جرمنی کے ایک بڑے کاروباری ادارے نے کراچی کے کارخانے میں آگ لگنے سے جل کر ہلاک ہونے والے 264 مزدوروں کے لواحقین کو رقم کی ادائیگی کا عندیہ دیا ہے۔ بی بی سی کی تحقیق کے مطابق جرمن کاروباری ادارے ’کک‘ کا کہنا ہے کہ وہ بطور ہرجانہ ایک ملین یورو (تقریباً پاکستانی بارہ کروڑ روپے) ادا کرے گی اور وہ جلد ہی ہرجانے کی رقم ادا کردے گا۔
لیکن پاکستان میں لواحقین اور مزدور تنظیموں (ٹریڈ یونینز) نے اس رقم کو انتہائی کم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس قلیل رقم کو قبول نہیں کریں گے بلکہ جرمن ادارے کے خلاف عالمی سطح پر انصاف کے لیے آواز اٹھائیں گے۔
کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود نے ہلاکتوں کی کل تعداد اس وقت دو سو چونسٹھ بتائی تھی۔ بعد ازاں مختلف ذرائع نے یہ تعداد دو سو اناسی جبکہ لواحقین اور مزدور تنظیوں کا اب دعویٰ ہے کہ قریباً تین سو اٹھارہ لوگ ہلاک، سو کے قریب زخمی اور بہت سے بیروزگار بھی ہوئے تھے۔
پاکستان میں مزدور تنظیموں کے اتحاد نیشنل ٹریڈ یونینز فیڈریشنز کے سربراہ ناصر محمود کے مطابق عالمی تخمینہ یہ ہے کہ ایک محنت کش ماہوار ایک سو اسّی امریکی ڈالر کے مساوی رقم کماتا ہے۔ جو لوگ ہلاک ہوئے وہ پچییس تیس برس سے زیادہ عمر کے نہیں تھے۔ اس لحاظ سے وہ ابھی پچیس برس اور کام کر سکتے تھے۔ اب ان کا معاوضہ کتنا ہونا چاہیے آپ خود اندازہ لگا لیں۔
بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری کے یہ مزدور جرمن ادارے کک کی ’او کے‘ برینڈ کی جینز بناتے تھے اور مزدور رہنماؤں کے مطابق نوے فیصد پیداوار علی انٹر پرائزز میں ہوتی تھی۔ جبکہ جرمن ذرائع کے مطابق کک کے انتظامی سربراہ مائیکل اریٹز نے تسلیم کیا ہے کہ ادارے کی پچھہتّر فیصد پیداوار یہاں ہوتی تھی۔
مزدور رہنما ناصر محمود کے مطابق اب جرمن ادارہ ایک ملیئن یورو پانچ پانچ لاکھ کرکے دو قسطوں میں امداد کے طور پر ادا کرنا چاہتا ہے جبکہ امداد تو سرکاری یا غیر سرکاری ادارے دیں گے، مالکان اور انتظامیہ کو تو ازالے یا ہرجانے کی بروقت ادائیگی کرنی چاہیے۔ ناصر محمود نے بتایا کہ انہوں نے ایمسٹرڈم میں قائم عالمی ادارے کلین کلوتھ کیمپین (سی سی سی) کے ساتھ ملک کر حساب لگایا ہے اور ابھی ابتدائی طور پر اندازہ یہی ہے کہ یہ رقم تقریباً بیس لاکھ یورو بنتی ہے۔ اس واقعے میں ہماری تحقیقات کے مطابق تین سو اٹھارہ افراد ہلاک ہوئے، اکسٹھ لاشیں لواحقین کو نہیں ملیں، دو سو پچیس ہلاک شدگان کی فہرست نام پتوں کے ساتھ ہمارے پاس ہے، اٹھائیس لاشیں اب بھی سرد خانوں میں ہیں ڈی این اے ٹیسٹ ابھی ہوئے نہیں ہیں۔
سانحہ بلدیہ ٹاؤن، جرمن کمپنی زرتلافی دے گی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔