ڈاکٹر عمران فاروق |
لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے ایم کیو ایم کے ایک کے سابق رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں ایجویئر کے علاقے میں واقع ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپہ مارنے اور تلاشی لینے کی تصدیق کی ہے۔ میٹروپولیٹن (میٹ) پولیس کے پریس آفس نے جمعہ کی شب بی بی سی اردو سروس کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بزنس ایڈریس پر تلاشی کا کام دو دن سے جاری تھا۔ میٹ پولیس کے ایک اہلکار جوناتھن نے بی بی سی کو فون پر بتایا کہ چھاپہ جمعرات کو مارا گیا تھا جس کے بعد مفصل تلاشی کا کام شروع ہوا جو جمعہ کی شام کو مکمل کر لیا گیا۔ میٹ آفس کے اہلکار نے ایم کیو ایم کے دفتر سے قبضے میں لیے گئے شواہد کی تفصیل نہیں بتائی۔ پولیس کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے سلسلے میں تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی اور نہ ہی کسی شخص کو تفتیش کے لیے روکا گیا ہے۔
لندن میں ایم کیو ایم کے ترجمان مصطفٰی عزیز آبادی سے جب اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بارے میں مکمل لاعلمی کا اظہار کیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا لندن میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بزنس ایڈریس پر پولیس نے چھاپہ مارا ہے انہوں نے کہا کہ ’ایسی کوئی بات نہیں۔‘ مصطفٰی عزیز آبادی نے کہا کہ کل سے اخبار والے یہ خبر اڑاتے پھر رہے ہیں جبکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔
گزشتہ ستمبر میٹروپولیٹن پولیس سروس کی انسدادِ دہشت گردی کی ٹیم نے کہا تھا کہ ڈاکٹر فاروق قتل سے چند ماہ پہلے اپنا ایک آزاد سیاسی ’پروفائل‘ بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے ڈاکٹر فاروق اپنا سیاسی کیریئر از سر نو شروع کرنے کے متعلق سوچ رہے ہوں۔ اس وجہ سے پولیس ہر اس شخص سے بات کرنا چاہتی ہے جو ڈاکٹر فاروق سے سیاسی حوالے سے رابطے میں تھا۔ پولیس کے علم میں ہے کہ ڈاکٹر فاروق نے جولائی 2010 میں ایک نیا فیس بک پروفائل بنایا تھا اور سماجی رابطے کی اس ویب سائٹ پر بہت سے نئے روابط قائم کیے تھے۔ ڈاکٹر عمران فاروق کی ہلاکت کی دوسری برسی کے موقع پر پولیس نے ایک مرتبہ پھر لوگوں سے اپیل کی کہ اگر ان کے پاس کوئی معلومات ہیں تو وہ سامنے لائیں۔
گزشتہ ستمبر میٹروپولیٹن پولیس سروس کی انسدادِ دہشت گردی کی ٹیم نے کہا تھا کہ ڈاکٹر فاروق قتل سے چند ماہ پہلے اپنا ایک آزاد سیاسی ’پروفائل‘ بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے ڈاکٹر فاروق اپنا سیاسی کیریئر از سر نو شروع کرنے کے متعلق سوچ رہے ہوں۔ اس وجہ سے پولیس ہر اس شخص سے بات کرنا چاہتی ہے جو ڈاکٹر فاروق سے سیاسی حوالے سے رابطے میں تھا۔ پولیس کے علم میں ہے کہ ڈاکٹر فاروق نے جولائی 2010 میں ایک نیا فیس بک پروفائل بنایا تھا اور سماجی رابطے کی اس ویب سائٹ پر بہت سے نئے روابط قائم کیے تھے۔ ڈاکٹر عمران فاروق کی ہلاکت کی دوسری برسی کے موقع پر پولیس نے ایک مرتبہ پھر لوگوں سے اپیل کی کہ اگر ان کے پاس کوئی معلومات ہیں تو وہ سامنے لائیں۔
پچاس سالہ ڈاکٹر عمران فاروق کو جو سنہ 1999 میں لندن آئے تھے، 16 ستمبر 2010 کو ایجویئر کے علاقے میں واقع گرین لین میں چاقو مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اکتوبر میں پولیس کو حملے میں استعمال ہونے والی چھری اور اینٹ بھی ملی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کا قتل ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے اور لگتا ہے کہ اس کے لیے دوسرے افراد کی مدد بھی حاصل کی گئی تھی جنہوں نے ہو سکتا ہے جان بوجھ کر یا انجانے میں قتل میں معاونت کی ہو۔
ڈاکٹر عمران قتل: لندن میں ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔