السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ، ذی الحج کے پہلے دس دنوں میں تھلیل بیان کرنا یعنی اللہ کی لا شریک الوہیت کا ذکر کرنا، تکبیر بلند کرنا، اللہ کی تحمید کرنا (یعنی اللہ کی تعریف اور پاکی بیان کرنا)، اور با آواز بلند کرنا اور بھری محفلوں میں کرنا اللہ کے محبوب کاموں میں سے ایک ہے۔
یہ کام صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین بھی کرتے رہے اور ان کے بعد آج تک اُمت میں ایمان والے اپنے اپنے اِیمان اور عِلم کے مطابق اس پر عمل کرتے ہیں، سوائے ہمارے جیسے چند کوتاہ کاروں کے۔
آخری بات سے پہلے ذی الحج کے پہلے دس دنوں میں اللہ کی تکبیر، تھلیل تحمید اور تسبیح وغیرہ کے بارے میں کچھ معلومات پیش کرتا ہوں۔
عبداللہ ابن عُمَرَ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ نبی اللہ صَلَّی اللہُ عَلِیہِ وَعَلَٰی آلِہِ وَسلَّمَ نے اِرشاد فرمایا (((((مَا مِن أَيَّامٍ أَعْظَمَ عِنْدَ اللَّهِ وَلاَ أَحَبَّ إليهِ مِنَ الْعَمَلِ فِيهِنَّ مِن هَذهِ الأَيَّامِ الْعَشْرِ فأكَثُروا فِيهِنَّ مِنَ التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ
::: اللہ کے ہاں ان (ذی الحج کے پہلے) دس دِنوں سے بڑھ کر عظیم کوئی اور دِن نہیں اور نہ ہی اِن دنوں میں کیے جانے والے کاموں سے بڑھ کر محبوب کوئی اور کام ہے لہذا تم لوگ اِن دِنوں میں تھلیل (لا اِلہَ اِلَّا اللہُ) اور تکبیر (اللہ اکبر) اور تحمید (الحمد للہ) کی کثرت کرو)))))
مُسنَد أحَمد / حدیث 5446، 5455، صحیح الترغیب و الترھیب / حدیث 1248
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
::: صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا عمل :::
(((((وكان بن عُمَرَ وأبو هُرَيْرَةَ يَخْرُجَانِ إلى السُّوقِ في أَيَّامِ الْعَشْرِ يُكَبِّرَانِ وَيُكَبِّرُ الناس بِتَكْبِيرِهِمَا وَكَبَّرَ محمد بن عَلِيٍّ خَلْفَ النَّافِلَةِ
::: عبداللہ ابن عُمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنھم (ذی الحج) کے دس دنوں میں بازار کی طرف جاتے اور (راستہ بھر اور بازارمیں) تکبریں بُلند فرماتے اور لوگ ان دونوں کی تکبریں سن کر تکبیریں بلند کرتے، اور محمد بن علی (بن ابی طالب) رضی اللہ عنہُ (اِن دِنوں میں) نفل نماز کے بعد تکبریں بُلند فرمایا کرتے)))))
صحیح البخاری / کتاب العیدین / بَاب 11 فَضْلِ الْعَمَلِ في أَيَّامِ التَّشْرِيقِ
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ان الفاظ میں تکبیر، تسبیح اور تھلیل کی صدائیں بلند فرمایا کرتے تھے
اللہ أکبرُ، اللہ أکبر، اللہ أکبرُ کَبِیراً،
اللہ أکبرُ اللہ أکبر، لا اِلہَ اِلَّا اللہُ، واللہ أکبرُ، اللہ أکبرُ، و للہ الحَمد،
اللہ أکبرُ، اللہ أکبر، اللہُ أکبرُ لا اِلہَ اِلَّا اللہ، واللہ أکبرُ، اللہ أکبرُ و للہِ الحَمدُ،
تکبیر اور تحمید کے مذکورہ بالا تین جملوں کی صورت میں صحابہ رضی اللہ عنہم ذی الحج کے پہلے دس دنوں اور عیدالفطر کے موقع پراستعمال فرماتے تھے۔
ان کے علاوہ کوئی اور ایسے الفاظ یا جملے جن میں تکبیر، تھلیل، اور تحمید ہو اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم یا ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہوں، ان الفاظ کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے
مثلاً صحیح مُسلم میں عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت میں یہ بیان ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہُ نے نماز کے آغاز میں یہ ذکر فرمایا """"" اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ::: اللہ سب سے بڑا بہت بڑا ہے اور اللہ کی ہی تعریف ہے بہت ہی زیادہ اور اللہ کی ہی پاکیزگی ہے (ہر) صُبح اور (ہر) شام """"" تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ((((( مَن الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا؟ ::: یہ یہ بات کہنے والا کون ہے؟)))))
موجود لوگوں میں سے ایک نے کہا """میں نے یا رسول اللہ"""
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا (((((عَجِبْتُ لها فُتِحَتْ لها أَبْوَابُ السَّمَاءِ ::: میں اس بات پر حیران ہوا (کہ) اس (بات) کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے))))))
ابن عمر کا فرمان ہے """فما تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سمعت رَسُولَ اللَّهِ رَسُول اللہ صَلّی اللہ عَلِیہِ وعَلی آلہ وسلّمَ يقول ذلك ::: پس جب سے میں نے رَسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلِیہِ وَعَلَٰی آلِہِ وَسلَّمَ کو یہ بات فرماتے سنا اُس وقت سے میں نے یہ کلمات (کہنا اور پڑھنا) نہیں چھوڑا"""
صحیح مُسلم / حدیث 601 / کتاب الصلاۃ المُسافِرین و قصرھا / باب 27 بَاب ما يُقَالُ بين تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ،
سُبحان اللہ یہ ہے محبت اور اطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علٰی آلہ وسلم
اللہ ہمیں بھی ایسی محبت اور اطاعت عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
::::::: آیے رب العالمین کی تکبیر بلند کریں :::::::