جمعہ, اگست 24, 2012

عشق اور مشق چھپائے نہیں چھپتا

پاکستانی معاشرے میں پسند کی شادی اب بھی معیوب سمجھی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں پسند کی شادیوں کا انجام اکثر خوفناک ہی ثابت ہوتا ہے۔ صوبہٴ پنجاب کےشہر چکوال میں ہونے والی ایک حالیہ شادی کا بھی انجام اس سے کچھ مختلف نہیں ہوا، بلکہ اس شادی سے خوفناکی اس حد تک بڑھی کہ انسانیت کے رونگھٹے کھڑے ہوگئے۔

محمد افضل پٹھان چکوال کا رہائشی اور نو عمر تھا جبکہ سلمٰی بھی اسی کے علاقے کی رہنے والی تھی۔ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے مگر درمیان میں والدین کی مرضی آڑے آگئی۔

دونوں میں سے کسی کے والدین بھی یہ نہیں چاہتے تھے کہ یہ شادی ہو۔ پاکستانی نجی الیکٹرانک میڈیا کے مطابق گو کہ ان کے پاس شادی نہ کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں تھی مگر یہی کیا کم وجہ تھی کہ اس میں دونوں گھرانے رضامند نہیں تھے۔ ان کا خیال تھا کہ پسند کی شادی پسندیدہ عمل نہیں ہے، اگر یہ شادی ہوگئی تو وہ معاشرے میں کسی سے نظریں نہیں ملا پائیں گے۔

مگر دوسری طرف افضل اور سلمٰی ایک دوسرے کو بھول جانے پر آمادہ نہیں تھے۔ سو، انہوں نے وہی کیا جو اس عمر میں اکثر نوجوان کرتے ہیں۔ گھر سے فرار اور سب سے چھپ کر شادی۔۔!!

کہتے ہیں کہ عشق اور مشق چھپائے نہیں چھپتا سو والدین کو بھی جلد ہی اس شادی کا علم ہوگیا۔ ایک روز لڑکی کے گھر والوں نے شادی پر رضامندی کا بہانہ کرکے دونوں کو گھر بلا لیا مگر اسی رات وہ لرزہ خیز واقعہ ہوگیا جسے سن کر ہی رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

افضل اور سلمٰی کو نیند کی وادیوں میں گئے ہوئے ابھی کچھ لمحے ہی ہوئے ہوں گے کہ سلمٰی کے بھائی نے کمرے میں گھس کر دونوں پر فائرنگ کردی۔ تاہم، اُس کا غصہ پھر بھی ٹھنڈا نہ ہوا تو اُس نے دونوں کی لاشیں چکوال کے ایک چوک پر لٹکا دیں۔ اُس نے غیرت کے نام پر دوہرے قتل کی واردات انجام دی۔

قتل کے فوری بعد پولیس نے اپنی کارروائی کرتے ہوئے آلہ قتل موقع واردات سے برآمد کرلیا۔ پولیس نے ملزم کو بھی فرار ہونے کا موقع نہیں دیا اور اسے فوری طور پر گرفتار کرلیا۔

پاکستان میں غیرت کے نام پر لڑکیوں اور خواتین کا قتل وقت کے ساتھ ساتھ کم ہونے کے بجائے بڑھتا جارہا ہے۔ انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی ایک سماجی تنظیم کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سال دو ہزار گیارہ کے دوران تقریباً 219 ایسے کیسز سامنے آئے جن میں خواتین کو اپنی پسند سے شادی کرنے کے نتیجے میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔