جمعہ, اگست 24, 2012

امریکہ میں مسلمانوں کی خفیہ نگرانی، کوئی مفید اطلاع نہ مل سکی

نیو یارک پولیس کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے کہا ہے کہ شہر کی مسلمان آبادی کی جاسوسی سے کسی ایک بھی مجرمانہ کارروائی کا سراغ نہیں ملا ہے۔ بعض مسلمان جنہیں اس خفیہ نگرانی کا نشانہ بنایا گیا تھا محسوس کرتے ہیں کہ اس طرح یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ان کے خلاف شکوک و شبہات بے بنیاد تھے۔

نیو یارک شہر کے محکمۂ پولیس کا خفیہ Demographics Unit کم از کم چھہ برسوں سے مسلمانوں کی خفیہ نگرانی کرتا رہا ہے۔ لیکن اس کے نتیجے میں آج تک کوئی ایک بھی مفید اطلاع نہیں ملی نہ ہی دہشت گردی کی چھان بین کی کوئی کارروائی شروع کی جا سکی۔ یہ بیان شہری حقوق کے ایک مقدمے کے سلسلے میں جو کئی عشروں سے چل رہا ہے، نیو یارک پولیس ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ چیف اور انٹیلی جنس ڈویژن کے کمانڈنگ افسر، Thomas Galati نے حال ہی میں ایک گواہی کے دوران دیا۔

نیو یارک شہر میں مسلمانوں کےگروپ ایک عرصے سے خفیہ نگرانی کے سوال پر نیو یارک کے پولیس کمشنر Ray Kelly کے استعفے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ لیکن پولیس کمشنر کو شہر کے میئر Michael Bloomberg کی حمایت حاصل ہے، اور انھوں نے شہر کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے، خفیہ نگرانی کا دفاع کیا ہے اور اسے ضروری قرار دیا ہے۔

ان کے الفاظ ہیں: ’ہمیں شہری آزادیوں کا پورا احساس ہے اور ہم ان کی اہمیت سے واقف ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ پولیس ڈپارٹمنٹ اور شہری آزادیوں کے دفاع میں سرگرم نام نہاد گروپوں کے درمیان ہمیشہ کشیدگی باقی رہے گی‘۔


موسیٰ احمد فلسطینی ہیں اور نیو یارک میں آباد ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں اپنی کافی شاپ اس لیے بند کرنا پڑی کیوں کہ گاہکوں نے پولیس کی نگرانی سے خوفزدہ ہوکر، آنا جانا بند کردیا۔ نزدیک ہی ان کی ایک باربر شاپ ہے۔ وہ کہتے ہیں:’کبھی کبھی پانچ پولیس والے میری دکان کے باہر، اور دس اندر ہوتے۔ میں نے پولیس والے سے پوچھا، تمہیں کیا ملا؟ اس نے جواب دیا، یہ تو عام سی کارروائی ہے۔ میں نے کہا، عام سی کارروائی کا کیا مطلب ہے۔ یہاں لوگ بال کٹوانے آتے ہیں۔ پولیس والا دکان کی نیچے کی منزل میں گیا۔ اس نے ہر تھیلا، اور ہر دراز چیک کی‘۔

Council on American-Islamic Relations کی نیو یارک شاخ کے Cyrus McGoldrick کہتے ہیں کہ Galati کی گواہی سے ان مسلمانوں کی تنبیہ کی تصدیق ہوگئی ہے جنہیں خفیہ نگرانی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کی یہ بات صحیح ثابت ہوئی ہے کہ سیکورٹی کے لیے آزادی کو قربان کرنا خطرناک ہے۔ ان کے الفاظ ہیں:’آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ اس کارروائی کا مقصد ہمیں محفوظ رکھنا نہیں ہے۔ بدقسمتی سے یہ سارا کھیل کنٹرول حاصل کرنے، اور انٹیلی جنس جمع کرنے کے لیے ہے، چاہے اس کا کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو۔ اس کا مقصد ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسے کی بربادی کی سوا اور کچھ نہیں‘۔

وائس آف امریکہ نے نیو یارک کے محکمۂ پولیس سے اسسٹنٹ چیف Galati کی گواہی پر تبصرے کی درخواست کی لیکن اسے کوئی جواب نہیں ملا۔

Cyrus McGoldrick کہتے ہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیئے کہ وہ انسانی طرزِ عمل میں جرائم کو تلاش کریں، بجائے اس کے کہ ان امریکی شہریوں پر نسل یا مذہب کا ٹھپہ لگائیں جو مسلمان ہیں۔

مسلمانوں کی خفیہ نگرانی، کوئی مفید اطلاع نہ مل سکی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔