افسردگی دور کرنے والی ادویات antidepressants کی ایک مخصوص قسم استعمال کرنے والے افراد میں دماغ کے اندر خون رسنے کی بیماری کے شکار ہونے کے خدشات زیادہ ہیں۔
یہ بات کینیڈا کے طبی محققین نے قریب 5 لاکھ افراد پر کی گئی تحقیق کے بعد کہی ہے تاہم بعض طبی ماہرین اب بھی ان ادویات کو محفوظ قرار دیتے ہیں۔ ان ادویات کو SSRIs یعنی Selective Serotonin Reuptake Inhibiors کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کی چند مثالیں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی مانع افسردگی ادویات جیسےfluoxetine ،sertraline ، citalopram اور paroxetine ہیں۔ ان ادویات کے سبب معدے سے خون کے رساؤ کی شکایات تو پہلے ہی کی جاتی تھیں تاہم یہ بعد اب سے پہلے تک یہ بات وثوق کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی تھی کہ آیا SSRIs دماغ میں خون کے رساؤ یعنی hemorrhagic سٹروکس کا بھی باعث بنتی ہے!
اس تحقیق کے لیے کینیڈین طبی محقیقن نے ایسے سولہ سابقہ تحقیقوں کی جانچ کی، جن میں ایسے 5 لاکھ افراد کا جائزہ لیا گیا جن میں سے بعض SSRIs استعمال کررہے تھے اور بعض نہیں۔ مانع افسردگی ادویات کے بارے میں عمومی تاثر یہی ہے کہ ان کا استعمال کرنے والے چالیس تا پچاس فیصد مریضوں میں دماغ کے اندر یا اطراف میں خون کے رساؤ کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
اس تحقیقی دستے میں شامل پروفیسر ڈینیئل ہیکم البتہ کہتے ہیں کہ اگرچہ یہ اعداد و شمار کافی زیادہ دکھائی دیتے ہیں تاہم کسی ایک مریض کے لیے خطرہ ’بہت ہی کم‘ ہے۔ اس تحقیق میں شامل کیے گئے افراد کی تناسب کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ ایک سال سے زائد عرصے تک SSRI استعمال کرنے والے والے دس ہزار مریضوں میں سے محض ایک کو hemorrhagic سٹروکس کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پروفیسر ڈینیئل نے ایک اور نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال یہ ثابت نہیں ہوا کہ مانع افسردگی ادویات براہ راست دماغ میں خون کے رساؤ کا سبب بنتی ہیں، ’’یہ ممکن ہے کہ یہ ادویات استعمال کرنے والے افراد دیگر کے مقابلے میں ویسے ہی زیادہ علیل ہوں اور ہوسکتا ہے کہ ان کی ایسی عادات ہوں جو دماغ کے عارضے کا سبب بنتی ہوں۔‘‘ کینیڈین محقیقن نے ان امور پر بھی توجہ مرکوز رکھی مگر ان کے زیر مطالعہ بعض سٹڈیز میں زیر مشاہدہ افراد کی تمباکو نوشی، شراب نوشی یا ذبابیطیس سے متعلق معلومات موجود نہیں تھیں۔ اس بنیاد پر پروفیسر ڈینیئل کہتے ہیں کہ مانع افسردگی ادویات کو محفوظ تصور کیا جاسکتا ہے۔
افسردگی دور کرنے والی ادویات سے دماغی عارضے کا خدشہ
یہ بات کینیڈا کے طبی محققین نے قریب 5 لاکھ افراد پر کی گئی تحقیق کے بعد کہی ہے تاہم بعض طبی ماہرین اب بھی ان ادویات کو محفوظ قرار دیتے ہیں۔ ان ادویات کو SSRIs یعنی Selective Serotonin Reuptake Inhibiors کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کی چند مثالیں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی مانع افسردگی ادویات جیسےfluoxetine ،sertraline ، citalopram اور paroxetine ہیں۔ ان ادویات کے سبب معدے سے خون کے رساؤ کی شکایات تو پہلے ہی کی جاتی تھیں تاہم یہ بعد اب سے پہلے تک یہ بات وثوق کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی تھی کہ آیا SSRIs دماغ میں خون کے رساؤ یعنی hemorrhagic سٹروکس کا بھی باعث بنتی ہے!
اس تحقیق کے لیے کینیڈین طبی محقیقن نے ایسے سولہ سابقہ تحقیقوں کی جانچ کی، جن میں ایسے 5 لاکھ افراد کا جائزہ لیا گیا جن میں سے بعض SSRIs استعمال کررہے تھے اور بعض نہیں۔ مانع افسردگی ادویات کے بارے میں عمومی تاثر یہی ہے کہ ان کا استعمال کرنے والے چالیس تا پچاس فیصد مریضوں میں دماغ کے اندر یا اطراف میں خون کے رساؤ کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
اس تحقیقی دستے میں شامل پروفیسر ڈینیئل ہیکم البتہ کہتے ہیں کہ اگرچہ یہ اعداد و شمار کافی زیادہ دکھائی دیتے ہیں تاہم کسی ایک مریض کے لیے خطرہ ’بہت ہی کم‘ ہے۔ اس تحقیق میں شامل کیے گئے افراد کی تناسب کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ ایک سال سے زائد عرصے تک SSRI استعمال کرنے والے والے دس ہزار مریضوں میں سے محض ایک کو hemorrhagic سٹروکس کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پروفیسر ڈینیئل نے ایک اور نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال یہ ثابت نہیں ہوا کہ مانع افسردگی ادویات براہ راست دماغ میں خون کے رساؤ کا سبب بنتی ہیں، ’’یہ ممکن ہے کہ یہ ادویات استعمال کرنے والے افراد دیگر کے مقابلے میں ویسے ہی زیادہ علیل ہوں اور ہوسکتا ہے کہ ان کی ایسی عادات ہوں جو دماغ کے عارضے کا سبب بنتی ہوں۔‘‘ کینیڈین محقیقن نے ان امور پر بھی توجہ مرکوز رکھی مگر ان کے زیر مطالعہ بعض سٹڈیز میں زیر مشاہدہ افراد کی تمباکو نوشی، شراب نوشی یا ذبابیطیس سے متعلق معلومات موجود نہیں تھیں۔ اس بنیاد پر پروفیسر ڈینیئل کہتے ہیں کہ مانع افسردگی ادویات کو محفوظ تصور کیا جاسکتا ہے۔
افسردگی دور کرنے والی ادویات سے دماغی عارضے کا خدشہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔