ماہرین زبان نے معلوم کرلیا ہے کہ پاکستان کے شمال میں بولی جانے والی بروشسکی زبان کا ماخذ ہند یورپی ہے اور اس کی قدیم فریگیائی زبان سے قربت ہے، جو ایک وقت میں یونان کے ایک علاقے میں بولی جاتی تھی۔
باوجود بے تحاشا تحقیق کے
بروشسکی زبان کا ماخذ اب تک معلوم نہیں کیا جاسکا تھا۔ ایک اندازہ یہ تھا
کہ بروشسکی کا تعلق عنیقیائی زبان سے ہے۔ آسٹریلوی محقق پروفیس ایلیا چیشول
کا خیال ہے کہ اس زبان کی بنت اور گرامر ہند یورپی زبانوں سے ہم آہنگ ہے۔
ان کے مطابق قدیم زمانے میں یہ زبان بولنے والے فریگیا سے پاکستان کے شمالی
علاقوں میں پہنچے تھے۔
بروشسکی زبان کی اس زبان سے بہت مماثلت لگتی ہے۔ اس
کی تصدیق اس زبان کے بولنے والون کے اس دعوے سے بھی ہوتی ہے کہ وہ سکندر
مقدونی کے وارث ہیں۔ اس وقت دنیا میں ہند یورپی زبانیں بہت سے علاقوں میں
بولی جاتی ہیں۔ اس گروپ سے وابستہ زبانیں بولنے والوں کی تعداد ڈھائی ارب
افراد بتائی جاتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔