میرے وجود کی جاگیر اس نے مانگی ہے
آج خواب کی تعبیر اس نے مانگی ہے
اس کی قید میں رہتی ہوں میں پہلے بھی
نا جانے پھر کیوں زنجیر اس نے مانگی ہے
گمان ہوتا ہے وہ بھول سکتا ہے مجھے
کیوں کہ آج میری تصویر اس نے مانگی ہے
میرے خدا مجھے اس کے نصیب میں لکھ دے
کہ مجھ سے میری تقدیر اس نے مانگی ہے
پروین شاکر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔