روس کے مغربی صوبہ کالینن گراد سے تعلق رکھنے والے سکول کے طالب علم انور کُربانوو نے بارش کے پانی سے چلنے والے بجلی گھر کا پروجیکٹ تیار کیا ہے۔ ان کے آبائی علاقے میں بارش بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے مقامی ماہرین توانائی نے اس پروجیکٹ مین بہت دلچسپی ظاہر کی ہے۔
انور کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد بارش کو توانائی کے متبادل ذریعہ کے طور پر استعمال کرنے کے امکان کا جائزہ لینا ہے۔ انور نے ایک پرانی سائکل، چند پلاسٹک بوتلیں اور ایک کرسی کے ٹکڑے لے کر اپنی بجلی گھر کا ماڈل بنا لیا ہے۔ یہ کام سرانجام دینے میں ان کو ایک مہینہ لگا۔ یہ ماڈل اس طرح چلتا ہے: پانی کی نلی سے ایک ٹیوب نکال کر اس میں چند چھوٹے چپو لگائے گئے ہیں جن پر گھر کی چھت سے بارش کا پانی گرتا ہے۔ جنریٹر کے ذریعے پانی کی توانائی کو بجلی میں تبدیل کیا جاتا ہے اور کرنٹ وجود میں آتا ہے۔ انور کربانوو کے بنائے گئے اس چھوٹے بجلی گھر کے ذریعے ہر ماہ سترہ کلو واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔
انور نے ماہ جولائی میں منعقدہ EXPO-SCIENCES EUROPE کے نام سے نمائش میں اپنی یہ ایجاد متعارف کرائی۔ نمائش میں تیئیس ممالک سے تعلق رکھنے والے چار سو بیس نوجوان موجدوں نے حصہ لیا، شرکاء کی عمر بارہ تا پچیس سال تھی۔ انور کربانوو نے ایک مخزن برق (accumulator) اس نمائش میں پیش کیا جس کو بارش کے پانی سے پیدا کردہ بجلی سے جارج کیا گیا تھا۔ یوں نمائش کے دوران انور نے اس آلے کے ذریعے تین سو سیل فونز کو چارج کیا۔
اس نوجوان روسی موجد کا منصوبہ ہے کہ اپنی اس ایجاد کو بہتر بنائے تاکہ اسے دور دراز علاقوں میں بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ یوں اس ایجاد کی بنا پر ایک منافع بخش کمرشل پروجیکٹ شروع کیا جا سکتا ہے۔ شروع میں انور اپنے سکول کے قریب بارش کے پانی سے چلنے والا ایک اصل بجلی گھر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اندازہ لگا چکے ہیں کہ اخراجات پوری کرنے کے لیے بارش والے باون دنوں کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد اس بجلی گھر میں مفت بجلی پیدا کرنے لگے گا بلکہ اس سے ماحولیات کو بالکل بھی نقصان نہیں ہوگا۔
دریں اثناء مذکورہ نمائش کے دوران سپین، ناورے اور الجزائر نے انور کی ایجاد میں دلچسپی ظاہر کی۔
بارش سے بجلی
انور کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد بارش کو توانائی کے متبادل ذریعہ کے طور پر استعمال کرنے کے امکان کا جائزہ لینا ہے۔ انور نے ایک پرانی سائکل، چند پلاسٹک بوتلیں اور ایک کرسی کے ٹکڑے لے کر اپنی بجلی گھر کا ماڈل بنا لیا ہے۔ یہ کام سرانجام دینے میں ان کو ایک مہینہ لگا۔ یہ ماڈل اس طرح چلتا ہے: پانی کی نلی سے ایک ٹیوب نکال کر اس میں چند چھوٹے چپو لگائے گئے ہیں جن پر گھر کی چھت سے بارش کا پانی گرتا ہے۔ جنریٹر کے ذریعے پانی کی توانائی کو بجلی میں تبدیل کیا جاتا ہے اور کرنٹ وجود میں آتا ہے۔ انور کربانوو کے بنائے گئے اس چھوٹے بجلی گھر کے ذریعے ہر ماہ سترہ کلو واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔
انور نے ماہ جولائی میں منعقدہ EXPO-SCIENCES EUROPE کے نام سے نمائش میں اپنی یہ ایجاد متعارف کرائی۔ نمائش میں تیئیس ممالک سے تعلق رکھنے والے چار سو بیس نوجوان موجدوں نے حصہ لیا، شرکاء کی عمر بارہ تا پچیس سال تھی۔ انور کربانوو نے ایک مخزن برق (accumulator) اس نمائش میں پیش کیا جس کو بارش کے پانی سے پیدا کردہ بجلی سے جارج کیا گیا تھا۔ یوں نمائش کے دوران انور نے اس آلے کے ذریعے تین سو سیل فونز کو چارج کیا۔
اس نوجوان روسی موجد کا منصوبہ ہے کہ اپنی اس ایجاد کو بہتر بنائے تاکہ اسے دور دراز علاقوں میں بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ یوں اس ایجاد کی بنا پر ایک منافع بخش کمرشل پروجیکٹ شروع کیا جا سکتا ہے۔ شروع میں انور اپنے سکول کے قریب بارش کے پانی سے چلنے والا ایک اصل بجلی گھر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اندازہ لگا چکے ہیں کہ اخراجات پوری کرنے کے لیے بارش والے باون دنوں کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد اس بجلی گھر میں مفت بجلی پیدا کرنے لگے گا بلکہ اس سے ماحولیات کو بالکل بھی نقصان نہیں ہوگا۔
دریں اثناء مذکورہ نمائش کے دوران سپین، ناورے اور الجزائر نے انور کی ایجاد میں دلچسپی ظاہر کی۔
بارش سے بجلی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔