سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہفتہ وار اضافہ اور گیس کی قیمتوں کو پٹرول سے منسلک کرنے کا کوئی قانون موجود نہیں۔ سی این جی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سی این جی کی قیمت پٹرول سے الگ کردی جائے تو گیس 25 روپے فی کلو سستی ہوجائے گی۔ چیف جسٹس کہتے ہیں کہ عوام سے وصول کی گئی اضافی رقم واپس دینے کا فیصلہ دیا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمٰی کے دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ بنچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اوگرا کمپنیوں کے کہنے پر بغیر جانچ پڑتال کے قیمتیں بڑھا دیتی ہے۔ اگر عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو سخت فیصلہ دیا جائے گا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمٰی کے دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ بنچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اوگرا کمپنیوں کے کہنے پر بغیر جانچ پڑتال کے قیمتیں بڑھا دیتی ہے۔ اگر عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو سخت فیصلہ دیا جائے گا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ استحصال کر کے عوام کی جیب سے پیسے نکلوانے کا کسی کو اختیار نہیں۔ حکومت اوگرا کو نہیں کہہ سکتی کہ گیس کی قیمتیں بڑھائی جائیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ جس ایم او یو پر دستخط ہوئے اس میں سیٹھ ہے، حکومت ہے اور وزارت پٹرولیم ہے، اس مفاہمتی یاداشت میں نہ اوگرا ہے اور نہ صارف۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اوگرا نے عوام کی جیب سے اضافی رقم نکال کر سیٹھ کو دے دی۔ یہ رقم واپس ہونی چاہئے، اوگرا یا حکومت نے کبھی بھی سوئی نادرن اور سادرن سے نرخوں کے متعلق سوال نہیں کیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایک کاغذی کارروائی کے ذریعے قیمت بڑھا دی جاتی ہے۔ اب تک اوگرا جو کرتا رہا وہ عوام کے مفاد میں نہیں کیا۔ قانون کہتا ہے کہ اوگرا نے عوام کے مفاد کا خیال بھی رکھنا ہے، اوگرا حکام نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ابتک صارفین کو 32 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یو ایف جی کے تحت آپ نے کیا فائدہ پہنچایا اور کیا نقصان، ہمارے علم میں ہے۔ اوگرا نے غریب کی جیب پر نقب لگائی، پٹرول کی قیمت کے ساتھ گیس کی قیمت بڑھانا ہمیں ہضم نہیں ہورہا۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے صدر غیاث پراچہ نے فاضل عدالت کو بتایا کہ یکم جنوری 2012 سے گیس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ پٹرول کی قیمت سے منسلک نہ کیا جائے تو سی این جی 25 روپے فی کلو سستی ہوسکتی ہے۔ اوگرا اور وزارت پٹرولیم کہتی ہے کہ صارف کی نہیں بلکہ اپنے منافع کی بات کرو۔ عدالت نے غیاث پراچہ کو اپنا بیان تحریری شکل میں جمع کرانے کا حکم دیا۔ بنچ نے سوئی نادرن اور سدرن کے ایم ڈی صاحبان کو کل کے لئے نوٹس جاری کردئیے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔