چین کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ ملک کے پہلے طیارہ بردار بحری جہاز کو باقاعدہ طور پر بحریہ میں شامل کر لیا گیا ہے۔ تین سو میٹر لمبے اس بحری جہاز کو لیاوننگ کا نام دیا گیا ہے اور صوبہ لیاوننگ میں ہی تیار کیا گیا۔ چین نے سابق سوویت یونین کے جنگی بحری جہاز کو یوکرائن سے خریدنے کے بعد دوبارہ کارآمد بنایا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ طیارہ بردار بحری جہاز کو سخت سمندری آزمائش سے گزارا گیا ہے اور اس سے ملکی مفادات کے دفاع کے حوالے سے صلاحتیوں میں اضافہ ہوگا۔ لیاوننگ نامی بحری جہاز آپریشنل نہیں ہوگا اور اسے صرف تربیتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے زنہوا نیوز کے مطابق ڈالین کی بندرگاہ پر منعقد ہونے والی ایک تقریب میں سیاسی رہنماؤں کی موجودگی میں لیاوننگ کو بحریہ کے حوالے کیا گیا۔ ایک ایسے وقت لیاوننگ کو بحریہ کے حوالے کیا گیا ہے جب جاپان سمیت متعدد ہسمایہ ممالک نے چین کی بڑھتی ہوئی بحری طاقت پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے زنہوا نیوز کے مطابق ڈالین کی بندرگاہ پر منعقد ہونے والی ایک تقریب میں سیاسی رہنماؤں کی موجودگی میں لیاوننگ کو بحریہ کے حوالے کیا گیا۔ ایک ایسے وقت لیاوننگ کو بحریہ کے حوالے کیا گیا ہے جب جاپان سمیت متعدد ہسمایہ ممالک نے چین کی بڑھتی ہوئی بحری طاقت پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔
چینی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’طیارہ بردار بحری جہاز کی بحریہ میں شمولیت سے مجموعی طور پر بحریہ کی جدید پیمانے پر جنگی صلاحتیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوگا‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بحری جہاز کی شمولیت سے دفاعی صلاحتیوں میں اضافہ ہوگا، ملک کو کھلے سمندر میں غیر روایتی سکیورٹی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت حاصل ہوگی اور یہ ملکی خودمختاری کے تحفظ میں موثر ثابت ہوگا‘۔
چینی بحریہ میں شامل کیے جانے والے اس بحری جہاز کو سابق سوویت یونین نے سنہ 1980 میں اپنی بحریہ کے لیے تیار کرنا شروع کیا تھا اور اس کا نام وریاگ رکھا گیا تھا۔ لیکن اس وقت سوویت یونین اسے مکمل نہیں کر پایا اور سنہ 1991 میں یونین کے ٹوٹنے کے وقت نامکمل بحری جہاز یوکرائن کی بندرگاہ پر خستہ حالت میں کھڑا تھا۔ جب سابق سوویت یونین کے بحری جنگی جہازوں کو سکریپ کرنا شروع کیا گیا تو اس وقت وریاگ نامی بحری جہاز کو چین کی پیپلز لبریشن آرمی سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی نے یہ کہہ کر خرید لیا کہ وہ اس جہاز کو ماکویا میں ایک تیرتے ہوئے کسینو کے طور پر استعمال کرے گی۔ خریداری کے چند سال بعد یہ چینی کمپنی بحری جہاز کو کھینچ کر چین لے آئی اور پھر ڈالین کی بندرگاہ پر منتقل کردیا گیا۔ گزشتہ سال جون میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے پہلی بار تصدیق کی تھی کہ وہ بحریہ کا پہلا ائر کرافٹ کیرئیر تیار کررہا ہے۔
چین: طیارہ بردار بحری جہاز بحریہ میں شامل
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔