دنیا بھر میں بہت زیادہ لوگ بیجیز، ڈاک ٹکٹ، کیلنڈرز، چھوٹے مجسمے وغیرہ جمع کرتے ہیں، ایسا مشغلہ ایک معمول بن چکا ہے۔ تاہم روس میں کئی لوگوں کے مشاغل غیرمعمولی ہیں۔ پاویل نام کے ایک شخص کے گھر کے احاطے میں ایک چھوٹی ریلوے لائن نصب ہے۔ پاویل کے پاس 1912 کی طرز پر بنایا گیا ایک ریلوے انجن ہے جو لکڑی جلائے جانے سے چلتا ہے۔ لکڑیاں ایک چھوٹے سے چولہے میں رکھی جاتی ہیں اور انجن کی رفتار چار کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جاتی ہے۔ پاویل نے ایک پرانی تصویر کو دیکھتے ہوئے یہ ریلوے انجن خود بنایا ہے، اس کام میں انہیں ڈیڑھ سال لگے۔ اب پاویل کا منصوبہ ہے کہ چند ریلوے ڈبے بنائیں جو اصل ڈبوں کی نقل ہوں۔
روس میں کئی لوگوں کو سوکھی ہوئی پتیوں اور پھولوں سے تصاویر بنانے کا شوق ہے۔ چھہ سو سال پرانا یہ فن جاپان سے روس آیا ہے۔ شروع میں ایسی تصویر بنانا بہت دشوار کام ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگ قدرتی مناظر حتی کہ دوسروں کے پورٹریٹ بنانا سیکھ لیتے ہیں۔
ایک اور غیرمعمولی مشغلہ باٹ جمع کرنے کا ہے جو عام طور پر ویٹ لفٹر کھلاڑی اٹھاتے ہیں۔ باٹ اٹھارہویں صدی میں وجود میں آئے تھے جب فوجیوں نے توپوں کے اندر گولے رکھنے کے کام کو آسان بنانے کے لیے گولوں پر دستے لگانا شروع کر دیئے تھے۔ سرگئی نام کے شخص کے مجموعے میں مختلف سائز کے پچاس باٹ ہیں۔ سرگئی کا خیال ہے کہ ستر کلوگرام وزنی باٹ جو انہوں نے خود بنایا تھا، اس مجموعے کی زینت ہے۔ سرگئی نے بہت زیادہ ٹریننگ لی تھی تاکہ ایک ہاتھ سے یہ باٹ اٹھانے کے قابل ہو سکیں۔
کچھ روسی لوگ کشیدہ کاری اور ورزش کرنے کے مشاغل کو بھی غیرمعمولی مشغلے میں تبدیل کر لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ستر سالہ ایِگور گولدمن لیٹے ہوئے ایک سو کلوگروم وزنی لوہے کے بار کو بارہ مرتبہ اٹھا کر گینس بک آف ورلڈ ریکارڈز میں شامل کئے گئے ہیں۔ یہ ریکارڈ قائم کر کے انہیں ”لوہے کا دادا“ کا نام دیا گیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایک نوجوان کمانڈو یہ ریکارڈ توڑنے میں ناکام رہا، وہ صرف تین بار لوہے کا بار اٹھا پایا۔
کچھ مشاغل کی بنیاد پر فلاحی سرگرمیاں کی جاتی ہیں۔ شمال مغربی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں لباس بنانے والی خواتین نے چھہ سو بیس میٹر لمبا گلوبند بنا کر اسے ٹکڑوں میں بانٹا ور بچوں میں تقسیم کر دیا۔
روسیوں کے غیرمعمولی مشاغل
روس میں کئی لوگوں کو سوکھی ہوئی پتیوں اور پھولوں سے تصاویر بنانے کا شوق ہے۔ چھہ سو سال پرانا یہ فن جاپان سے روس آیا ہے۔ شروع میں ایسی تصویر بنانا بہت دشوار کام ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگ قدرتی مناظر حتی کہ دوسروں کے پورٹریٹ بنانا سیکھ لیتے ہیں۔
ایک اور غیرمعمولی مشغلہ باٹ جمع کرنے کا ہے جو عام طور پر ویٹ لفٹر کھلاڑی اٹھاتے ہیں۔ باٹ اٹھارہویں صدی میں وجود میں آئے تھے جب فوجیوں نے توپوں کے اندر گولے رکھنے کے کام کو آسان بنانے کے لیے گولوں پر دستے لگانا شروع کر دیئے تھے۔ سرگئی نام کے شخص کے مجموعے میں مختلف سائز کے پچاس باٹ ہیں۔ سرگئی کا خیال ہے کہ ستر کلوگرام وزنی باٹ جو انہوں نے خود بنایا تھا، اس مجموعے کی زینت ہے۔ سرگئی نے بہت زیادہ ٹریننگ لی تھی تاکہ ایک ہاتھ سے یہ باٹ اٹھانے کے قابل ہو سکیں۔
کچھ روسی لوگ کشیدہ کاری اور ورزش کرنے کے مشاغل کو بھی غیرمعمولی مشغلے میں تبدیل کر لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ستر سالہ ایِگور گولدمن لیٹے ہوئے ایک سو کلوگروم وزنی لوہے کے بار کو بارہ مرتبہ اٹھا کر گینس بک آف ورلڈ ریکارڈز میں شامل کئے گئے ہیں۔ یہ ریکارڈ قائم کر کے انہیں ”لوہے کا دادا“ کا نام دیا گیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایک نوجوان کمانڈو یہ ریکارڈ توڑنے میں ناکام رہا، وہ صرف تین بار لوہے کا بار اٹھا پایا۔
کچھ مشاغل کی بنیاد پر فلاحی سرگرمیاں کی جاتی ہیں۔ شمال مغربی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں لباس بنانے والی خواتین نے چھہ سو بیس میٹر لمبا گلوبند بنا کر اسے ٹکڑوں میں بانٹا ور بچوں میں تقسیم کر دیا۔
روسیوں کے غیرمعمولی مشاغل
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔