریٹری ٹیسٹ کیا جائے۔

عرفات کی بیواہ سوہا نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ اُن کی باڈی کے ٹیسٹ کا مطالبہ کریں گی، جو مغربی کنارے کے قصبے رملہ میں مدفون ہیں۔

عرفات جنھوں نے چار دہائیوں تک آزادی فلسطین کی تنظیم کی قیادت کی تھی، اور جنھیں نوبیل امن انعام سے نوازا گیا تھا، اُن کی موت 75 برس کی عمر میں ہوئی تھی جس سے قبل وہ کئی ہفتوں تک طبی امداد کے لیے پیرس کے ایک اسپتال میں داخل رہے۔

نجی معاملات کو سیغہٴ راز میں رکھنے سے متعلق قوانین کا حوالہ دیتے ہوئےفرانسیسی حکام نے فوتگی کی وجوہات کے بارےمیں کچھ نہیں بتایا، جس کے باعث اُن کی موت سے متعلق خدشات نے جنم لیا تھا۔

بتایا جاتا ہے 2006ء میں لندن میں سابق روسی جاسوس الیگزینڈر لیٹی ننکو کی موت پلونیئم کے باعث ہوئی تھی جِن کے لیے کہا جاتا ہے کہ اُنھیں دانستہ طور پر زہر دیا گیا تھا۔

یاسر عرفات کی موت پلونیئم زہر کے باعث واقع ہوئی؟

مہدی حسن کا مزار تعمیر کرنے کا فیصلہ

مہدی حسن
شہنشاہ غزل کے نام سے اپنی ایک الگ پہچان اور ایک اعلیٰ مقام رکھنے والے مہدی حسن بے شک اب اس دنیا میں نہیں رہے لیکن فن کی دنیا میں وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ وہ کسی ایک ملک، کسی ایک سرزمین اور کسی ایک خطے کی پہچان نہیں تھے بلکہ دنیا میں جہاں جہاں بھی موسیقی بستی ہے، مہدی حسن وہاں کے باسی تھے۔ وہ اپنی مدھ بھری آواز کے ذریعے دلوں میں اترنے کا فن جانتے تھے۔

وہ اس حوالے سے بھی نہایت خوش نصیب رہے کہ ان کی زندگی میں بھی اوران کی موت پر بھی۔ ۔دنیا بھر میں جس قدر انہیں خراج تحسین پیش کیا، اتنا شاید ہی اب تک کسی اور پاکستانی فنکار کو ملا ہو۔

ان کے انتقال کو تین ہفتے ہونے کو آئے مگر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اور یہ سلسلہ تادیر جاری رہے اس کے لئے کراچی میں مہدی حسن کا مقبرہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ان کی آخری قیام گاہ پر مزار بنانے کا تصور بلدیہ عظمیٰ کراچی کا پیش کردہ ہے۔ اس ادارے کے ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید نے مزار کی ڈیزائنگ کے لئے ملک بھر کی تعمیراتی فرموں سے تجاوز طلب کرلی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا ڈیزائن منتخب کیا جائے گا جس میں مہدی حسن کا فن نمایاں ہوگا۔

انہوں نے عوام اور ملکی اداروں کو ڈیزائننگ کے لئے اپنے اپنے آئیڈیاز پیش کرنے کی دعوت دی ہے۔ اس حوالے سے ایک اہم اجلاس بھی ہوچکا ہے جس میں بلدیہ کے اعلیٰ افسران بھی شریک ہوچکے ہیں۔

محمد حسین سید کا کہنا ہے کہ زندگی کے کسی بھی شعبے میں غیرمعمولی خدمات انجام دینے والی شخصیات کو یاد رکھنا اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنا زندہ قوموں کی نشانی ہے۔ شہنشاہ غزل مہدی حسن کے مزار کی تعمیر کا فیصلہ اسی تناظر میں کیا گیا ہے۔

مزار کے ڈیزائن کیلئے باقاعدہ اشتہارات بھی دئیے جارہے ہیں اور ایک ایسے ڈئزائن کو ترجیح دی جائے گی جس میں مہدی حسن کی موسیقی کے لئے فنی خدمات اوران کی شخصیت کی موثر انداز میں عکاسی ہوسکے۔

پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والے ڈیزائن کو قیمتی انعامات، سر ٹیفکیٹ اور شیلڈ سے نوازا جائے گا جبکہ ڈیزائنر کا نام مزار کی عمارت پر کندہ کیا جائے گا۔ حتمی ڈیزائن کا فیصلہ مہدی حسن کے لواحقین کے ساتھ باہمی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
 

جرمن روزنامہ بِلڈ کے 60 سال، ایک اور تاریخ رقم ہوگئی

یورپ کے سب سے بڑے اخبار جرمن روزنامہ بِلڈ نے اپنی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر چار کروڑ دس لاکھ کاپیاں تقسیم کرکے ایک تاریخ رقم کردی ہے۔

ساٹھ برس پورے ہونے پر روزنامہ بِلڈ کا خصوصی شمارہ شائع ہوا، جو ہفتے کو گھروں میں مفت پہنچایا گیا۔ بِلڈ نے اُن دو لاکھ پتوں پر ہفتے کو اخبار کی مفت کاپی نہیں بھجوائی، جنہوں نے خصوصی طور پر ایسا کرنے کے لیے کہا تھا۔

کسی اخبار کے خصوصی اشاعت کی اس قدر بڑے پیمانے پر مفت تقسیم کے حوالے سے یہ ایک ریکارڈ ہے۔ بِلڈ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چار کروڑ دس لاکھ کاپیاں اوپر نیچے رکھی جائیں تو ڈیرھ سو کلومیٹر (95 میل) بلند مینار بن جائے گا۔

یورپ کے سب سے بڑے اخبار کے طور پر اس کے قارئین کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد ہے اور روزانہ اس کی 30 لاکھ کاپیاں فروخت ہوتی ہیں۔ اس کی فی جِلد قیمت ستّر یورو سینٹ ہے اور اس کا شمار دُنیا کے انتہائی مضبوط اخباروں میں ہوتا ہے۔

قارئین کی تعداد کے لحاظ سے صرف جاپانی اخبار ہی اس سے آگے ہیں۔ بِلڈ جرمنی میں ایکسل اشپرنگر کی جانب سے شائع کیا جاتا ہے۔ اس کا پہلا شمارہ 24 جون 1952ء کو شائع ہوا تھا۔

بھارت کی طویل ترین شاہراہ، ’ہنوز دلی دور است‘

بھارتی شہر بالیا میں دریائے گنگا کے کنارے گندم کے لہلاتے کھیتوں کے قریب بوسیدگی کا شکار ایک افتتاحی پتھر چار سال سے زائد عرصے سے طویل ترین شاہرہ کا منصوبہ شروع ہونے کا منتظر ہے۔ مگر یہ انتظار تمام ہوتا نظر نہیں آتا۔

آٹھ لین پر مشتمل بھارت کی اس طویل ترین ایکسپریس وے نے ملک کی ایک انتہائی غریب اور آبادی کے لحاظ سے گنجان آباد ترین ریاست اترپردیش کو ملکی دارالحکومت نئی دہلی سے ملانا ہے۔ اس کی کُل لمبائی 1050 کلومیٹر بنتی ہے۔ گنگا ایکسپریس وے کے حامیوں کے مطابق یہ شاہراہ نہ صرف اترپردیش کی قسمت بدلنے میں معاون ہوگی بلکہ سفر کی طوالت کم ہوجانے کے باعث دو کروڑ سے زائد لوگوں اور علاقائی صنعت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

تاہم اس شاہراہ کی تعمیر کی راہ میں بہت سے مشکلات حائل ہیں۔ اس سڑک کی نذر ہونے والی زمینوں کے مالک کسانوں کی مخالفت کے علاوہ ایک بھارتی عدالت کی طرف سے ماحولیات کو پہنچنے والے متوقع نقصانات کے حوالے سے ایک درخواست پر 2009ء میں جاری کردہ حکم امتناعی بھی اس شاہراہ کی تکمیل کے راستے میں حائل ہے۔

اس شاہراہ کے حوالے سے مشاورت فراہم کرنے والے ادارے ’بین ایک کمپنی‘ سے تعلق رکھنے والے گوپال شرما کے مطابق، ’’یہ ان منصوبوں میں سے ایک ہے جو علاقے کا ترقیاتی نقشہ ہی بدل کر رکھ سکتے ہیں۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ ان لوگوں کو اپنی وہ زمینیں فروخت کرنے پر کیسے راضی کیا جائے جنہیں ان کے آباؤ اجداد کئی صدیوں سے آباد کیے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ ان زمینوں کے عوض مالی فائدہ حاصل کرنے کی بجائے اپنا روایتی لائف اسٹائل جاری رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘

بھارت کی طویل ترین شاہراہ، ’ہنوز دلی دور است‘

مبینہ گستاخ اسلام مظاہرین کے ہاتھوں قتل

پاکستان میں پولیس نے کہا ہے کہ ہزاروں مشتعل افراد نے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں ایک شخص کو تشدد کرکے ہلاک کرنے کے بعد اُس کی لاش کو نذر آتش کردیا۔

یہ واقعہ بہاولپور ضلع کے ایک دور دراز قصبے احمد پور شرقیہ میں منگل کو پیش آیا جب مظاہرین نے اُس پولیس تھانے پر ہلہ بول دیا جہاں یہ مبینہ گستاخ اسلام زیر حراست تھا۔

مقامی پولیس افسر محمد اظہر گجر کے بقول تھانے میں تعینات محافظوں نے ہجوم کو روکنے کی کوشش کی جس پر مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے۔ احتجاج میں شامل افراد پولیس کی کئی گاڑیوں کو نذر آتش کرنے اور اہلکاروں کو زخمی کرنے کے بعد زیر حراست شخص کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔

ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس پولیس افسر نے بتایا کہ مقتول پر قصبے کے لوگوں نے قرآن کے صفحات پھاڑ کر زمین پر پھینکنے کا الزام لگایا تھا جس کے بعد اسے پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔

خیبر ایجنسی: این جی او کی اہلکار ہلاک

فریدہ آفریدی کا شمار اپنے علاقے کی چند تعلیم یافتہ خواتین میں ہوتا تھا
پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں حکام کا کہنا ہے کہ خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ایک مقامی غیرسرکاری تنظیم سویرا کی خاتون منیجر کو مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا ہے۔

سرکاری اہلکاروں نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ بدھ کی صبح خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود تحصیل میں پیش آیا۔

انہوں نے کہا کہ مقامی غیر سرکاری تنظیم سویرا کی ایچ آر منیجر فریدہ آفریدی اپنے گھر سے پشاور کے علاقے حیات آباد میں واقع اپنے دفتر جارہی تھیں کہ راستے میں ہی نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے ان کو ہلاک کردیا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے حملہ آور دو تھے جو قتل کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔

نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق سویرا تنظیم کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ فریدہ کو کچھ عرصے سے نامعلوم افراد کی طرف سے ٹیلی فون پر قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں لیکن انہوں نے ان دھمکیوں کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا بلکہ وہ اکثر اوقات کہا کرتی تھیں کہ شاید یہ ان کے خاندان کے کچھ افراد ہیں جو ان پر ویسے ہی دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ابھی تک کسی تنظیم نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

سویرا تنظیم قبائلی علاقوں میں خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے سرگرم ادارہ ویمن لیڈ کا حصہ بتائی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ خیبر ایجنسی میں اس سے پہلے بھی غیرسرکاری تنظیموں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن بھی شامل ہیں۔

فریدہ آفریدی قبائلی علاقوں میں خواتین کی تعلیم و تربیت اور حقوق کے لیے سرگرم غیرسرکاری تنظیم سویرا کی ایچ آر منیجر تھیں۔

ان کا تعلق سویرا تنظیم کے بانی رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ چوبیس سالہ فریدہ آفریدی جمرود کے ایک پسماندہ علاقے غنڈی مندتو کلی سے تعلق رکھتی تھیں۔

بتایا جاتا ہے کہ فریدہ کو بچپن ہی سے خواتین کی حقوق کے لیے کام کرنے کا شوق تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہ سکول کے زمانے سے سویرا تنظیم سے منسلک ہوگئی تھیں۔

انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے جینڈر سٹڈیز میں ماسٹر ڈگری حاصل کی تھی۔

فریدہ کا شمار اپنے علاقے کی چند تعلیم یافتہ خواتین میں ہوتا تھا۔

قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے وہ باقاعدہ پردے میں دفتر آتی جاتی تھیں اور ان کی ابھی شادی نہیں ہوئی تھی۔


خیبر ایجنسی: این جی او کی اہلکار ہلاک

ڈاکٹر آفریدی کا سی آئی اے کا اثاثہ ہونے سے قیدِ تنہائی تک کا سفر

ڈاکٹر شکیل آفریدی
دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت میں معاونت کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی، جو ایک وقت پر امریکی سی آئی اے کا اثاثہ تھے، اب قید تنہائی میں وقت گزارنے پر مجبور ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنے ایک تبصرے میں لکھا ہے کہ پاکستان میں کم ہی ایسی جیلیں ہیں جہاں اتنی تنہائی ہو جتنی کہ اس جیل میں ہے جس میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رکھا گیا ہے۔

شکیل آفریدی نے دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ساتھ تعاون کیا تھا جس کے نتیجے میں امریکی افواج پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ آپریشن کر کے بن لادن کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔

چند ماہ قبل پاکستان کی ایک عدالت نے ’غداری‘ کے الزام میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 33 سال قید کی سزا سنا دی تھی۔

ڈاکٹر آفریدی کو ایک ایسی جگہ رکھا گیا ہے جہاں جیل کے سپاہیوں پر بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ صرف انتہائی قابل اعتماد افسران ہی ڈاکٹر آفریدی سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر آفریدی کو اس درجے کی سکیورٹی اس لیے دی گئی ہے کہ پاکستان کے شدت پسند افراد اور حلقے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ شکیل آفریدی سے لے سکتے ہیں۔

جیل کی چار دیواری کے باہر شکیل آفریدی پاکستان کے بہت سے افراد کے لیے امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی نفرت کی ایک علامت کا نام بھی ہیں۔ ایک ایسا شخص جس نے بن لادن کو مروانے میں امریکا کا ساتھ دیا۔

دوسری جانب امریکی حکام پاکستان پر زور ڈال رہے ہیں کہ وہ ڈاکٹر آفریدی کو ان کے خلاف مقدمے کی آزادانہ کارروائی کی سہولت دے۔ پاکستان میں انسانی حقوق کی بیشتر تنظیمیں بھی یہی مطالبہ کررہی ہیں۔ اس حوالے سے ڈاکٹر آفریدی کے بھائی جمیل آفریدی کا کہنا ہے، ’میرے بھائی کو یقین ہے کہ انہیں جلد چھوڑ دیا جائے گا۔ ایک دعا ہے جو حضرت یونسؑ اس وقت مانگا کرتے تھے جب انہیں ایک مچھلی نے نگل لیا تھا۔ ڈاکٹر آفریدی یہی دعا مانگتے ہیں‘۔

ڈاکٹر شکیل آفریدی پاکستان اور امریکا کے درمیان خراب تر ہوتے ہوئے تعلقات کی بھینٹ چڑھتے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ گزشتہ برس مئی میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ہی سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے، تاہم یہ تعلقات اس وقت مزید خراب ہوگئے جب گزشتہ برس نومبر میں نیٹو افواج کے ایک فضائی حملے میں چوبیس پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے۔ یہ واقعہ افغان سرحد کے قریب پیش آیا تھا۔ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں اب تک بہتری کے آثار دکھائی نہیں دے رہے۔

ڈاکٹر آفریدی کا سی آئی اے کا اثاثہ ہونے سے قیدِ تنہائی تک کا سفر

بدھ, جولائی 04, 2012

بھارتی دلہن کے لیے خصوصی بیت الخلاء کا افتتاح

اتر پردیش کی ایک نئی نویلی دلہن پریانکا بھارتی اس وقت سسرالی گھر چھوڑ کر اپنے میکے چلی گئی، جب اسے یہ پتہ چلا کہ رفع حاجت کے لیے اسے کھلے کھیتوں میں جانا پڑے گا۔

خبر رساں ادارے اے یف پی کے مطابق وِشنو پور کے علاوہ چند ہی دنوں میں یہ ڈرامہ قریبی دیہات میں بھی مشہور ہوگیا۔ دونوں خاندانوں کے بڑوں نے لڑکی کو سسرال واپس جانے کے لیے بہت سمجھایا لیکن لڑکی کا کہنا تھا کہ کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جانا اس کے لیے انتہائی شرمناک بات ہے۔

اس کہانی کے منظر عام پر آنے کے بعد ایک فلاحی تنظیم سُلبھ نے اس بھارتی دلہن کے لیے ایک بیت الخلاء کی تعمیر کا ارادہ کیا اور اب بڑھی ہی دھوم دھام سے اس لیٹرین کا افتتاح کیا گیا ہے۔ افتتاحی تقریب میں دلہن نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر دلہن پریانکا بھارتی کا کہنا تھا، ’’میری ضد تھی کہ میں اُس گھر میں نہیں رہ سکتی، جہاں مجھے ڈر لگا رہے کہ لوگ مجھے رفاہ حاجت کے وقت دیکھ سکتے ہیں‘‘۔

پریانکا بھارتی کے اس احتجاج کو بھارت کی بڑی فلاحی تنظیموں میں شمار ہونے والی آرگنائزیشن سُلبھ نے قابل تعریف قرار دیا ہے۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ اس طرح کے احتجاج کو عوامی صحت کو فروغ دینے کے طریقے متعارف کروانے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

بیت الخلاء کے افتتاح کے موقع پر اس تنظیم کی طرف سے دلہن کو دو لاکھ روپے کا انعام بھی دیا گیا ہے۔ فلاحی تنظیم کی انتظامیہ کا کہنا تھا، ’’ہم نے پریانکا اور دیگر دو خواتین کو انعام کے طور پر دو دو لاکھ روپے دیے ہیں۔ یہ واقعی حوصلے کی بات ہے کہ بیت الخلاء نہ ہونے پر سسرال میں رہنے سے انکار کردیا جائے“۔

سلبھ اب تک بھارت کے غریب دیہاتیوں کو 1.2ملین ٹوائلٹ فراہم کرچکی ہے۔ اس تنظیم نے اعتراف کیا کہ پریانکا اور اس کے اہلخانہ کے لیے تعمیر کردہ ٹوائلٹ پر ایک ہزار ڈالر خرچ ہوئے ہیں تاہم تیس ڈالر سے کم رقم میں بھی ایک سادہ ڈیزائن والا ٹوائلٹ تعمیر کیا جاسکتا ہے۔

بھارت کے دیہی ترقی کے وزیر جے رام رمیش نے حال ہی میں کہا تھا، ’’یہ شرم کی بات ہے کہ 60 سے 70 فیصد عورتیں بیت الخلاء نہ ہونے کی وجہ سے کھلی جگہوں پر رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں“۔ انہوں نے مزید فنڈز کی فراہمی اور اس مسئلے سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا۔

دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے مطابق بھارت کے تقریباً 131 ملین خاندانوں کے پاس اپنے احاطے میں لیٹرین کی سہولت نہیں ہے۔ آٹھ ملین کے قریب بھارتی ’پبلک بیت الخلاء‘ استعمال کرتے ہیں جبکہ 123 ملین افراد رفع حاجت کے لیے کھلی جگہوں یا پھر کھیتوں کا استعمال کرتے ہیں۔


بھارتی دلہن کے لیے خصوصی بیت الخلاء کا افتتاح

مالی کے شمالی حصے ٹمبکٹو ميں شدت پسند مسلمانوں نے اولياء کے مزيد پانچ قديم مزارات کو توڑ پھوڑ ديا ہے

انصاردين کے جنگجو
شدت پسند تين ماہ قبل ٹمبکٹو اور مالی کے بقيہ شمالی حصے پر قبضہ کرچکے ہيں۔ وہ ان قديم مزارات کو شرک کی علامت سمجھتے ہيں، جہاں قبر پرستی کی جاتی ہے۔ پچھلے دو دنوں ميں وہ سات قبروں کو تباہ کرچکے ہيں۔

ٹمبکٹو ايک قديم صحرائی گذرگاہ اور علم کا مرکز چلا آرہا ہے۔ اُسے ’333 اولياء کا شہر‘ کہا جاتا ہے۔ مالی کی حکومت اور عالمی برادری نے قديم مزارات کی تباہی پر شديد صدمے کا اظہار کيا ہے۔ بين الاقوامی فوجداری عدالت کی وکيل استغاثہ فاتو بنسودا نے ڈاکار ميں خبر ايجنسی اے ايف پی کو انٹرويو ديتے ہوئے کہا: ’’ان مجرمانہ سرگرميوں ميں ملوث افراد کو ميرا پيغام يہ ہے کہ وہ اب مذہبی عمارات کی توڑ پھوڑ کا سلسلہ روک ديں۔ يہ ايک جنگی جرم ہے اور ميرا دفتر اس کی تحقيقات کرے گا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ مالی بين الاقوامی فوجداری عدالت کے قيام کے منشور پر دستخط کرنے والا ملک ہے جس کی دفعہ نمبر آٹھ کے مطابق حفاظتی اقدامات نہ رکھنے والی سول عمارتوں پر جان بوجھ کر کيے جانے والے حملے ايک جنگی جرم ہیں۔

شدت پسندوں نے ہفتہ کو سدی محمود، سدی مختار اور الفا مويا کی قبريں تباہ کرديں اور اتوار کو انہوں نے چار مزيد مزارات پر حملہ کيا، جن ميں شيخ الکبير کا مزار بھی شامل ہے۔

علاقے کے شہری بے بسی سے يہ سب کچھ ہوتا ديکھتے رہے۔ ايک صحافی نے اپنا نام خفيہ رکھے جانے کی شرط پر بتايا کہ حملہ آور مسلح تھے اور ہم کچھ بھی نہيں کرسکتے تھے ورنہ ہميں يقيناً ہلاک کرديا جاتا۔ اُس نے بتايا کہ چار قبروں کو مکمل طور پر تباہ کرديا گيا اور اُن کے گرد رکھے ہوئے مٹی کے برتنوں اور دوسری چيزوں کو بھی توڑ پھوڑ ديا گيا۔

ٹمبکٹو کی تين قديم مساجد کے اندر بھی اولياء کی قبور ہيں اور شدت پسندوں نے انہيں بھی تباہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ٹمبکٹو کی تين سب سے بڑی مساجد ميں سے ايک سدی يحيٰی ہے، جو چودھويں صدی ميں تعمير کی گئی تھی۔

انصار دين نامی يہ گروپ دہشت گرد تنظيم القاعدہ سے منسلک گروپوں ميں شامل ہے، جنہوں نے مارچ ميں ہونے والی ايک بغاوت کے نتيجے ميں پيدا شدہ انتشار کے دوران شمالی مالی پر قبضہ کرليا تھا۔

انصار دين کے ترجمان صاندا بوماما نے کہا: ’’خدا واحد ہے۔ جو يہاں کيا جارہا ہے وہ سب حرام ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ وہ مغربی افريقی ممالک کی برادری کے قيام کی کوششوں کے حامی ہيں اور افريقی يونين اور علاقے کے ممالک کی طرف سے اس تنازعے کو پرامن طور پر حل کرنے کی کوششوں کی حمايت کرتے ہيں۔

اُدھر اسلامی تعاون تنظيم نے آج سعودی عرب ميں ايک بيان جاری کيا ہے جس ميں مالی کے باغيوں کے ہاتھوں پندرھويں صدی کی ايک مسجد کی تباہی کی مذمت کی گئی ہے۔ بيان ميں يہ بھی کہا گيا ہے کہ قديم مساجد مالی کے اسلامی ورثے کا حصہ ہيں اور انہيں تباہ کرنے کی اجازت نہيں دی جانی چاہيے۔ تنظيم کے اس بيان ميں تاريخی مقامات کی حفاظت اور اُنہيں برقرار رکھنے کے ليے ضروری اقدامات کا مطالبہ بھی کيا گيا ہے۔

عالمی برادری کو خوف ہے کہ مالی کا وسيع صحرائی علاقہ دہشت گردوں کی ايک نئی پناہ گاہ بن جائے گا۔ شدت پسندوں نے مالی ميں کسی ممکنہ فوجی مداخلت ميں حصہ لينے والے تمام ممالک کو تنبيہہ کی ہے۔

مالی کے شمالی حصے ٹمبکٹو ميں شدت پسند مسلمانوں نے اولياء کے مزيد پانچ قديم مزارات کو توڑ پھوڑ ديا ہے