ڈاکٹر احمد اختر قادری
انار کے دانے ہمیشہ اس کی جھلّی کے ساتھ کھانے چاہییں، جو دانوں پر لپٹی ہوتی ہے، یہ مقویِ معدہ یعنی معدے کو طاقت دینے والی ہے۔
کھانے سے پہلے تربوز کھانا پیٹ کو خوب دھو دیتا ہے اور بیماریوں کو جڑ سے ختم کردیتا ہے۔
سبزی، پھل اور اناج میں موجود غذائیت کا ”محافظ“ اس کا چھلکا ہوتا ہے لہٰذا جو چیز چھلکے کے ساتھ بہ آسانی کھائی جاسکتی ہے، اُس کا چھلکا نہیں اُتارنا چاہیے۔ جس پھل یا سبزی کا چھلکا بہت سخت ہو، اُس کی بھی صرف ہلکی سی تہ، وہ بھی آہستہ آہستہ اُتارنی چاہیے۔ چھلکا جس قدر موٹا اُتاریں گے، اتنے ہی وٹامنز اور قوّت بخش اجزاء ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
بیرونی ممالک میں رہنے والے اکثر، ٹِن پیک غذائیں استعمال کرتے ہیں، ان غذاؤں کا مسلسل استعمال مضرِ صحت ہے۔ پراسیس کردہ ٹِن پیک غذاؤں کو محفوظ کرنے کے لیے ”سوڈیم نائٹریٹ“ نامی کیمیکل ڈالا جاتا ہے۔ اس کا مسلسل استعمال جسم میں سرطان کی گانٹھ (Cencer Tumer) بناتا ہے۔
انار کے دانے ہمیشہ اس کی جھلّی کے ساتھ کھانے چاہییں، جو دانوں پر لپٹی ہوتی ہے، یہ مقویِ معدہ یعنی معدے کو طاقت دینے والی ہے۔
کھانے سے پہلے تربوز کھانا پیٹ کو خوب دھو دیتا ہے اور بیماریوں کو جڑ سے ختم کردیتا ہے۔
سبزی، پھل اور اناج میں موجود غذائیت کا ”محافظ“ اس کا چھلکا ہوتا ہے لہٰذا جو چیز چھلکے کے ساتھ بہ آسانی کھائی جاسکتی ہے، اُس کا چھلکا نہیں اُتارنا چاہیے۔ جس پھل یا سبزی کا چھلکا بہت سخت ہو، اُس کی بھی صرف ہلکی سی تہ، وہ بھی آہستہ آہستہ اُتارنی چاہیے۔ چھلکا جس قدر موٹا اُتاریں گے، اتنے ہی وٹامنز اور قوّت بخش اجزاء ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
بیرونی ممالک میں رہنے والے اکثر، ٹِن پیک غذائیں استعمال کرتے ہیں، ان غذاؤں کا مسلسل استعمال مضرِ صحت ہے۔ پراسیس کردہ ٹِن پیک غذاؤں کو محفوظ کرنے کے لیے ”سوڈیم نائٹریٹ“ نامی کیمیکل ڈالا جاتا ہے۔ اس کا مسلسل استعمال جسم میں سرطان کی گانٹھ (Cencer Tumer) بناتا ہے۔
پھلوں کا استعمال؛
سیب، چیکو، آڑو، آلوچہ، املوک اور کھیرے کو چھیلے بغیر کھانا نہایت مفید ہے، کیوں کہ چھلکے میں بہترین غذائی ریشہ (فائبر) ہوتا ہے۔ غذائی ریشے، بلڈ شوگر، بلڈ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کم کرکے قبض کھولتے ہیں۔ یہ نہ صرف غذا سے زہریلے مادّوں کو خارج کرتے ہیں بلکہ بڑی آنت کے کینسر سے بھی بچاتے ہیں۔
سبزیوں کا استعمال؛
کدّو، شکرقند، چقندر، ٹماٹر، آلو وغیرہ چھلکے سمیت کھانے چاہیئیں، ان کا چھلکا کھانا مفید ہے۔ گودے والے پھل مثلاً پپیتا، امرود، سیب وغیرہ اور رس والے پھل مثلاً موسمی، سنگترہ وغیرہ ایک ساتھ نہیں کھانے چاہیئیں۔ پھلوں کے ساتھ چینی یا مٹھائی کا استعمال نقصان دہ ہے۔ مختلف پھلوں کی ٹکڑیاں کرکے چاٹ مسالا ڈالنے میں حرج نہیں، مگرچینی نہ ڈالی جائے۔ کھیرا، پپیتا اور تربوز کھانے کے بعد پانی نہ پیا جائے تو بہتر ہے۔
ابلی ہوئی سبزی کھانا بہت مفید ہے کہ یہ جلدی ہضم ہو جاتی ہے۔ سبزی کے ٹکڑے اُسی وقت کیے جائیں، جب پکانی ہو۔ پہلے سے کاٹ کر رکھ دینے سے اُس کے قوّت بخش اجزاء رفتہ رفتہ ضائع ہوجاتے ہیں۔ تازہ سبزیاں، وٹامنز، نمکیات اور معدنیات وغیرہ کے اہم عناصر سے لبریز ہوتی ہیں، مگر جتنی دیر تک رکھی رہیں گی، اتنے ہی وٹامنز اور مقوّی اجزاء ضائع ہوتے چلے جائیں گے۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ جس دن کھانا ہو، اسی دن تازہ سبزیاں خریدی جائیں۔ انہیں پکانے میں پانی کم سے کم ڈالنا چاہیے، کیوں کہ پانی سبزیوں کے حیات بخش اجزاء کھینچ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح آلو، شکرقند، گاجر، چقندر وغیرہ اُبالنے کے بعد بچا ہوا پانی ہرگز نہ پھینکا جائے۔ اسے استعمال کرلینا فائدہ مند ہے، کیونکہ اُس میں ترکاریوں کے مقوّی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ سبزیوں کو زیادہ سے زیادہ ۲۰منٹ میں اُبال لینا چاہیے۔ خاص طور پر سبز رنگ کی ترکاریاں تو دس منٹ کے اندر اندر چولہے سے اُتار لی جائیں تو صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ زیادہ دیر پکانے سے سبزیوں کے حیات بخش اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں، بالخصوص وٹامن سی کے اجزا زیادہ دیر پکانے سے بالکل ختم ہوجاتے ہیں۔
کدّو، شکرقند، چقندر، ٹماٹر، آلو وغیرہ چھلکے سمیت کھانے چاہیئیں، ان کا چھلکا کھانا مفید ہے۔ گودے والے پھل مثلاً پپیتا، امرود، سیب وغیرہ اور رس والے پھل مثلاً موسمی، سنگترہ وغیرہ ایک ساتھ نہیں کھانے چاہیئیں۔ پھلوں کے ساتھ چینی یا مٹھائی کا استعمال نقصان دہ ہے۔ مختلف پھلوں کی ٹکڑیاں کرکے چاٹ مسالا ڈالنے میں حرج نہیں، مگرچینی نہ ڈالی جائے۔ کھیرا، پپیتا اور تربوز کھانے کے بعد پانی نہ پیا جائے تو بہتر ہے۔
ابلی ہوئی سبزی کھانا بہت مفید ہے کہ یہ جلدی ہضم ہو جاتی ہے۔ سبزی کے ٹکڑے اُسی وقت کیے جائیں، جب پکانی ہو۔ پہلے سے کاٹ کر رکھ دینے سے اُس کے قوّت بخش اجزاء رفتہ رفتہ ضائع ہوجاتے ہیں۔ تازہ سبزیاں، وٹامنز، نمکیات اور معدنیات وغیرہ کے اہم عناصر سے لبریز ہوتی ہیں، مگر جتنی دیر تک رکھی رہیں گی، اتنے ہی وٹامنز اور مقوّی اجزاء ضائع ہوتے چلے جائیں گے۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ جس دن کھانا ہو، اسی دن تازہ سبزیاں خریدی جائیں۔ انہیں پکانے میں پانی کم سے کم ڈالنا چاہیے، کیوں کہ پانی سبزیوں کے حیات بخش اجزاء کھینچ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح آلو، شکرقند، گاجر، چقندر وغیرہ اُبالنے کے بعد بچا ہوا پانی ہرگز نہ پھینکا جائے۔ اسے استعمال کرلینا فائدہ مند ہے، کیونکہ اُس میں ترکاریوں کے مقوّی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ سبزیوں کو زیادہ سے زیادہ ۲۰منٹ میں اُبال لینا چاہیے۔ خاص طور پر سبز رنگ کی ترکاریاں تو دس منٹ کے اندر اندر چولہے سے اُتار لی جائیں تو صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ زیادہ دیر پکانے سے سبزیوں کے حیات بخش اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں، بالخصوص وٹامن سی کے اجزا زیادہ دیر پکانے سے بالکل ختم ہوجاتے ہیں۔
ترکاری یا کسی قسم کی غذا پکاتے وقت آگ درمیانی ہونی چاہیے۔ اس سے غذا اندر تک صحت بخش اور لذیذ بنتی ہے۔ چولہے سے اتارنے کے بعد ڈھکن کو بند رکھنا چاہیے۔ بھاپ کے اندر غذا پکنے کا عمل نہایت مفید ہے۔ لیموں کی بہترین قسم وہ ہے، جس کا رس رقیق اور چھلکا ایک دم پتلا ہو، عام طور پر اسے کاغذی لیموں کہتے ہیں۔ لیموں کو آم کی طرح گھولنے کے بعد، چوڑائی میں کاٹنا چاہیے۔ اس کے کم از کم چار اور اگر ذرا بڑا ہو تو آٹھ ٹکڑے کر لیجیے، اس طرح نچوڑنے میں آسانی رہے گی۔ لیموں کا ٹکڑا اس قدر نچوڑیں کہ سارا رس نچڑ جائے، ادھورا نچوڑ کر پھینک دینا وٹامنز کو ضائع کرنا ہے۔ کچی سبزیاں اور سلاد کھانا مفید ہے کہ یہ وٹامنز سے بھرپور، صحت بخش اور قبض کشا ہوتی ہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق اکثر سبزیاں پکانے سے ان کی غذائیت ضائع ہو جاتی ہے۔ تازہ سبزی کا استعمال مفیدجب کہ باسی سبزیاں نقصان کرتی اور پیٹ میں گیس بھرتی ہیں، ہاں آلو، پیاز،لہسن وغیرہ تھوڑے دن رکھنے میں حرج نہیں۔
- موسمی، سنگترہ، کینو وغیرہ کاموٹا چھلکا اتارنے کے بعد بچی ہوئی باریک جھلّی کھا لینا صحت کے لیے مفید ہے۔
- اُبلے ہوئے یا بھاپ میں پکائے ہوئے کھانے اور سبزیاں زیادہ مفید اور زُود ہضم ہوتے ہیں۔
- بیمار جانور کا گوشت فوڈ پوائزنگ اور بڑی آنت کے کینسر کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
- ہاف فرائی انڈا اچھی طرح فرائی کر کے کھانا چاہیے اور آملیٹ اس وقت تک پکانا چاہیے، جب تک خشک نہ ہوجائے۔ انڈہ اُبالنا ہو تو کم از کم سات منٹ تک اُبالا جائے، ورنہ مضرِ صحت ہوسکتا ہے۔
- کالے چنوں کا استعمال صحت کے لیے مفید ہے۔ ابلے ہوئے ہوں یا بھنے ہوئے، ان کے چھلکے بھی کھا لینے چاہیئیں۔ ایک ہی وقت میں مچھلی اور دودھ کا استعمال نقصان دہ ہوتا ہے۔ اینٹی بائیوٹیک ادویہ استعمال کرنے کے بعد دہی کھا لینا مفید ہے، اس طرح جو اہم بیکٹریا ختم ہوتے ہیں وہ دوبارہ بحال ہوجاتے ہیں۔
- کھانے کے فوراً بعد چائے یا ٹھنڈی بوتل، نظامِ انہضام کو متاثر کرتی ہے، اس سے بدہضمی اور گیس کی شکایت ہو سکتی ہے۔
- کھانا کھانے سے پہلے اور تقریباً دو گھنٹے کے بعد ایک دو گلاس پانی پی لینا نہایت مفید ہے۔ چاول کھانے کے فوراً بعد پانی پینے سے کھانسی ہوسکتی ہے۔
- کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے پھل کھا لینا چاہیے، کھانے کے فوراً بعد پھل کھانا مضر صحت ہے۔ آج کل کھانے کے فوراً بعد پھل کھانے کا رواج ہے، جو بیماریوں کا سبب ہے۔ میٹھی ڈشز، مٹھائیاں اور میٹھے مشروبات کھانے سے کم از کم آدھے گھنٹے قبل یا درمیان میں استعمال کیے جائیں، کھانے کے بعد ان کا استعمال نقصان دہ ہے۔ جوانی ہی سے مٹھاس اور چکناہٹ والی چیزوں کا استعمال کم کر دینے سے بڑھاپے میں طاقت اور توانائی بحال رہتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔