میانمار میں روہنیگا مسلمانوں کو ملک بدر کرنے یا انہیں کیمپوں میں محصور کردینے کے مطالبات زور پکڑتے جارہے ہیں۔ گزشتہ روز سیکڑوں بدھ راہبوں نے صدر تھین سین کی اسی تجویز کے حق میں مظاہرہ کیا۔ میانمار کے صدر نے حالیہ فسادات کی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ تجویز پیش کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقامی افراد روہنگیا باشندوں کے ساتھ اپنی مٹی شریک نہیں کریں گے۔ میانمار کے راکھین صوبے میں مقامی آبادی اور روہنگیا کے مابین خونریز فسادات میں قریب ایک سو افراد کی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے۔ قریب آٹھ لاکھ کی نفوس والی روہنگیا مسلم اقلیت کو میانمار میں بنگالی تصور کیا جاتا ہے جبکہ بنگلہ دیشی حکومت بھی انہیں قبول کرنے پر تیار نہیں۔
بشکریہ ڈوئچے ویلے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔