امریکہ کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ خلیج پر پرواز کرنے والے ڈرون پر ایرانی جیٹ فائٹرز سے فائرنگ کی ہے۔ وزارت دفاع کے ترجمان جارج لٹل نے کہا کہ فائرنگ سے ڈرون کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی جیٹ فائٹرز نے بین الاقوامی فضائی حدود میں ڈرون پر فائرنگ کی۔ وزارت دفاع کا مزید کہنا ہے کہ یہ واقعہ یکم نومبر کو پیش آیا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ امریکی صدر کو اس واقعے کے بارے میں مطلع کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پچھلے سال ایران نے ایرانی فضائی حدود میں پرواز کرنے والا ڈرون مار گرایا تھا اور امریکہ کو واپس کرنے سے انکار کیا تھا۔ تاہم امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈرون فنی خرابی کے باعث گرا تھا۔
یاد رہے کہ پچھلے سال ایران نے ایرانی فضائی حدود میں پرواز کرنے والا ڈرون مار گرایا تھا اور امریکہ کو واپس کرنے سے انکار کیا تھا۔ تاہم امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈرون فنی خرابی کے باعث گرا تھا۔
جارج لٹل کا کہنا ہے کہ یکم نومبر کے واقعے کے بعد امریکہ ڈرون کے ذریعے خلیج کی نگرانی کے لیے پروازیں جاری رکھے گا۔ ’امریکہ نے ایران کو مطلع کر دیا ہے کہ امریکہ خلیج میں بین الاقوامی فضائی حدود میں نگرانی کے لیے پروازیں جاری رکھے گا۔‘ وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ ڈرون ایران کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہوا تھا۔ امریکی وزارت دفاع کے مطابق ’ایران کے دو ایس یو 25 لڑاکا طیاروں نے ڈرون پر فائر کیا۔ یہ فائر ڈرون کو نہیں لگے اور ڈرون کو واپس اڈے پر بلا لیا گیا۔‘ جارج لٹل نے مزید کہا ’ہمارے پاس اپنے فوجی اثاثے اور سکیورٹی فورسز کو محفوظ رکھنے کے لیے بہت سی آپشنز ہیں جن میں سفارتی بھی ہیں اور فوجی بھی۔ جو بھی ضروری ہوگا وہ ہم کریں گے۔‘ امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ پالیسی کے تحت عام طور پر نگرانی کے مشن کی معلومات منظرِ عام پر نہیں لائی جاتیں لیکن اس بار وہ یہ معلومات عام کریں گے کیونکہ میڈیا کے کئی سوالات ہیں۔
امریکی وزارت دفاع کے مطابق ایران کے دو جنگی طیارے ایس یو 25 فروگ فٹ نے یکم نومبر کو آٹھ بج کر پچاس منٹ پر (جی ایم ٹی) امریکلی ڈرون طیارے پر فائرنگ کی۔ امریکی ڈرون معمول کی نگرانی کی پرواز پر ایران کے ساحل سے سولہ ناٹاکل میل دور تھا۔ جارج لٹل نے بتایا کہ بین الاقوامی فضائی حدود بارہ ناٹیکل میل کے بعد سے شروع ہوتی ہے اور ڈرون ایرانی حدود میں کسی وقت بھی داخل نہیں ہوا تھا۔ ’اس سے پہلے کبھی بھی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا جہاں ایرانی جنگی طیاروں نے ڈرون پر فائر کیا ہو۔‘ جارج لٹل نے کہا کہ ہمارے خیال میں ایرانی جیٹ طیاروں نے دو بار فائر کیا۔ ’پہلی بار فائر کرنے کے بعد یہ طیارے گھوم کر واپس آئے اور فائر کیا۔ اس کے بعد بھی ایرانی جیٹ طیاروں نے ڈرون کا پیچھا کیا لیکن فائر نہیں کیا۔‘ دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے ایران پر مزید پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ نئی پابندیوں میں ایران کے وزیر مواصلات اور وزارت ثقافت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ وزیر مواصلات پر پابندیاں اس لیے عائد کی گئی ہیں کہ انہوں نے انٹرنیشنل سیٹیلائٹ ٹی وی چینلز کی نشریات کو جیم کرنے اور انٹرنیٹ کی رسائی محدود کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی ڈرون پر ایرانی جیٹ طیاروں کی فائرنگ
امریکی وزارت دفاع کے مطابق ایران کے دو جنگی طیارے ایس یو 25 فروگ فٹ نے یکم نومبر کو آٹھ بج کر پچاس منٹ پر (جی ایم ٹی) امریکلی ڈرون طیارے پر فائرنگ کی۔ امریکی ڈرون معمول کی نگرانی کی پرواز پر ایران کے ساحل سے سولہ ناٹاکل میل دور تھا۔ جارج لٹل نے بتایا کہ بین الاقوامی فضائی حدود بارہ ناٹیکل میل کے بعد سے شروع ہوتی ہے اور ڈرون ایرانی حدود میں کسی وقت بھی داخل نہیں ہوا تھا۔ ’اس سے پہلے کبھی بھی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا جہاں ایرانی جنگی طیاروں نے ڈرون پر فائر کیا ہو۔‘ جارج لٹل نے کہا کہ ہمارے خیال میں ایرانی جیٹ طیاروں نے دو بار فائر کیا۔ ’پہلی بار فائر کرنے کے بعد یہ طیارے گھوم کر واپس آئے اور فائر کیا۔ اس کے بعد بھی ایرانی جیٹ طیاروں نے ڈرون کا پیچھا کیا لیکن فائر نہیں کیا۔‘ دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے ایران پر مزید پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ نئی پابندیوں میں ایران کے وزیر مواصلات اور وزارت ثقافت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ وزیر مواصلات پر پابندیاں اس لیے عائد کی گئی ہیں کہ انہوں نے انٹرنیشنل سیٹیلائٹ ٹی وی چینلز کی نشریات کو جیم کرنے اور انٹرنیٹ کی رسائی محدود کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی ڈرون پر ایرانی جیٹ طیاروں کی فائرنگ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔