کراچی: پاکستان میں ایڈز کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے، خصوصاً صوبہ سندھ کے دو شہروں کراچی اور لاڑکانہ میں ایچ آئی وی پوزیٹو اور ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ حکومت سندھ کے ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق اس کی بنیادی وجہ منشیات، مرد و خواتین سیکس ورکرز اور تیسری جنس سے تعلق رکھنے والے ہیں۔
سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کےجون 2012ء تک کے اعداد وشمار کے مطابق کراچی میں ایچ آئی وی پوزیٹو مریضوں کی رجسٹرڈ تعداد سب سے زیادہ رہی جو 3 ہزار 5 سو 69 ہے جبکہ یہاں 57 افراد کو ایڈز کا مرض لاحق ہے۔ دوسرا نمبر لاڑکانہ کا ہے جہاں ایچ آئی وی پوزیٹو مریضوں کی تعداد 238 ہے جبکہ تین افراد ایڈز میں مبتلا ہیں۔
سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کےجون 2012ء تک کے اعداد وشمار کے مطابق کراچی میں ایچ آئی وی پوزیٹو مریضوں کی رجسٹرڈ تعداد سب سے زیادہ رہی جو 3 ہزار 5 سو 69 ہے جبکہ یہاں 57 افراد کو ایڈز کا مرض لاحق ہے۔ دوسرا نمبر لاڑکانہ کا ہے جہاں ایچ آئی وی پوزیٹو مریضوں کی تعداد 238 ہے جبکہ تین افراد ایڈز میں مبتلا ہیں۔
سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے ڈاکٹر سلیمان اووڈھو نے وائس آف امریکہ کے نمائندے کو بتایا کہ سن 2010ء تک ایڈز کے سب سے زیادہ مریض لاڑکانہ میں تھے جبکہ دو سال بعد کراچی لاڑکانہ سے آگے نکل گیا ہے۔ ڈاکٹر اووڈھو کے مطابق ایچ آئی وی پوزیٹو اور ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کا سبب نوجوانوں میں بہت تیزی سے بڑھتا ہوا منشیات کا استعمال ہے۔ دوسری اہم وجہ غیر محفوظ جنسی تعلقات یا بے راہ روی ہے۔ مریضوں کی بیشتر تعداد اپنی شریک حیات تک محدود نہیں۔ اسی طرح جسم فروشی کرنے والی خواتین خود بھی ایڈز کا شکار ہوجاتی ہیں اور دوسروں کو بھی اس موذی مرض میں مبتلا کردیتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں کراچی میں تیسری جنس کے افراد میں بھی بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اور جنس کے کاروبار میں ان کے ملوث ہونے کا نتیجہ ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کی صورت میں نکل رہا ہے۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کا ایڈز اور ایچ آئی وی پوزیٹو کے بارے میں شعور پہلے کے مقابلے میں بہتر ہوا ہے لیکن اب بھی لوگوں کو بڑے پیمانے پر آگاہی کی ضرورت ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔