لاہور: معروف اداکارہ روحی بانو کو پی ٹی وی سمیت پرائیویٹ چینلز اور ماضی میں ساتھ کام کرنے والے فنکاروں کے رویوں نے دلبرداشتہ کر دیا ہے۔
ایک طرف پی ٹی وی سمیت پرائیویٹ چینلز کی عدم توجہی ہے تو دوسری طرف ماضی میں بہت سے لازوال ڈراموں میں ان کے ساتھ کام کرنے والے فنکاروں کی بے حسی پر ان کی آنکھیں نم رہنے لگی ہیں۔ گزشتہ روز ایک ملاقات کے دوران ’’ایکسپریس‘‘ کوخصوصی انٹرویو دیتے ہوئے روحی بانو کا کہنا تھا کہ میں اداکاری کرنا چاہتی ہوں مگر پی ٹی وی والے اور پرائیویٹ چینلز کے لوگ جان بوجھ کر مجھے کام کے لیے نہیں بلاتے۔
اس کے علاوہ اداکار عابد علی اور فردوس جمال جیسے ’’بڑے‘‘ فنکار بھی میری مخالفت کرتے رہتے ہیں۔ ایسے حالات میں، میں کس طرح کام کرسکتی ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر اپنے گھر میں رہتی ہوں اور فٹنس کے لیے صبح و شام واک کے لیے جاتی ہوں۔ انھوں نے بتایا کہ سڑک پر چلتے چلتے اگر کوئی پرانا ساتھی فنکار مل جائے تو خیریت دریافت کر لیتا ہے مگر کوئی خاص طور پر ملاقات کے لیے کبھی نہیں آتا۔ جبکہ میرے پرستار ملتے ہیں تو ان کا رسپانس دیکھ کر میرا دل چاہتا ہے کہ پھر سے اداکاری کروں اور اپنی فنی صلاحیتوں کا بھرپور طریقہ سے اظہار کروں مگر میں بے بس اور مجبور ہوں۔
پی ٹی وی اور پرائیویٹ چینلز کے پالیسی میکر نا جانے مجھ سے کیوں خفاء ہیں۔ ان لوگوں کا یہی رویہ دیکھ کر میرا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ کل تک جو لوگ مجھے سائن کرنے کے لیے آگے پیچھے ہوتے تھے آج وہ نگاہیں چرا کر دوسرے راستے پر چلنے لگتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر مجھے آج بھی اچھا کام ملے تو میں ضرور کرونگی اور ناظرین میرے کام کو دیکھ کر ماضی کی طرح پسند کرینگے۔
ایک طرف پی ٹی وی سمیت پرائیویٹ چینلز کی عدم توجہی ہے تو دوسری طرف ماضی میں بہت سے لازوال ڈراموں میں ان کے ساتھ کام کرنے والے فنکاروں کی بے حسی پر ان کی آنکھیں نم رہنے لگی ہیں۔ گزشتہ روز ایک ملاقات کے دوران ’’ایکسپریس‘‘ کوخصوصی انٹرویو دیتے ہوئے روحی بانو کا کہنا تھا کہ میں اداکاری کرنا چاہتی ہوں مگر پی ٹی وی والے اور پرائیویٹ چینلز کے لوگ جان بوجھ کر مجھے کام کے لیے نہیں بلاتے۔
اس کے علاوہ اداکار عابد علی اور فردوس جمال جیسے ’’بڑے‘‘ فنکار بھی میری مخالفت کرتے رہتے ہیں۔ ایسے حالات میں، میں کس طرح کام کرسکتی ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر اپنے گھر میں رہتی ہوں اور فٹنس کے لیے صبح و شام واک کے لیے جاتی ہوں۔ انھوں نے بتایا کہ سڑک پر چلتے چلتے اگر کوئی پرانا ساتھی فنکار مل جائے تو خیریت دریافت کر لیتا ہے مگر کوئی خاص طور پر ملاقات کے لیے کبھی نہیں آتا۔ جبکہ میرے پرستار ملتے ہیں تو ان کا رسپانس دیکھ کر میرا دل چاہتا ہے کہ پھر سے اداکاری کروں اور اپنی فنی صلاحیتوں کا بھرپور طریقہ سے اظہار کروں مگر میں بے بس اور مجبور ہوں۔
پی ٹی وی اور پرائیویٹ چینلز کے پالیسی میکر نا جانے مجھ سے کیوں خفاء ہیں۔ ان لوگوں کا یہی رویہ دیکھ کر میرا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ کل تک جو لوگ مجھے سائن کرنے کے لیے آگے پیچھے ہوتے تھے آج وہ نگاہیں چرا کر دوسرے راستے پر چلنے لگتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر مجھے آج بھی اچھا کام ملے تو میں ضرور کرونگی اور ناظرین میرے کام کو دیکھ کر ماضی کی طرح پسند کرینگے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔