ٹھٹھہ کے علاقے سجاول میں پولیس نے گیارہ سالہ لڑکی کی شادی 54 سالہ شخص سے ناکام بناکر لڑکی، اُ س کی ماں اور بھائی سمیت 54 سالہ دولھا کو گرفتار کرلیا۔
پاکستان کے ایک موقر انگریزی روزنامے’ڈان‘ کی خبر کے مطابق، اطلاع پر پولیس نے ماچھی گوٹھ کے ایک مکان میں چھاپہ مار کر 54 سالہ شخص کو نابالغ لڑکی سے شادی کرنے کے جرم میں گرفتار کرلیا۔ لڑکی کی ماں اور بھائی نے گیارہ سالہ لڑکی کو پینتس ہزار روپے میں بیچا تھا۔
سجاول تھانے کے ایس ایس پی عثمان غنی نے ایف آئی آر درج کرنے کے بعد لڑکی کی ماں اور اس کے بھائی، نکاح خواں اور گواہوں کے خلاف تفتیش شروع کردی ہے۔ انسانی حقوق سیل کے انچارج رفیق سومرو نے بتایا کہ مزید افراد کو بھی جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
پاکستان میں کم عمری کی شادیوں کے خلاف موجودہ قانون میں لڑکی کی شادی کی کم از کم عمر سولہ جبکہ لڑکے کی اٹھارہ سال ہے، تاہم اس قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بچوں کی کم عمری میں شادی کا رواج موجود ہے۔
گیارہ سالہ نا بالغ بچی کی 54 سالہ شخص سے شادی کی کوشش ناکام
پاکستان کے ایک موقر انگریزی روزنامے’ڈان‘ کی خبر کے مطابق، اطلاع پر پولیس نے ماچھی گوٹھ کے ایک مکان میں چھاپہ مار کر 54 سالہ شخص کو نابالغ لڑکی سے شادی کرنے کے جرم میں گرفتار کرلیا۔ لڑکی کی ماں اور بھائی نے گیارہ سالہ لڑکی کو پینتس ہزار روپے میں بیچا تھا۔
سجاول تھانے کے ایس ایس پی عثمان غنی نے ایف آئی آر درج کرنے کے بعد لڑکی کی ماں اور اس کے بھائی، نکاح خواں اور گواہوں کے خلاف تفتیش شروع کردی ہے۔ انسانی حقوق سیل کے انچارج رفیق سومرو نے بتایا کہ مزید افراد کو بھی جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
پاکستان میں کم عمری کی شادیوں کے خلاف موجودہ قانون میں لڑکی کی شادی کی کم از کم عمر سولہ جبکہ لڑکے کی اٹھارہ سال ہے، تاہم اس قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بچوں کی کم عمری میں شادی کا رواج موجود ہے۔
گیارہ سالہ نا بالغ بچی کی 54 سالہ شخص سے شادی کی کوشش ناکام
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔