پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز آل راؤنڈر عبدالرزاق نے کہا ہے کہ محسن خان اور وقار یونس نے ان کا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنے ٹیلنٹ کے ساتھ انصاف نہ کرسکے۔
آسٹریلیا کے خلاف ٹوئنٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے دبئی روانگی سے پہلے لاہور میں ڈوئچے ویلے کو انٹرویو دیتے ہوئے عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ اعتماد میں لیے بغیر انہیں مخصوص فارمیٹ کے انتخاب میں اس طرح الجھا دیا گیا کہ وہ اپنے ٹیلنٹ کے ساتھ انصاف نہ کرپائے۔ واضح رہے کہ عبدالرزاق کو شروع میں عمران خان کے بعد پاکستان کا پہلا مکمل آل راؤنڈر قرار دیا جاتا تھا مگر بعد میں وہ عمران خان کے قریب قریب بھی نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے ون ڈے کرکٹ میں 5 ہزار رنز اور 250 وکٹیں تو لیں مگر چھیالیس ٹیسٹ میچوں میں صرف 100 وکٹیں اور 1946 رنز تک ہی پہنچ سکے۔
عبدالرزاق نے بتایا کہ ابتدا میں فٹنس مسائل کے سبب ان کے 30 ٹیسٹ ضائع ہوئے مگر بعد میں پی سی بی نے ان کے بارے میں جلد بازی میں فیصلے کیے۔ نسیم اشرف دور میں انہیں پہلے ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور پھر ٹیسٹ ٹیم سے باہر کردیا گیا۔ وقار یونس نے کوچ بننے کے بعد اس وعدے پرمجھ سے ٹیسٹ کرکٹ چھڑوا دی کہ آپ کو ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں کھیلایا جائے گا اور پھر اس نے ایک منصوبے کے تحت ون ڈے ٹیم سے مجھے بھی باہر بٹھانا شروع کردیا۔
عبدالرزاق نے الزام لگایا کہ وقار یونس اور سابق چیف سلیکٹر محسن خان نے ان کا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ صرف میرا ہی نہیں بلکہ محسن خان نے عمر اکمل کا اعتماد بھی مجروح کرکے اس کا کیریئر برباد کرنے کی کوشش کی لیکن عمر اکمل کی خوش نصیبی تھی کہ خود محسن خان کو جانا پڑا۔ عبدالرزاق کے مطابق محسن خان اور وقار یونس جیسے لوگوں کو، جو کرکٹرز کے کیریئرز سے کھیلتے رہے ہیں، کرکٹ بورڈ سے دور رکھنا چاہیے۔
عبدالرزاق، جو 11 ماہ بعد پاکستان ٹیم میں واپس آئے ہیں، آسٹریلیا کے خلاف بدھ سے شروع ہونیوالی تین ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز میں پاکستان کو فیورٹ قرار دیتے ہیں۔ عبدالرزاق کے بقول دبئی کی وکٹ پر پاکستانی سپن باؤلرز کا سامنا کرنا آسٹریلیا کے لیے آسان نہ ہوگا۔
آسٹریلیا کے خلاف ٹوئنٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے دبئی روانگی سے پہلے لاہور میں ڈوئچے ویلے کو انٹرویو دیتے ہوئے عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ اعتماد میں لیے بغیر انہیں مخصوص فارمیٹ کے انتخاب میں اس طرح الجھا دیا گیا کہ وہ اپنے ٹیلنٹ کے ساتھ انصاف نہ کرپائے۔ واضح رہے کہ عبدالرزاق کو شروع میں عمران خان کے بعد پاکستان کا پہلا مکمل آل راؤنڈر قرار دیا جاتا تھا مگر بعد میں وہ عمران خان کے قریب قریب بھی نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے ون ڈے کرکٹ میں 5 ہزار رنز اور 250 وکٹیں تو لیں مگر چھیالیس ٹیسٹ میچوں میں صرف 100 وکٹیں اور 1946 رنز تک ہی پہنچ سکے۔
عبدالرزاق نے بتایا کہ ابتدا میں فٹنس مسائل کے سبب ان کے 30 ٹیسٹ ضائع ہوئے مگر بعد میں پی سی بی نے ان کے بارے میں جلد بازی میں فیصلے کیے۔ نسیم اشرف دور میں انہیں پہلے ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور پھر ٹیسٹ ٹیم سے باہر کردیا گیا۔ وقار یونس نے کوچ بننے کے بعد اس وعدے پرمجھ سے ٹیسٹ کرکٹ چھڑوا دی کہ آپ کو ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں کھیلایا جائے گا اور پھر اس نے ایک منصوبے کے تحت ون ڈے ٹیم سے مجھے بھی باہر بٹھانا شروع کردیا۔
عبدالرزاق نے الزام لگایا کہ وقار یونس اور سابق چیف سلیکٹر محسن خان نے ان کا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ صرف میرا ہی نہیں بلکہ محسن خان نے عمر اکمل کا اعتماد بھی مجروح کرکے اس کا کیریئر برباد کرنے کی کوشش کی لیکن عمر اکمل کی خوش نصیبی تھی کہ خود محسن خان کو جانا پڑا۔ عبدالرزاق کے مطابق محسن خان اور وقار یونس جیسے لوگوں کو، جو کرکٹرز کے کیریئرز سے کھیلتے رہے ہیں، کرکٹ بورڈ سے دور رکھنا چاہیے۔
عبدالرزاق، جو 11 ماہ بعد پاکستان ٹیم میں واپس آئے ہیں، آسٹریلیا کے خلاف بدھ سے شروع ہونیوالی تین ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز میں پاکستان کو فیورٹ قرار دیتے ہیں۔ عبدالرزاق کے بقول دبئی کی وکٹ پر پاکستانی سپن باؤلرز کا سامنا کرنا آسٹریلیا کے لیے آسان نہ ہوگا۔
16 برس پہلے پاکستان ٹیم میں شمولیت کے بعد تیز باؤلر عبدلرزاق نے خود کو جلد ہی معرکے کا بیٹسمین بھی ثابت کردیا تھا۔ انہوں نے اپنی دھواں دھار بیٹنگ کے ذریعے ملک کو کئی ہارے ہوئے میچز جتوائے۔ عبدالرزاق کا کہنا تھا، ’’میں کاؤنٹی کرکٹ کی طرح پاکستان کی جانب سے بھی اوپن کرنا چاہتا ہوں تاکہ میرا کھویا ہوا اعتماد بحال ہو۔ میں نے لیسٹر کی جانب سے اوپن کی اور رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کی اس لیے اب کپتان محمد حفیظ نے بھی اوپن کرنے فرمائش کی ہے تاہم مجھے ٹیم کے مفاد میں کسی بھی نمبر پر کھیلنا منظور ہوگا۔‘‘
محسن خان اور وقار یونس نے میرا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی، عبدالرزاق
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔