اسرائیلی میزائل سسٹم کے آئرن ڈوم نظام فلسطینیوں کی جانب سے فائر کئے گئے حملے روکنے میں موثر ہتھیار کے طور پر کامیاب رہا، اسرائیل کا یہ اینٹی میزائل سسٹم 150 سکوائر کلو میٹر سے آنے والے میزائل کو ہوا میں تباہ کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
میزائل شکن پروگرام آئرن ڈوم اس مرتبہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے فائر کیے گئے راکٹ روکنے میں کامیاب رہا لیکن پھر بھی کچھ راکٹ ایسے تھے جو آئرن ڈوم نامی اس اپ گریڈ ورژن کی رینج میں نہ آسکے۔ غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فائر کیے گئے 75 میں سے 72 راکٹ کو آئرن ڈوم فضا میں تباہ کرنے میں کامیاب رہا صرف 3 راکٹ ایسے تھے جو اسرائیل میں گرے۔ آئرن ڈوم نامی سسٹم اسلحہ ساز کمپنی نے تیار کیا ہے جس پر تقریبا 210 ملین ڈالر لاگت آئی ہے۔
میزائل شکن پروگرام آئرن ڈوم اس مرتبہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے فائر کیے گئے راکٹ روکنے میں کامیاب رہا لیکن پھر بھی کچھ راکٹ ایسے تھے جو آئرن ڈوم نامی اس اپ گریڈ ورژن کی رینج میں نہ آسکے۔ غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فائر کیے گئے 75 میں سے 72 راکٹ کو آئرن ڈوم فضا میں تباہ کرنے میں کامیاب رہا صرف 3 راکٹ ایسے تھے جو اسرائیل میں گرے۔ آئرن ڈوم نامی سسٹم اسلحہ ساز کمپنی نے تیار کیا ہے جس پر تقریبا 210 ملین ڈالر لاگت آئی ہے۔
اسرائیل لبنان جنگ کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع نے حزب اللہ کے راکٹ حملوں سے بچنے کے لیے فروری 2007 میں آئرن ڈوم کی تنصیب کا فیصلہ کیا تھا۔ آئرن ڈوم سسٹم شروع میں ناکام رہا لیکن 2011 اور پھر امریکی امداد کے بعد 2012 میں اسے کامیاب قرار دیا گیا۔ کیونکہ اسرائیلی فضائیہ نے اسے ٹیک اوور کرتے ہوئے اپ گریڈ کیا تھا۔
شروع میں قصام بریگیڈ کے حملوں سے بچنے کے لیے یہ سسٹم بنایا گیا جسے اینٹی قصام کا نام دیا گیا اور بعد ازاں گولڈن ڈوم اور پھر اپ گریڈیشن کے بعد اسے آئرن ڈوم کا نام دیا گیا۔
شروع میں قصام بریگیڈ کے حملوں سے بچنے کے لیے یہ سسٹم بنایا گیا جسے اینٹی قصام کا نام دیا گیا اور بعد ازاں گولڈن ڈوم اور پھر اپ گریڈیشن کے بعد اسے آئرن ڈوم کا نام دیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔