طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روز مرہ کی خوراک میں وٹامن سی کا بھر پور استعمال ذیابیطس لاحق ہونے کے خطرے کو روک دیتا ہے۔ اس تحقیق سے قبل پھلوں اورسبزیوں کے استعمال سے ذبابیطس میں کمی کے شواہد بھی مل چکے ہیں۔ برطانیہ میں ہونے والی اس تحقیق میں ۲۱۸۳۱ صحت مند مرد اور خواتین جن کی عمریں ۴۰ سے ۷۰ سال کے درمیان تھیں، کا تجزیہ کرنے کے بعد دیکھا گیا کہ وٹامن سی کا استعمال کرنے اور پھلوں اور سبزیوں کو روزانہ کھانے والوں میں ذیابیطس کے مرض سے بہت ہی کم خطرات لاحق تھے۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ پھل اور سبزیوں قدرتی طور پر وٹامن سی کا ذریعہ ہیں، جبکہ وٹامن سی پر مشتمل سپلیمنٹ بھی اس عمل میں مفید ثابت ہوتے ہیں مگر ان میں شامل دیگر مصنوعی اجزاء کی وجہ سے ان کی افادیت نسبتاً کم ہوتی ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛ جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمتیں نازل فرماتا ہے
ہفتہ, جون 30, 2012
سبزیوں اور پھلوں کا استعمال
ڈاکٹر احمد اختر قادری
انار کے دانے ہمیشہ اس کی جھلّی کے ساتھ کھانے چاہییں، جو دانوں پر لپٹی ہوتی ہے، یہ مقویِ معدہ یعنی معدے کو طاقت دینے والی ہے۔
کھانے سے پہلے تربوز کھانا پیٹ کو خوب دھو دیتا ہے اور بیماریوں کو جڑ سے ختم کردیتا ہے۔
سبزی، پھل اور اناج میں موجود غذائیت کا ”محافظ“ اس کا چھلکا ہوتا ہے لہٰذا جو چیز چھلکے کے ساتھ بہ آسانی کھائی جاسکتی ہے، اُس کا چھلکا نہیں اُتارنا چاہیے۔ جس پھل یا سبزی کا چھلکا بہت سخت ہو، اُس کی بھی صرف ہلکی سی تہ، وہ بھی آہستہ آہستہ اُتارنی چاہیے۔ چھلکا جس قدر موٹا اُتاریں گے، اتنے ہی وٹامنز اور قوّت بخش اجزاء ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
بیرونی ممالک میں رہنے والے اکثر، ٹِن پیک غذائیں استعمال کرتے ہیں، ان غذاؤں کا مسلسل استعمال مضرِ صحت ہے۔ پراسیس کردہ ٹِن پیک غذاؤں کو محفوظ کرنے کے لیے ”سوڈیم نائٹریٹ“ نامی کیمیکل ڈالا جاتا ہے۔ اس کا مسلسل استعمال جسم میں سرطان کی گانٹھ (Cencer Tumer) بناتا ہے۔
انار کے دانے ہمیشہ اس کی جھلّی کے ساتھ کھانے چاہییں، جو دانوں پر لپٹی ہوتی ہے، یہ مقویِ معدہ یعنی معدے کو طاقت دینے والی ہے۔
کھانے سے پہلے تربوز کھانا پیٹ کو خوب دھو دیتا ہے اور بیماریوں کو جڑ سے ختم کردیتا ہے۔
سبزی، پھل اور اناج میں موجود غذائیت کا ”محافظ“ اس کا چھلکا ہوتا ہے لہٰذا جو چیز چھلکے کے ساتھ بہ آسانی کھائی جاسکتی ہے، اُس کا چھلکا نہیں اُتارنا چاہیے۔ جس پھل یا سبزی کا چھلکا بہت سخت ہو، اُس کی بھی صرف ہلکی سی تہ، وہ بھی آہستہ آہستہ اُتارنی چاہیے۔ چھلکا جس قدر موٹا اُتاریں گے، اتنے ہی وٹامنز اور قوّت بخش اجزاء ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
بیرونی ممالک میں رہنے والے اکثر، ٹِن پیک غذائیں استعمال کرتے ہیں، ان غذاؤں کا مسلسل استعمال مضرِ صحت ہے۔ پراسیس کردہ ٹِن پیک غذاؤں کو محفوظ کرنے کے لیے ”سوڈیم نائٹریٹ“ نامی کیمیکل ڈالا جاتا ہے۔ اس کا مسلسل استعمال جسم میں سرطان کی گانٹھ (Cencer Tumer) بناتا ہے۔
پھلوں کا استعمال؛
سیب، چیکو، آڑو، آلوچہ، املوک اور کھیرے کو چھیلے بغیر کھانا نہایت مفید ہے، کیوں کہ چھلکے میں بہترین غذائی ریشہ (فائبر) ہوتا ہے۔ غذائی ریشے، بلڈ شوگر، بلڈ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کم کرکے قبض کھولتے ہیں۔ یہ نہ صرف غذا سے زہریلے مادّوں کو خارج کرتے ہیں بلکہ بڑی آنت کے کینسر سے بھی بچاتے ہیں۔
سبزیوں کا استعمال؛
کدّو، شکرقند، چقندر، ٹماٹر، آلو وغیرہ چھلکے سمیت کھانے چاہیئیں، ان کا چھلکا کھانا مفید ہے۔ گودے والے پھل مثلاً پپیتا، امرود، سیب وغیرہ اور رس والے پھل مثلاً موسمی، سنگترہ وغیرہ ایک ساتھ نہیں کھانے چاہیئیں۔ پھلوں کے ساتھ چینی یا مٹھائی کا استعمال نقصان دہ ہے۔ مختلف پھلوں کی ٹکڑیاں کرکے چاٹ مسالا ڈالنے میں حرج نہیں، مگرچینی نہ ڈالی جائے۔ کھیرا، پپیتا اور تربوز کھانے کے بعد پانی نہ پیا جائے تو بہتر ہے۔
ابلی ہوئی سبزی کھانا بہت مفید ہے کہ یہ جلدی ہضم ہو جاتی ہے۔ سبزی کے ٹکڑے اُسی وقت کیے جائیں، جب پکانی ہو۔ پہلے سے کاٹ کر رکھ دینے سے اُس کے قوّت بخش اجزاء رفتہ رفتہ ضائع ہوجاتے ہیں۔ تازہ سبزیاں، وٹامنز، نمکیات اور معدنیات وغیرہ کے اہم عناصر سے لبریز ہوتی ہیں، مگر جتنی دیر تک رکھی رہیں گی، اتنے ہی وٹامنز اور مقوّی اجزاء ضائع ہوتے چلے جائیں گے۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ جس دن کھانا ہو، اسی دن تازہ سبزیاں خریدی جائیں۔ انہیں پکانے میں پانی کم سے کم ڈالنا چاہیے، کیوں کہ پانی سبزیوں کے حیات بخش اجزاء کھینچ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح آلو، شکرقند، گاجر، چقندر وغیرہ اُبالنے کے بعد بچا ہوا پانی ہرگز نہ پھینکا جائے۔ اسے استعمال کرلینا فائدہ مند ہے، کیونکہ اُس میں ترکاریوں کے مقوّی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ سبزیوں کو زیادہ سے زیادہ ۲۰منٹ میں اُبال لینا چاہیے۔ خاص طور پر سبز رنگ کی ترکاریاں تو دس منٹ کے اندر اندر چولہے سے اُتار لی جائیں تو صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ زیادہ دیر پکانے سے سبزیوں کے حیات بخش اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں، بالخصوص وٹامن سی کے اجزا زیادہ دیر پکانے سے بالکل ختم ہوجاتے ہیں۔
کدّو، شکرقند، چقندر، ٹماٹر، آلو وغیرہ چھلکے سمیت کھانے چاہیئیں، ان کا چھلکا کھانا مفید ہے۔ گودے والے پھل مثلاً پپیتا، امرود، سیب وغیرہ اور رس والے پھل مثلاً موسمی، سنگترہ وغیرہ ایک ساتھ نہیں کھانے چاہیئیں۔ پھلوں کے ساتھ چینی یا مٹھائی کا استعمال نقصان دہ ہے۔ مختلف پھلوں کی ٹکڑیاں کرکے چاٹ مسالا ڈالنے میں حرج نہیں، مگرچینی نہ ڈالی جائے۔ کھیرا، پپیتا اور تربوز کھانے کے بعد پانی نہ پیا جائے تو بہتر ہے۔
ابلی ہوئی سبزی کھانا بہت مفید ہے کہ یہ جلدی ہضم ہو جاتی ہے۔ سبزی کے ٹکڑے اُسی وقت کیے جائیں، جب پکانی ہو۔ پہلے سے کاٹ کر رکھ دینے سے اُس کے قوّت بخش اجزاء رفتہ رفتہ ضائع ہوجاتے ہیں۔ تازہ سبزیاں، وٹامنز، نمکیات اور معدنیات وغیرہ کے اہم عناصر سے لبریز ہوتی ہیں، مگر جتنی دیر تک رکھی رہیں گی، اتنے ہی وٹامنز اور مقوّی اجزاء ضائع ہوتے چلے جائیں گے۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ جس دن کھانا ہو، اسی دن تازہ سبزیاں خریدی جائیں۔ انہیں پکانے میں پانی کم سے کم ڈالنا چاہیے، کیوں کہ پانی سبزیوں کے حیات بخش اجزاء کھینچ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح آلو، شکرقند، گاجر، چقندر وغیرہ اُبالنے کے بعد بچا ہوا پانی ہرگز نہ پھینکا جائے۔ اسے استعمال کرلینا فائدہ مند ہے، کیونکہ اُس میں ترکاریوں کے مقوّی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ سبزیوں کو زیادہ سے زیادہ ۲۰منٹ میں اُبال لینا چاہیے۔ خاص طور پر سبز رنگ کی ترکاریاں تو دس منٹ کے اندر اندر چولہے سے اُتار لی جائیں تو صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ زیادہ دیر پکانے سے سبزیوں کے حیات بخش اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں، بالخصوص وٹامن سی کے اجزا زیادہ دیر پکانے سے بالکل ختم ہوجاتے ہیں۔
ترکاری یا کسی قسم کی غذا پکاتے وقت آگ درمیانی ہونی چاہیے۔ اس سے غذا اندر تک صحت بخش اور لذیذ بنتی ہے۔ چولہے سے اتارنے کے بعد ڈھکن کو بند رکھنا چاہیے۔ بھاپ کے اندر غذا پکنے کا عمل نہایت مفید ہے۔ لیموں کی بہترین قسم وہ ہے، جس کا رس رقیق اور چھلکا ایک دم پتلا ہو، عام طور پر اسے کاغذی لیموں کہتے ہیں۔ لیموں کو آم کی طرح گھولنے کے بعد، چوڑائی میں کاٹنا چاہیے۔ اس کے کم از کم چار اور اگر ذرا بڑا ہو تو آٹھ ٹکڑے کر لیجیے، اس طرح نچوڑنے میں آسانی رہے گی۔ لیموں کا ٹکڑا اس قدر نچوڑیں کہ سارا رس نچڑ جائے، ادھورا نچوڑ کر پھینک دینا وٹامنز کو ضائع کرنا ہے۔ کچی سبزیاں اور سلاد کھانا مفید ہے کہ یہ وٹامنز سے بھرپور، صحت بخش اور قبض کشا ہوتی ہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق اکثر سبزیاں پکانے سے ان کی غذائیت ضائع ہو جاتی ہے۔ تازہ سبزی کا استعمال مفیدجب کہ باسی سبزیاں نقصان کرتی اور پیٹ میں گیس بھرتی ہیں، ہاں آلو، پیاز،لہسن وغیرہ تھوڑے دن رکھنے میں حرج نہیں۔
- موسمی، سنگترہ، کینو وغیرہ کاموٹا چھلکا اتارنے کے بعد بچی ہوئی باریک جھلّی کھا لینا صحت کے لیے مفید ہے۔
- اُبلے ہوئے یا بھاپ میں پکائے ہوئے کھانے اور سبزیاں زیادہ مفید اور زُود ہضم ہوتے ہیں۔
- بیمار جانور کا گوشت فوڈ پوائزنگ اور بڑی آنت کے کینسر کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
- ہاف فرائی انڈا اچھی طرح فرائی کر کے کھانا چاہیے اور آملیٹ اس وقت تک پکانا چاہیے، جب تک خشک نہ ہوجائے۔ انڈہ اُبالنا ہو تو کم از کم سات منٹ تک اُبالا جائے، ورنہ مضرِ صحت ہوسکتا ہے۔
- کالے چنوں کا استعمال صحت کے لیے مفید ہے۔ ابلے ہوئے ہوں یا بھنے ہوئے، ان کے چھلکے بھی کھا لینے چاہیئیں۔ ایک ہی وقت میں مچھلی اور دودھ کا استعمال نقصان دہ ہوتا ہے۔ اینٹی بائیوٹیک ادویہ استعمال کرنے کے بعد دہی کھا لینا مفید ہے، اس طرح جو اہم بیکٹریا ختم ہوتے ہیں وہ دوبارہ بحال ہوجاتے ہیں۔
- کھانے کے فوراً بعد چائے یا ٹھنڈی بوتل، نظامِ انہضام کو متاثر کرتی ہے، اس سے بدہضمی اور گیس کی شکایت ہو سکتی ہے۔
- کھانا کھانے سے پہلے اور تقریباً دو گھنٹے کے بعد ایک دو گلاس پانی پی لینا نہایت مفید ہے۔ چاول کھانے کے فوراً بعد پانی پینے سے کھانسی ہوسکتی ہے۔
- کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے پھل کھا لینا چاہیے، کھانے کے فوراً بعد پھل کھانا مضر صحت ہے۔ آج کل کھانے کے فوراً بعد پھل کھانے کا رواج ہے، جو بیماریوں کا سبب ہے۔ میٹھی ڈشز، مٹھائیاں اور میٹھے مشروبات کھانے سے کم از کم آدھے گھنٹے قبل یا درمیان میں استعمال کیے جائیں، کھانے کے بعد ان کا استعمال نقصان دہ ہے۔ جوانی ہی سے مٹھاس اور چکناہٹ والی چیزوں کا استعمال کم کر دینے سے بڑھاپے میں طاقت اور توانائی بحال رہتی ہے۔
نوزائیدہ بچے کو دودھ پلانا
بچے کی ولادت کے پہلے ہفتے کے دوران ماؤں کو اپنا دودھ پلانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خاص طور پر ان ماؤں کے لئے جن کا پہلا بچہ ہو۔ ایک ہفتہ تک ماں کو بچے کی پوزیشن گود میں لینے کے طریقے سے آشنائی حاصل کرنا پڑتی ہے تو دوسری جانب بچے کو دودھ پینے کی پریکٹس سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس عرصہ کے دوران اگر صبر وتحمل کے ساتھ کام لیا جائے تو بچہ دودھ پینا کامیابی سے سیکھ لیتا ہے۔
جریدے ”برٹش“ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چھاتی سے دودھ پلانے کی مختلف تکنیکس اور معلومات کے متعلق ماؤں کو قبل از وقت آگاہی حاصل کرنی چاہے۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ پہلے ہفتے کسی بھی مصنوعی طریقے سے بچے کو دودھ پلانے کی کوشش بچے کی صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
موٹی خواتین کے ہاں جنم لینے والے بچوں کی صحت
جدید طبی تحقیق کے مطابق موٹی خواتین کے ہاں جنم لینے والے بچے دبلی پتلی خواتین کے بچوں کی نسبت کم صحت مند ہوتے ہیں۔ موٹی خواتین کو دوران زچگی زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے پیدا ہونے والے بچوں میں ہونٹ اور تالو کے نقائص، دل اور سانس کی بیماریاں، ہڈیوں کے ڈھانچے میں نقائص، نشوونما کی شرح میں کمی اور سماعت و بصارت کے مسائل جنم لیتے ہیں۔
امریکن جنرل ایسوسی ایشن کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ موٹاپا صحت کا بڑا دشمن ہے جو زچہ بچہ کیلئے مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔ نیوکسیٹیل یونیورسٹی اور کتھیرینا سٹور ٹرڈ کے تعاون سے منعقد ہونے والی اس تحقیق میں زیادہ وزن والی ماؤں کو خبردار کیا ہے کہ ”نیچرل ٹیوب ڈیفیکٹ“ کی وجہ سے پیدا ہونے والے بچوں میں دماغی معذوری اور ریڑھ کی ہڈی میں نقص سے جسمانی معذوری کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
بزرگوں کے زیر سایہ پرورش پانے والے بچے
جدید طبی اور نفسیاتی تحقیق کے مطابق چائلڈ کیئر سنٹر اور نرسری میں پرورش پانے والے بچوں کی نسبت گھروں میں دادا، دادی، نانا، نانی، یا کسی بزرگ کے زیر سایہ پرورش پانے بچے زیادہ ذہین اور مستعد ہوتے ہیں۔ ۳ سال سے کم عمر بچوں پر کی جانے والی تحقیق میں بچوں کے رویوں میں تبدیلی سے متعلق مسائل اور جسمانی نشوونما کو دیکھا گیا تھا۔
ماہرین نے اس خیال سے اتفاق کیا ہے کہ گھر کے بزرگ زیادہ توجہ اور شفقت سے بچوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ ۴۸۰۰ بچوں پر یہ تحقیق انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن یونیورسٹی آف لندن میں شروع کی گئی تھی۔ اس تحقیق کے پہلے مرحلے میں ایک سے تین سال، دوسرے مرحلے میں تین سے ۱۳سال اور آخر میں ۱۴سے ۲۰ سال کے نوجوانوں کے رویوں کا تعلق بچپن میں پرورش سے جوڑ کر دیکھا گیا تھا۔
بچوں کے لئے دودھ سے تیار شدہ خوراک کا استعمال
بچوں کے لئے دودھ سے تیار شدہ
خوراک کا استعمال نہایت ضروری ہے، اس لئے کہ سکول جانے سے پہلے اور سکول
جانے کے دوران بچوں کو دن میں دو یا دو سے زائد مرتبہ دودھ سے تیار کی گئی
خوراک کھلانے سے ان کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں اور وہ کھیل کود میں بہتر
کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق ۵ سال تک اس عمل کو جاری
رکھنے سے ہڈیوں کی بنیادی تیاری مکمل ہوجاتی ہے۔
طبی ماہرین نے اس تحقیق
کے دوران دیکھا کہ جو بچے دودھ سے تیار شدہ مصنوعات کا استعمال کم کرتے ہیں
یا دودھ نہیں پیتے ان کی ہڈیوں کی نشوونما میں کمی رہ جاتی ہے۔ طبی ماہرنی
نے اپنی تحقیق میں پروٹین، کیلشیم، فاسفورس اور وٹامن ڈی کی سطح کو بنیاد
بنایا تھا۔
کھانا کھانے کے آداب
کھانا کھانے کے دوران لقمہ گر جائے تو کیا کریں؟
حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے، پس (کھانے کے دوران) لقمہ ہاتھ سے گر جائے تو اس پر جو چیز لگ جائے اس سے لقمہ کو صاف کرکے کھا لے اور اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑے‘‘۔
حضرت شاہ ولی اللہ رحمة اللہ علیہ نے اس سلسلے میں دو عجیب واقعے لکھے ہیں۔ ایک یہ کہ ایک دن ہمارے احباب میں سے ایک صاحب ملاقات کے لئے تشریف لائے ہم نے ان کے سامنے کھانا پیش کیا، کھانے کے دوران ایک ٹکڑا ان کے ہاتھ سے گرگیا اور زمین پر لڑکھڑانے لگا وہ صاحب اس کو پکڑنے لگے تو وہ جوں جوں اس کو پکڑنے کی کوشش کرتے وہ لقمہ ان کے ہاتھ سے دور ہوتا جاتا، بالآخر انہوں نے پکڑ لیا اور کھا لیا۔ چند دن بعد ایک شخص کے اوپر جن کا سایہ ہوگیا اور وہ شخص جن کے سحر میں گرفتار ہوگیا جن اس شخص کی زبان سے باتیں کرنے لگا منجملہ دوسری باتوں کے اس نے ایک بات یہ کہی کہ میں فلاں فلاں آدمی کے پاس سے گزرا وہ کھانا کھا رہا تھا، مجھے وہ کھانا اچھا لگا لیکن اس شخص نے اس میں سے کچھ نہیں دیا میں نے اس کے ہاتھ سے جھپٹ لیا، اس شخص نے مجھ سے کشا کشی کی یہاں تک اس نے مجھ سے وہ کھانا لے لیا۔
دوسرے واقعے میں شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ ہمارے گھر میں لوگ گاجر کھا رہے تھے اچانک ایک گاجر لڑکھڑانے لگی ایک شخص نے اس کو شتابی سے پکڑ کر کھا لیا گاجر کھاتے ہی اس کے پیٹ میں درد شروع ہوگیا پھر اس پر جن آگیا وہ جن اس کی زبان سے بولا کہ وہ گاجر میں کھانا چاہتا تھا اور اس شخص نے مجھ سے وہ گاجر چھین کر خود کھالی۔
سورۃُ الملک عذاب قبر سے بچانے والی
قبروں سے آواز آرہی ہے: اے دنیا میں رہنے والو! تم نے ایسا گھر آباد کررکھا ہے جو بہت جلد تم سے چھن جائے گا اور اس گھر کو اجاڑ رکھا ہے جن میں تم تیزی سے منتقل ہونے والے ہو۔ تم نے ایسے گھر آباد کررکھے ہیں جن میں دوسرے رہیں گے اور فائدہ اٹھائیں گے اور وہ گھر اجاڑ رکھے ہیں جن میں تمہیں دائمی زندگی گزارنی ہے۔ دنیا دوڑ دھوپ کرنے اور کھیتی کی پیداوار مہیا کرنے کا گھر ہے اور قبر عبرتوں کا مقام ہے یہ یا تو جنت کا کوئی باغ ہے یا جہنم کا کوئی خطرناک گڑھا!
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کا بیان ہے کہ ایک صحابی نے لاعلمی میں ایک قبر پر خیمہ گاڑھ لیا۔ اندر سے سورہ ملک پڑھنے کی آواز آئی۔ صاحب قبر نے اول سے آخر تک اس سورہ کی تلاوت کی۔ آپ نے رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آکر یہ واقعہ بیان کیا۔ فرمایا۔ یہ سورہ عذاب قبر کو روکنے والی اور اس سے نجات دینے والی ہے۔
(ترمذی)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک شخص سے کہا: کیا میں تمہیں ایک حدیث بطور تحفہ نہ سناؤں، تم اسے سن کر خوش ہوگے؟ وہ شخص بولا: ضرور سنائیے۔ فرمایا: سورہ ملک پڑھا کرو اسے تم بھی یاد کرلو اور اپنے بیوی بچوں کو بھی یاد کرادو اور اپنے گھر والوں اور پاس پڑوس کے بچوں کو بھی یاد کرادو، کیونکہ یہ نجات دلانے والی اور جھگڑنے والی ہے۔ یہ قیامت والے دن اپنے پڑھنے والے کے لئے رب سے جھگڑے کرے گی۔ اگر وہ جہنم میں ہوگا تو رب سے درخواست کرے گی کہ آپ اسے جہنم کے عذاب سے بچا دیں۔ اللہ پاک اس کی وجہ سے عذاب قبر سے محفوظ رکھتا ہے۔ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری تمنا ہے کہ سورہ ملک میری امت کے ہر فرد کو یاد ہو (عبد بن حمید)
یہ صحیح حدیث ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ۳۰ آیتوں والی سورہ ملک نے اپنے پڑھنے والے کی یہاں تک سفارش کی حق تعالیٰ نے اسے بخش دیا۔ (ابن عبدلبر)
جمعہ, جون 29, 2012
پانی ضائع کرنے کے چند مواقع
پانی ضائع کرنے کے چند مواقع
------------------------------------------------------------
وضو سے پہلے مسواک کرتے وقت پانی کا نل :: ٹوٹی :: کھلی رکھنا
:: ہاتھ، منہ، بازو، پاؤں :: دھوتے وقت پانی ضرورت سے زیادہ بہانا۔
صابن سے ہاتھ اور منہ دھونے کے لئے صابن لگاتے وقت پانی کھُلا رکھنا۔
غسل کرتے وقت جب صابن لگایا جاتا ہے تو نَل کھُلا رکھنا۔
------------------------------------------------------------
وضو سے پہلے مسواک کرتے وقت پانی کا نل :: ٹوٹی :: کھلی رکھنا
:: ہاتھ، منہ، بازو، پاؤں :: دھوتے وقت پانی ضرورت سے زیادہ بہانا۔
صابن سے ہاتھ اور منہ دھونے کے لئے صابن لگاتے وقت پانی کھُلا رکھنا۔
غسل کرتے وقت جب صابن لگایا جاتا ہے تو نَل کھُلا رکھنا۔
گھروں میں خواتین کے پانی ضائع کرنے کے مواقع
------------------------------------------------------------
برتن دھوتے وقت پانی کا اسراف کرنا۔
کپڑے دھوتے وقت پانی کا بلاوجہ اسراف کرنا۔
گھر کی صفائی کے وقت پانی بے تحاشہ استعمال کرنا۔
برتن دھوتے وقت پانی کا اسراف کرنا۔
کپڑے دھوتے وقت پانی کا بلاوجہ اسراف کرنا۔
گھر کی صفائی کے وقت پانی بے تحاشہ استعمال کرنا۔
پانی احتیاط سے استعمال کرنے کی تدابیر:
------------------------------------------------------------
------------------------------------------------------------
پانی لوٹے میں یا کسی اور برتن میں ڈال کر وضو کیا جائے تو پانی ضائع نہیں ہوتا۔
اگر نَل پر ہی وضو کرنا ہے تو نَل اُسی وقت کھولیں جب کسی عضو کو دھونا ہو اور جب دھل جائے تو نَل بند کر دیں۔
مسواک اور سر کا مسح کرتے وقت نَل بند رکھیں۔
وضو کرتے ہوئے اگر صابن لگانا ہے تو صابن لگاتے وقت نَل بند رکھیں۔
گھر کی صفائی ہمیشہ بالٹی میں پانی ڈال کر کریں نَل کے ساتھ پائپ لگا کر صفائی کرنے سے پانی بہت زیادہ ضائع جاتا ہے۔
برتنوں کو صابن لگاتے اور برتن مانجھتے وقت نَل بند رکھیں۔
اور یہی اصول کپڑے دھوتے وقت بھی اپنایا جائے تو پانی کے اسراف سے بچا جاسکتا ہے۔
اگر نَل پر ہی وضو کرنا ہے تو نَل اُسی وقت کھولیں جب کسی عضو کو دھونا ہو اور جب دھل جائے تو نَل بند کر دیں۔
مسواک اور سر کا مسح کرتے وقت نَل بند رکھیں۔
وضو کرتے ہوئے اگر صابن لگانا ہے تو صابن لگاتے وقت نَل بند رکھیں۔
گھر کی صفائی ہمیشہ بالٹی میں پانی ڈال کر کریں نَل کے ساتھ پائپ لگا کر صفائی کرنے سے پانی بہت زیادہ ضائع جاتا ہے۔
برتنوں کو صابن لگاتے اور برتن مانجھتے وقت نَل بند رکھیں۔
اور یہی اصول کپڑے دھوتے وقت بھی اپنایا جائے تو پانی کے اسراف سے بچا جاسکتا ہے۔
وضو اور پانی کا ضیاں
وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا ۗ وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيرًا
ترجمہ: وہ جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا، پھر اسے نسب والا اور سسرالی رشتوں والا کر دیا بلاشبہ آپ کا پروردگار (ہر چیز پر) قادر ہے۔
الفرقان: آیت: ۵۴
مگر افسوس کہ ہم آج اس پیاری نعمت کی قدر نہیں کرتے اور اس کو ضائع کرتے رہتے ہیں اگر پانی ہمیں خریدنا پڑے تو یقیناً ہم اس کا اسراف کرنا برداشت نہ کریں جس طرح منرل واٹر کو ضائع نہیں کرتے، آخر ایسا کیوں ہے کہ جو چیز ہمیں بغیر محنت اور پیسہ خرچ کئے مل جائے ہم اس کی قدر نہیں کرتے؟؟؟؟
اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے؛
ترجمہ: پھر تم سے ضرور بالضرور پوچھ ہونی ہے اس دن ان نعمتوں کے بارے میں۔ (التکاثر: ۸)
اس آیت کی تفسیر احادیث میں بھی وارد ہوئی ہے کہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس دو ہی تو چیزیں ہیں پانی اور کھجور۔ پھر ہم سے کن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا؟ دشمن حاضر ہے اور تلواریں ہمارے کاندھوں پر ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ نعمتیں عنقریب تمہیں ملیں گی۔
جامع ترمذی: جلد دوم: باب: سورۃ تکاثر کی تفسیر
ترجمہ: وہ جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا، پھر اسے نسب والا اور سسرالی رشتوں والا کر دیا بلاشبہ آپ کا پروردگار (ہر چیز پر) قادر ہے۔
الفرقان: آیت: ۵۴
مگر افسوس کہ ہم آج اس پیاری نعمت کی قدر نہیں کرتے اور اس کو ضائع کرتے رہتے ہیں اگر پانی ہمیں خریدنا پڑے تو یقیناً ہم اس کا اسراف کرنا برداشت نہ کریں جس طرح منرل واٹر کو ضائع نہیں کرتے، آخر ایسا کیوں ہے کہ جو چیز ہمیں بغیر محنت اور پیسہ خرچ کئے مل جائے ہم اس کی قدر نہیں کرتے؟؟؟؟
اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے؛
ترجمہ: پھر تم سے ضرور بالضرور پوچھ ہونی ہے اس دن ان نعمتوں کے بارے میں۔ (التکاثر: ۸)
اس آیت کی تفسیر احادیث میں بھی وارد ہوئی ہے کہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس دو ہی تو چیزیں ہیں پانی اور کھجور۔ پھر ہم سے کن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا؟ دشمن حاضر ہے اور تلواریں ہمارے کاندھوں پر ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ نعمتیں عنقریب تمہیں ملیں گی۔
جامع ترمذی: جلد دوم: باب: سورۃ تکاثر کی تفسیر
پانی کے اسراف کی ممانعت میں احادیث موجود ہیں مثلاً
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالٰی عنہ راوی ہیں کہ
(ایک مرتبہ) سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر ہوا جب کہ وہ وضو کر رہے تھے (اور وضو میں اسراف بھی کررہے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ دیکھ کر) فرمایا ’’اے سعد! یہ کیا اسراف (زیادتی ہے)؟‘‘ حضرت سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا کہ کیا وضو میں بھی اسراف ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ہاں! اگرچہ تم نہر جاری ہی پر (کیوں نہ وضو کر رہے) ہو۔‘‘
(مسند احمد بن حنبل، ابن ماجہ)
مشکوۃ شریف: جلد اول: باب: وضو کی سنتوں کا بیان
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو وضو کرتے دیکھا تو ارشاد فرمایا اسراف نہ کرو، اسراف نہ کرو۔
سنن ابن ماجہ: جلد اول: باب: وضو میں میانہ روی اختیار کرنے اور حد سے بڑھنے کی کراہت
ان احادیث سے واضح ہوا کہ وضو کرتے وقت بھی پانی کے اسراف سے بچنا لازم ہے اور بےشک وضو دریا کے کنارے کیا جائے مگر افسوس صد افسوس کہ ہم وضو کرتے وقت بھی بہت زیادہ پانی ضائع کرتے ہیں۔
ہم سا جو شکستہ قلب ملا، اُسے دل سے لگا کر چُوم لیا
تعبیر ہو جس کی اچھی سی، کوئی ایسا خواب نہیں دیکھا
کوئی ٹہنی سبز نہیں پائی، کوئی شوخ گلاب نہیں دیکھا
ایسا ہے کہ تنہا پھرنے کا کچھ اتنا زیادہ شوق نہیں
تیرے بعد سو ان آنکھوں نے کبھی جشن ِ مہتاب نہیں دیکھا
ہم ہجر زدہ سودائی تھے، جلتے رہے اپنے شعلوں میں
اچھا ہے کہ توُ محفوظ رہا، تُو نے یہ عذاب نہیں دیکھا
بس اتنا ہوا ہم تشنہ دہن لوٹ آئے بھرے دریاؤں سے
کوئی اور فریب نہیں کھایا، کوئی اور سراب نہیں دیکھا
ہم سا جو شکستہ قلب ملا، اُسے دل سے لگا کر چُوم لیا
اس سے بہتر اس سے بڑھ کر کوئی کارِ ثواب نہیں دیکھا
کوئی ٹہنی سبز نہیں پائی، کوئی شوخ گلاب نہیں دیکھا
ایسا ہے کہ تنہا پھرنے کا کچھ اتنا زیادہ شوق نہیں
تیرے بعد سو ان آنکھوں نے کبھی جشن ِ مہتاب نہیں دیکھا
ہم ہجر زدہ سودائی تھے، جلتے رہے اپنے شعلوں میں
اچھا ہے کہ توُ محفوظ رہا، تُو نے یہ عذاب نہیں دیکھا
بس اتنا ہوا ہم تشنہ دہن لوٹ آئے بھرے دریاؤں سے
کوئی اور فریب نہیں کھایا، کوئی اور سراب نہیں دیکھا
ہم سا جو شکستہ قلب ملا، اُسے دل سے لگا کر چُوم لیا
اس سے بہتر اس سے بڑھ کر کوئی کارِ ثواب نہیں دیکھا
ویکی پیڈیا میں سنگین غلطیاں موجود ہیں
دنیا کے سب سے بڑے انٹرنیٹ انسائیکلوپیڈیا ’’ویکی پیڈیا‘‘ میں پیش کردہ ساٹھ فی صد مضامین میں سنگین غلطیاں موجود ہیں۔ امریکی ماہرین ویکی پیڈیا کے مواد کا جائزہ لے کر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس مسئلہ کے حل کے لیے ’’ویکی پیڈیا‘‘ کی حکمت عملی میں تبدیلی ضروری ہے۔
ویکی پیڈیا میں دو سو ستر زبانوں میں دو کروڑ مضامین موجود ہیں۔ چالیس کروڑ افراد ہر ماہ ویکی پیڈیا پڑھتے ہیں۔ تمام انٹرنیٹ صارفین کو مضامین میں تبدیلیاں لانے کا حق حاصل ہے اس لیے حقائق کو دانستہ توڑ مروڑ کر پیش کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر سن دو ہزار چار میں جارج بش جونئر کے بارے میں مضمون میں بش کی تصویر کی بجائے ہٹلر کی تصویر لگا دی گئی تھی۔
ویکی پیڈیا میں دو سو ستر زبانوں میں دو کروڑ مضامین موجود ہیں۔ چالیس کروڑ افراد ہر ماہ ویکی پیڈیا پڑھتے ہیں۔ تمام انٹرنیٹ صارفین کو مضامین میں تبدیلیاں لانے کا حق حاصل ہے اس لیے حقائق کو دانستہ توڑ مروڑ کر پیش کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر سن دو ہزار چار میں جارج بش جونئر کے بارے میں مضمون میں بش کی تصویر کی بجائے ہٹلر کی تصویر لگا دی گئی تھی۔
سادگی کے لئے ابوبکر اور عمر کے نام پیش کرتا ہوں، گاندھی
غیرمسلموں کے رہنما اپنے حکمرانوں کو حکومت کرنے کے لئے ابتدائی مسلم خلفائے راشدین کی پیروی کی ہدایت کرتے ہیں، تو کیا وجہ ہے موجودہ ہمارے مسلم حکمران اپنے اسلاف کے طرز حکمرانی کی پیروی نہیں کرتے؟ حالاں کہ آج اس بات کی شدت سے ضرورت ہے۔ کیا یہ بہت مشکل ہے؟؟ یا اُس دور کے حالات اور موجودہ حالات میں فرق ہے؟
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیر اپنی
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
اِک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا
چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لبِ لعلیں کی
اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا
اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا، شرمائے ہوئے رہنا
اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیر اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا
اِک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا
چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لبِ لعلیں کی
اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا
اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا، شرمائے ہوئے رہنا
اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیر اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا
اٹلی بھی فٹ بال یورو 2012 کے فائنل میں
یورپی ملکوں کے درمیان فٹ بال کےیورو دو ہزار بارہ کے مقابلوں میں اٹلی کی ٹیم دوسرے سیمی فائنل مقابلے میں جرمنی کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے ہرا کر فائنل میں پہنچ گئی ہے۔
سپین کی ٹیم پرتگال کو پہلے سیمی فائنل میں ہرا کر پہلے ہی فائنل میں پہنچ چکی ہے۔
اٹلی اور جرمنی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا اور پہلے ہاف میں دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے گول پر زبردست حملے کیے۔ جرمنی کو کئی ایک موقعے ملے لیکن اٹلی کے گول کپیر بوفن اور اٹلی کے دفاعی کھلاڑی اندرے پرلو جرمنی کی ٹیم اور گول میں ہر مرتبہ حائل رہے۔ جرمنی کے فارورڈز کسی بھی موقعہ پر گیند کو اٹلی کے گول کپیر اور پرلو کی پہنچ سے دور کر کے گول تک نہ پہنچا پائے۔
اٹلی کی طرف سے ماریو بیلوٹلی نے دو گول کیے لیکن اٹلی کے دفاعی کھلاڑی اندرے پرلو نے زبردست کھیل پیش کیا اور جرمنی کے ہر حملے کو ناکام بنا دیا۔
بیلوٹلی نے پہلا گول ایک کارنر سے دیے گئے پاس پر سر مار کیا جب کے دوسرا گول انھوں نے ایک زبردست ہٹ لگا کر کیا جس کو روکنا کسی بھی گول کیپر کے لیے تقریباً ناممکن تھا۔
اٹلی کے ہاتھوں جرمنی کو کسی بڑے بین الاقوامی میچ میں آٹھویں مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سنہ دو ہزار چھ کے فٹ بال کے عالمی کپ میں بھی پرلو ہی کی مدد سے اضافی وقت میں اٹلی نے جرمنی پر گول کرکے دو صفر سے فتح حاصل کی تھی۔ سنہ دو ہزار چھ کے فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی بھی جرمنی ہی کررہا تھا۔ جرمنی کی نسبتاً ناتجربہ کار اور نئی ٹیم تھی جسے اب خالی ہاتھ گھر لوٹنا پڑے گا اور اس امید کے ساتھ کے شاید یہ ٹیم سنہ دو ہزار چودہ میں برازیل میں ہونے والی عالمی کپ میں کامیابی حاصل کرسکے۔
سپین کی ٹیم پرتگال کو پہلے سیمی فائنل میں ہرا کر پہلے ہی فائنل میں پہنچ چکی ہے۔
اٹلی اور جرمنی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا اور پہلے ہاف میں دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے گول پر زبردست حملے کیے۔ جرمنی کو کئی ایک موقعے ملے لیکن اٹلی کے گول کپیر بوفن اور اٹلی کے دفاعی کھلاڑی اندرے پرلو جرمنی کی ٹیم اور گول میں ہر مرتبہ حائل رہے۔ جرمنی کے فارورڈز کسی بھی موقعہ پر گیند کو اٹلی کے گول کپیر اور پرلو کی پہنچ سے دور کر کے گول تک نہ پہنچا پائے۔
اٹلی کی طرف سے ماریو بیلوٹلی نے دو گول کیے لیکن اٹلی کے دفاعی کھلاڑی اندرے پرلو نے زبردست کھیل پیش کیا اور جرمنی کے ہر حملے کو ناکام بنا دیا۔
بیلوٹلی نے پہلا گول ایک کارنر سے دیے گئے پاس پر سر مار کیا جب کے دوسرا گول انھوں نے ایک زبردست ہٹ لگا کر کیا جس کو روکنا کسی بھی گول کیپر کے لیے تقریباً ناممکن تھا۔
اٹلی کے ہاتھوں جرمنی کو کسی بڑے بین الاقوامی میچ میں آٹھویں مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سنہ دو ہزار چھ کے فٹ بال کے عالمی کپ میں بھی پرلو ہی کی مدد سے اضافی وقت میں اٹلی نے جرمنی پر گول کرکے دو صفر سے فتح حاصل کی تھی۔ سنہ دو ہزار چھ کے فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی بھی جرمنی ہی کررہا تھا۔ جرمنی کی نسبتاً ناتجربہ کار اور نئی ٹیم تھی جسے اب خالی ہاتھ گھر لوٹنا پڑے گا اور اس امید کے ساتھ کے شاید یہ ٹیم سنہ دو ہزار چودہ میں برازیل میں ہونے والی عالمی کپ میں کامیابی حاصل کرسکے۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)