عظیم چنگیز خان کی آخری آرام گاہ ایک عرصے سے تلاش کرنے والوں کے لیے معمہ بنی ہوئی ہے اور اس بارے میں دنیا بھر کے دانشوروں اور تلاش کنندگان میں اختلاف پائے جاتے ہیں۔ منگولوں کا خیال ہے کہ ان کے عظیم جد کی قبر الن باتور کے شمال کے پہاڑی علاقے میں کہیں ہے۔ روایت یہ ہے کہ انہیں برہان ہلدون نام کے پہاڑ پہ دفنایا گیا تھا۔ 1990 کی دہائی میں منگولیا کے اس مقام پر امریکی اور جاپانی مہم جووں نے ان کی قبر تلاش کرنے کی کوششیں کی تھیں۔ انہوں نے ان مہمات پر لاکھوں ڈالر صرف کیے تھے لیکن بے نیل و مرام رہے تھے۔
گزشتہ برسوں میں چینیوں کا یہ دعوٰی رہا ہے کہ چنگیز خان کی قبر منگولیا اور چین کی سرحد کے نزدیک چین کی سرزمین پر التائی پہاڑوں کی تلہٹی میں ہونی چاہیے۔ شہر ہرمچی سے تلاش کے لیے آنے والی مہم کی دلیل یہ ہے کہ یہی وہ مقام تھا جہاں سے چنگیز خان کئی بار تنگوتوں کے ملک سی سیا آئے گئے تھے۔ شمالی چین کی یہ ریاست 1227 میں منگول فوج کا نشانہ بنی تھی۔ تنگوتوں پر چڑھائی کے دوران ہی چنگیزخان کا انتقال ہو گیا تھا۔
چنگیز خان کی قبر ”تووا“ میں تلاش کی جانی چاہیے کیونکہ تاریخی طور پر یہ جگہ ہی اس سپہ سالار کی جائے پیدائش ہے، جہاں قدیم زمانے میں اریانہی یعنی توویائی رہتے تھے۔ یہ تصور تووا کی سٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر اور تاریخ دان نکولائی ابایو کا ہے، جس سے روس کے بہت سے دوسرے دانشور بھی متفق ہیں۔ معروف روسی منگول شناس ماہر تاریخ ایلینا بوئیکووا سمجھتی ہیں، ”چنگیز خان کی قبر کے معاملے کو وسیع تناظر بخشا جانا چاہیے اور اسے اس کی جائے پیدائش سے منسلک کیا جانا چاہیے جہاں روایات کے مطابق کسی شخص کو دفن کیا جاتا تھا۔ روس کے تاریخ دانوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ چنگیز خان کے آباء کا تعلق یا تو سایانو التایا خطے سے تھا جو آج کے تووا کے علاقے میں تھا یا پھر شمال مغربی منگولیا میں جھیل ہبسگل کے نزدیک جہاں توویائی بستے ہیں“۔
ایکلینا بوئیکووا کی رائے سے چینی دانشور بھی اتفاق کرتےہیں اور کہتے ہیں کہ چنگیز خان کی قبر کا چین میں وجود متنازع ہے، جس کے لیے بڑے ثبوت درکار ہیں۔ ایلینا بوئیکووا کہتی ہیں، ”میں سمجھتی ہوں کہ روایت بن جانے والے سپہ سالار کے مدفن کی تلاش بارے چینیوں کو خالص علمی دلچسپی نہیں ہے بلکہ منگول شہنشاہ کی قبر کی تلاش بارے ان کے کچھ سیاسی عزائم ہیں کہ بیجنگ اپنے ہمسایہ ملکوں پہ ثابت کر سکے کہ وہ اس خطے کے بلا شرکت غیرے رہنما رہے ہیں“۔
چنگیزخان کے مدفن بارے روسی ماہرہ کے دعوے کا ایک اور ثبوت بھی ہے۔ ایک معروف روایت کے مطابق جہاں چنگیز خان دفن تھا اس کے ارد گرد قبیلہ اریانہی کے ان ہزاروں جنگجووں کو جنہیں جنگی مقاصد سے علیحدہ کیا جا چکا تھا، حفاظت پہ متعین کیا گیا تھا۔ اریانہی قدیم منگولیا والے توویاؤں کے اجداد کو کہا کرتے تھے۔ بالاخر یہ پہرہ ہٹا دیا گیا تھا، یوں مدفن گم ہو گیا تھا کیونکہ اس زمین پر ہزاروں گھوڑوں کو دوڑایا گیا تھا تاکہ قبر کے نشان کا پتہ نہ چل پائے۔
چنگیز خان کی قبر تووا میں تلاش کی جانی چاہیے
گزشتہ برسوں میں چینیوں کا یہ دعوٰی رہا ہے کہ چنگیز خان کی قبر منگولیا اور چین کی سرحد کے نزدیک چین کی سرزمین پر التائی پہاڑوں کی تلہٹی میں ہونی چاہیے۔ شہر ہرمچی سے تلاش کے لیے آنے والی مہم کی دلیل یہ ہے کہ یہی وہ مقام تھا جہاں سے چنگیز خان کئی بار تنگوتوں کے ملک سی سیا آئے گئے تھے۔ شمالی چین کی یہ ریاست 1227 میں منگول فوج کا نشانہ بنی تھی۔ تنگوتوں پر چڑھائی کے دوران ہی چنگیزخان کا انتقال ہو گیا تھا۔
چنگیز خان کی قبر ”تووا“ میں تلاش کی جانی چاہیے کیونکہ تاریخی طور پر یہ جگہ ہی اس سپہ سالار کی جائے پیدائش ہے، جہاں قدیم زمانے میں اریانہی یعنی توویائی رہتے تھے۔ یہ تصور تووا کی سٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر اور تاریخ دان نکولائی ابایو کا ہے، جس سے روس کے بہت سے دوسرے دانشور بھی متفق ہیں۔ معروف روسی منگول شناس ماہر تاریخ ایلینا بوئیکووا سمجھتی ہیں، ”چنگیز خان کی قبر کے معاملے کو وسیع تناظر بخشا جانا چاہیے اور اسے اس کی جائے پیدائش سے منسلک کیا جانا چاہیے جہاں روایات کے مطابق کسی شخص کو دفن کیا جاتا تھا۔ روس کے تاریخ دانوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ چنگیز خان کے آباء کا تعلق یا تو سایانو التایا خطے سے تھا جو آج کے تووا کے علاقے میں تھا یا پھر شمال مغربی منگولیا میں جھیل ہبسگل کے نزدیک جہاں توویائی بستے ہیں“۔
ایکلینا بوئیکووا کی رائے سے چینی دانشور بھی اتفاق کرتےہیں اور کہتے ہیں کہ چنگیز خان کی قبر کا چین میں وجود متنازع ہے، جس کے لیے بڑے ثبوت درکار ہیں۔ ایلینا بوئیکووا کہتی ہیں، ”میں سمجھتی ہوں کہ روایت بن جانے والے سپہ سالار کے مدفن کی تلاش بارے چینیوں کو خالص علمی دلچسپی نہیں ہے بلکہ منگول شہنشاہ کی قبر کی تلاش بارے ان کے کچھ سیاسی عزائم ہیں کہ بیجنگ اپنے ہمسایہ ملکوں پہ ثابت کر سکے کہ وہ اس خطے کے بلا شرکت غیرے رہنما رہے ہیں“۔
چنگیزخان کے مدفن بارے روسی ماہرہ کے دعوے کا ایک اور ثبوت بھی ہے۔ ایک معروف روایت کے مطابق جہاں چنگیز خان دفن تھا اس کے ارد گرد قبیلہ اریانہی کے ان ہزاروں جنگجووں کو جنہیں جنگی مقاصد سے علیحدہ کیا جا چکا تھا، حفاظت پہ متعین کیا گیا تھا۔ اریانہی قدیم منگولیا والے توویاؤں کے اجداد کو کہا کرتے تھے۔ بالاخر یہ پہرہ ہٹا دیا گیا تھا، یوں مدفن گم ہو گیا تھا کیونکہ اس زمین پر ہزاروں گھوڑوں کو دوڑایا گیا تھا تاکہ قبر کے نشان کا پتہ نہ چل پائے۔
چنگیز خان کی قبر تووا میں تلاش کی جانی چاہیے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔