بدھ, نومبر 14, 2012

ون ڈے رینکنگ؛ سعید اجمل پہلے نمبر پر

دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے نئی ون ڈے رینکنگ جاری کردی جس کے مطابق بولنگ میں سعید اجمل پہلی پوزیشن پر براجمان ہیں۔

آئی سی سی کی نئی رینکنگ کے مطابق بولنگ میں محمد حفیظ دوسری، ٹیسوبے تیسری، بھارت کے اشون چوتھی جبکہ جنوبی افریقہ کے مورنے مورکل پانچویں پوزیشن پر ہیں۔

جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ ون ڈے بیٹنگ رینکنگ میں پہلے، بھارت کے ویرات کوہلی دوسرے، جنوبی افریقہ کے ہی اے بی ڈیویلیرز تیسرے، انگلینڈ کے جوناتھن ٹراٹ چوتھے جب کہ سری لنکا کے کمار سنگاکارا پانچویں پوزیشن پر ہیں۔

نئی ون ڈے رینکنگ کے مطابق ٹاپ 10 بیٹسمینوں میں پاکستان کا کوئی بھی کھلاڑی شامل نہیں تاہم پاکستان کے وکٹ کیپر اور بیٹسمین کامران اکمل 14 ویں پوزیشن پر ہیں۔
آئی سی سی ون ڈے رینکنگ؛ سعید اجمل پہلے نمبر پر

بھارت: ٹيبلٹ کمپيوٹر محض بيس ڈالر ميں

بھارت ميں آکاش نامی انتہائی کم قيمت والے ٹيبلٹ کمپيوٹر کا ايک نيا ورژن متعارف کروا ديا گيا ہے، جس ميں پچھلے ورژن کے مقابلے ميں زيادہ تيز پروسيسر اور زيادہ ديرپا بيٹری نصب ہے۔

خبر رساں ادارے اے ايف پی کے مطابق دنيا ميں سب سے کم قيمت ٹيبلٹ کمپيوٹر مانے جانے والے ’آکاش ٹو‘ کو نجی و سرکاری کمپنيوں کے اشتراک سے بھارت ميں طلباء کے ليے صرف بيس ڈالر کے برابر مقامی کرنسی ميں فروخت کيا جائے گا۔ اگرچہ اس کمپيوٹر کی اصل قيمت چونسٹھ ڈالر يا مقامی کرنسی ميں ساڑھے تين ہزار روپے کے قريب ہے تاہم ملک ميں انجينئرنگ کے طالب علموں کے ليے قريب ايک لاکھ کمپيوٹرز کو صرف 1130 بھارتی روپے ميں دستياب بنايا جائے گا۔ آکاش ٹو کو بھارت کی يونيورسٹيوں ميں قائم بُک سٹورز پر فروخت کيا جائے گا۔

بھارت ميں آکاش ٹو کی افتتاحی تقريب ميں ملکی صدر پرنب مکھرجی کا کہنا تھا کہ ٹيکنالوجی کی مدد سے سکھانا تعليمی مرحلے کا ايک انتہائی اہم حصہ ہے۔

نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق آکاش ٹو بھارت ميں انفارميشن ٹيکنالوجی کی چوٹی کی يونيورسٹيوں ميں تعليم حاصل کرنے والے ملکی انجينئرز نے بنايا ہے۔ البتہ کمپيوٹر کی پيداوار ’ڈيٹا ونڈ‘ نامی ایک برطانوی کمپنی کے سپرد کی گئی ہے۔

اس کمپيوٹر کی سکرين کا سائز سات انچ ہے اور اس ميں گوگل آپريٹنگ سسٹم Android 4.0 کا استعمال کيا گيا ہے۔ آکاش ٹو کی بيٹری کا دورانيہ قريب تين گھنٹے بتايا جا رہا ہے جبکہ اس کے پروسيسر کی اسپيڈ پچھلے ورژن کے مقابلے ميں تين گنا زيادہ ہے۔

واضح رہے کہ بھارت ميں آکاش ٹو کا پچھلا ورژن يعنی آکاش گزشتہ سال اکتوبر ميں متعارف کروايا گيا تھا ليکن اس ٹيبلٹ کمپيوٹر کے حوالے سے چند تکنيکی مسائل سامنے آئے تھے اور اس کی ڈسٹری بيوشن ميں بھی دشواری پيش آئی تھی۔

بھارت ميں ہيومن ريسورس ڈيویلپمنٹ منسٹری کے مطابق ملک بھر کے قريب دو سو پچاس کالجوں ميں پندرہ سو سے زائد اساتذہ کو آکاش کے استعمال کے حوالے سے تربيت فراہم کی جا چکی ہے تاکہ وہ تعليم کے فروغ کے ليے اس کمپيوٹر کو استعمال کر سکيں۔

انٹرنيٹ اينڈ موبائل ايسوسی ايشن آف انڈيا کے مطابق بھارت ميں انٹرنيٹ استعمال کرنے والوں کی کل تعداد ايک سو پندرہ ملين کے لگ بھگ ہے۔ اس طرح انٹرنيٹ صارفین کی تعداد کے لحاظ سے چين اور امريکا کے بعد بھارت دنيا کا تيسرا بڑا ملک ہے۔

بھارت: ٹيبلٹ کمپيوٹر محض بيس ڈالر ميں

جلد پر داغ دھبے سرطان کی علامت ہو سکتے ہیں

جلد پر پائے جانے والے لیور سپاٹس کو ’سولر لنٹگو‘ یا شمسی چھائیاں بھی کہا جاتا ہے۔ انہیں محض زیبائشی تناظر میں نہیں دیکھا جانا چاہیے اور نہ ہی ان کا تعلق محض بڑھتی ہوئی عمر سے ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کے کسی بھی حصے پر بننے والے یہ دھبے یا چھائیاں جلد کے سرطان کی علامت بھی ہو سکتے ہیں۔

عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ ڈھلتی عمر کے ساتھ چہرے، ہاتھوں یا بازوؤں پر بننے والے سیاہ یا گہرے رنگ کے دھبوں کی وجہ ان اعضاء پر پڑنے والی مسلسل دھوپ ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے، یہ دھبے بھی پڑنا شروع ہوجاتے ہیں، جو نقصان دہ نہیں ہوتے تاہم حُسن یا زیبائی کو متاثر کرتے ہیں۔

تاہم امراض جلد کی جرمن ماہر پروفیسر کرسٹیانے بائیرل کا کہنا ہے کہ ان دھبوں یا چھائیوں کا فوری معائنہ بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ اکثر یہ سرطان کی علامت ہوتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ دھبے محض معمر افراد ہی کی جلد پر نہیں بنتے بلکہ 40 سال کی عمر سے ہی ایسے داغ دھبے نمایاں ہونا شروع ہو سکتے ہیں۔

جرمن ماہر کا کہنا ہے کہ اس بیماری کا متعدد طریقوں سے علاج ممکن ہے تاہم اس میں سب سے اہم امر یہ ہے کہ ان دھبوں کا رنگ کیسا ہے۔ پروفیسر کرسٹیانے بائیرل نے کہا، ’جلد کے سرطان کی اس قسم کا اکثر و بیشتر غلط اندازہ لگایا جاتا ہے۔ اس لیے سب سے ضروری عمل یہ ہے کہ جسم کے جس بھی حصے پر یہ چھائیاں نظر آنا شروع ہوں، اُس جگہ کی جلد کا مفصل معائنہ کروایا جائے۔ محض بائیوپسی وغیرہ کے ذریعے ہی یہ پتہ چلایا جا سکتا ہے کہ آیا دھبے والی اس جلد کے اندر کوئی ضرر رساں خلیہ موجود ہے یا نہیں۔

چہرے کی جلد پر پڑنے والے دھبے یا چھائیاں چھپانے کے لیے کوسمیٹکس یا کریم اور لوشن وغیرہ دستیاب ہیں۔ کاسمیٹکس کی ماہر ایک جرمن خاتون Renate Donath کا کہنا ہے کہ معدنیات سے بھرپور فاؤنڈیشن اکثر چہرے کے دھبے یا چھائیاں چھپانے کے لیے کافی ہوتی ہے۔

گہرے دھبوں کو سفید مائل بنانے والی کریم فارمیسیز میں دستیاب ہیں تاہم ان کا استعمال زیادہ سے زیادہ دو ماہ تک کیا جانا چاہیے کیونکہ اس سے زیادہ عرصے تک اس کریم کا استعمال جلد کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض کیسز میںalpha hydroxy acid سے تیار کردہ چھلکے یا جھلی نما پیلنگ کو چہرے پر لگا کر دھبے غیر نمایاں بنائے جاسکتے ہیں اور یہ جلد کے لیے بے ضرر ہوتے ہیں۔
 
جرمن ماہر امراض جلد Uta Schlossberger کا کہنا ہے کہ ’پیلنگ‘ کا غلط استعمال اور پھر اس عمل کے فوراً بعد دھوپ میں نکلنا جلد میں مختلف طرح کی انفکشنز اور داغ دھبوں کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ’پیلنگ‘ کے بعد جلد نہایت حساس ہوجاتی ہے۔ جب پگمنٹ یا نباتاتی خلیے کا رنگ دار مادہ جلد میں سرایت کر جائے، تب اس کا علاج محض لیزر کی مدد سے ہی ممکن ہوتا ہے۔

Uta Schlossberger کے مطابق ’لیزر تھراپی نباتاتی خلیے کے رنگ دار مادے کے ذخائر کو توڑ کر اُسے ریزہ ریزہ کردیتی ہےاور یہ ذرے جسم سے خارج ہوجاتے ہیں۔ یہ ایک سادہ سا طریقہ علاج ہے تاہم ضرر رساں پگمنٹ یا نباتاتی خلیے کے رنگ دار مادے کی تشخیص کے بعد لیزر تھیراپی نہیں کرنی چاہیے، یہ اس رنگ دار ضرر رساں مادے کو جسم کے مختلف حصوں میں پھیلانے کا عمل شروع کر دیتی ہے‘۔

جلد پر داغ دھبے سرطان کی علامت ہو سکتے ہیں

خون کی کمی: ننھی کلی مرجھانے کا خطرہ

تھیلیسیمیا کی مریض 8 سالہ عفیفہ بہت خاص بچی ہے۔ اس کے خون کا گروپ hh ہے جو بہت نایاب ہے۔ ہر مہینے اس کو دو بوتل خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ پوری دنیا میں ہر دس لاکھ میں سے صرف چار ایسے لوگ ہوں گے جن کا بلڈ گروپ hh ہوگا۔ خون فراہم کرنے والے ادارے کہتے ہیں پورے پاکستان میں اب تک محض 14 لوگ خون کے اس گروپ کے ساتھ دریافت ہوپائے ہیں اور کراچی میں تو صرف سات ہی لوگ hh گروپ کا خون رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ کسی کو بھی اپنے خون کا عطیہ دے سکتے ہیں لیکن پھر ان کے اپنے لیے خون کا عطیہ کوئی نہیں دے سکتا۔ ان کا خون صرف اپنے ہی گروپ والے خون کو قبول کرتا ہے۔ ایسے میں سوچئے اگر کسی کو خون کی ضرورت ہو تو کیا کرے ۔

عفیفہ کی دوسری خاص بات یہ ہے کہ اس کو خون کی بہت ضرورت پڑتی ہے۔ یہ ننھی سی بچی پچھلے چار سال سے تھیلیسیمیا کی مریض ہے اور اس کو ہر مہینے دو بوتل خون کی ضرورت پڑتی ہے۔ اب اتنے نایاب خون کی دو بوتلیں ہر مہینے حاصل کرنا عفیفہ کے والدین کے لئے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

کچھ عرصے پہلے تک تو صرف دو ہی ایسے نیک لوگ تھے جو عفیفہ کے لئے خون دیا کرتے تھے اور اب بھی یہ عطیہ دینے والوں کی تعداد صرف تین ہوپائی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ ان میں سے کوئی بھی عطیہ دینے والا اپنے خون کے پیسے نہیں لیتا بلکہ دو لوگ تو عفیفہ کو خون دینے کے لئے امریکہ اور دبئی سے اپنے خرچے پر خاص طور پر پاکستان آتے ہیں۔
 
عفیفہ بڑے ہو کر ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھ رہی ہے
پاکستان میں عموماّّ یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ کس کے خون کا گروپ کیا ہے جب تک کسی کو خون کی ضرورت خود نہ پڑ جائے۔ یورپی ممالک میں بھی، جہاں یہ معلومات پیدائش کے وقت ہی دستاویزات میں محفوظ کر لی جاتی ہیں hh گروپ کے خون والے لوگ بہت کم ہیں۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق وہاں ہر دس لاکھ میں صرف ایک شخص ایسا ہوگا جو خون کے اس نایاب گروپ سے تعلق رکھتا ہوگا۔ بھارت اور خاص طور پر ممبئی میں جہاں یہ گروپ اب سے پچاس سال پہلے سب سے پہلے دریافت ہوا تھا دس لاکھ میں سے سو افراد ایسے مل سکتے ہیں جو ایسا گروپ والا خون رکھتے ہوں۔

مگر ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اگر عفیفہ کا تھیلیسیمیا کا علاج ہوجائے تو ایسا خون رکھنا از خود کوئی بیماری نہیں۔ اب تک صرف ایک ہی راستہ نظر آیا ہے اور وہ بھی خاصہ مشکل۔ عفیفہ کی والدہ کی ہڈیوں کا گودا اگر عفیفہ کو مل سکے تو اس bone marrow transplant operation کے ذریعے عفیفہ کا تھیلیسیمیا ختم ہوسکتا ہے۔ مگر یہ آپریشن نہ صرف مہنگا ہوگا بلکہ خطرناک بھی۔ اس میں عفیفہ کی جان بھی جاسکتی ہے۔
 
 عفیفہ بڑے ہوکر ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔ لیکن ڈاکٹر کہتے ہیں کہ یہ مشکل ہوگا۔ جب تک عفیفہ کے لئے خون دینے والے اتنی بڑی تعداد میں جمع نہ ہوجائیں کہ ہر مہینے اس کو دو بوتل خون مل سکے یا پھر کسی طور اس کے تھیلیسیمیا کا علاج ہوسکے یہ ایک بہت مشکل کام ہوگا۔ عفیفہ کوالبتہ ابھی بھی امید ہے، دنیا میں اس کے خون کا گروپ نایاب صحیح، نیکی ابھی بھی نایاب نہیں ہوئی ہے۔

خون کی کمی اور نایاب بلڈ گروپ: ننھی کلی کے مرجھانے کا خطرہ

میر پور ٹیسٹ: پہلا دن ویسٹ انڈیز کے نام

منگل کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت پر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا میر پور میں کھیلے جا رہے پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن کھیل کے اختتام پر ویسٹ انڈیز نے بنگلہ دیش کے خلاف پہلی اننگز میں چار وکٹوں کے نقصان پر تین سو اکسٹھ رنز بنا لیے۔ پہلے دن کھیل کے اختتام پر چندر پال اور رام دین کریز پر موجود تھے اور دونوں نے بالترتیب ایک سو تیئس اور پندرہ رنز بنائے تھے۔ پہلے دن کے کھیل کی خاص بات ویسٹ انڈیز بلے بازوں کیرن پاول اور چندر پال کی شاندار سنچریاں تھیں۔ دونوں بلے بازوں نے بالترتیب 117 اور 123 رنز کی عمدہ باری کھیلی۔

منگل کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت پر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے کرس گیل اور کیرن پاول نے اننگز کا آغاز کیا۔ ویسٹ انڈیز کا آغاز اچھا نہ تھا اور صرف ایک سو تین رنز کے مجموعی سکور پر اس کے تین کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ ابتدائی نقصان کے بعد ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں چندر پال اور کیرن پاول نے چوتھی وکٹ کے لیے ایک سو تیئس رنز کی شراکت قائم کی۔ بنگلہ دیش کی جانب سے سوہاگ غازی نے تین اور شہادت حسین نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے۔

میر پور ٹیسٹ: پہلا دن ویسٹ انڈیز کے نام

برسبین ٹیسٹ ڈرا، کلارک مین آف دی میچ

برسبین میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے مابین تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوگیا ہے۔

آسٹریلیوی ٹیم کے کپتان مائیکل کلارک نے پہلی اننگز میں چھبیس چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 259 رنز بنائے اور مین آف دی میچ کے حق دار ٹھہرے۔

جنوبی افریقہ کی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں چار سو پچاس رنز بنا کر آوٹ ہوگئی تھی اور جواب میں آسٹریلیا نے میچ کے آخری دن پانچ وکٹوں کے نقصان پر 565 رنز بنا کر اپنی پہلی اننگز ڈیکلئیر کر دی تھی۔

منگل کو میچ کے آخری دن جنوبی افریقہ نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر ایک سو چھیاسٹھ رنز بنائے اور اسے آسٹریلیا پر 51 رنز کی برتری حاصل ہو گئی تھی۔

پیر, نومبر 12, 2012

احمد فراز کی آخری غزل یا احمد فراز پر آخری تہمت

اگر شاعر نئی نئی باتیں سوچنے پر قادر ہیں تو زمانے والے ان پر ستم کرنے کے نئے نئے انداز بھی ایجاد کرتے رہتے ہیں۔ انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سے استفادہ کرتے ہوئے جس استاد شاعر کے نام کے ساتھ اپنے شعر نما جملوں کی تہمت سب سے زیادہ باندھی گئی ہے ان میں احمد فراز سر فہرست ہیں۔

جانِ فراز پر مداحوں کے بے پناہ ستم تو نظروں سے گزرتے ہی ہیں مگر آج یہ غزل نظر سے گزری۔

ملاحظہ فرمائیے۔

غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی
چلے آؤ کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی

کوئی ازل سے کہ دے رُک جاؤ دو گھڑی
سنا ہے کہ آنے کا وعدہ نبھا رہا ہے کوئی

وہ اس ناز سے بیٹھے ہیں لاش کے پاس
جیسے رُوٹھ ہوئے کو منا رہا ہے کوئی

پلٹ کر نا آ جائے پھر سانس نبضوں میں
اتنے حسیں ہا تھوں سے میٹ سجا رہا ہے کوئی

اب بہت ہی بعید ہے کہ یہ غزل موجودہ حالت میں احمد فراز کی ہو۔ اس میں تو عام سی غلطیاں نمایاں ہیں۔ مگر شومئی قسمت ان کے نام پر اتنی مشہور ہو گئی کہ اگر اب وہ خود بھی کہیں کہ یہ غزل میں نے نہیں لکھی تو کوئی نہیں مانے گا۔
یہ غزل بے وزن ہے۔

فراز کے معیار سے کافی زیادہ نشیب میں ہے۔

اگر یہ غزل فراز صاحب کی ہے بھی تو پھر کمپوز کرنے میں کافی غلطیاں واقع ہوئی ہیں۔

اگر اس غزل کو موزوں کرنے کی کوشش کی جائے تو کچھ یوں بنے گی

غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی
چلے بھی آؤ کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی

کہو یہ موت سے رُک جائے دو گھڑی کے لیے
سنا ہے آنے کا وعدہ نبھا رہا ہے کوئی

کچھ ایسے ناز سے بیٹھے ہیں میری لاش کے پاس
کہ جیسے رُوٹھے ہوئے کو منا رہا ہے کوئی

پلٹ کر آ ہی نہ جائے یہ سانس نبضوں میں
حسین ہاتھوں سے میت سجا رہا ہے کوئی

چنانچہ اس پر کئی سوال پیدا ہوتے ہیں
ہمارے ادبی صفحات، انجمنیں، ویب سائٹس اس بات کا خیال کیوں نہیں رکھتے کہ جس چیز کو احمد فراز کے نام سے پیش کیا جا رہا ہے وہ ان کے معیار کی ہے بھی کہ نہیں۔ کیا کسی ایٹمی سائنسدان کا تعارف آپ یوں کروانا چاہیں گے کہ یہ غلیل بھی اسی نے ایجاد کی تھی؟
کیا یوں اس ایٹمی سائنسدان کا رتبہ بلند ہوگا؟
اگر نہیں تو پھر غیر معیاری کلام یا کتابت کی خامیوں سے بھرپور کلام کو ایک بلند پایہ شاعر سے منسوب کر کے ادب کی خدمت کی جا رہی ہے یا بے ادبی

نوٹ : اگر آپ کو اس غزل کا ریفرنس پتہ ہو تو ضرور راہنمائی کیجیے۔ شکریہ

سری لنکا کی نیوزی لینڈ کو 7 وکٹ سے شکست

سری لنکا نے چوتھے ون ڈے میں نیوزی لینڈ کو با آسانی سات وکٹ سے شکست دے دی۔ جس کے ساتھ سری لنکا کو سیریز میں تین صفر کی فیصلہ کن برتری مل گئی ہے۔

ہمبن ٹوٹا میں کھیلا جانے والا سیریز کا چوتھا ون ڈے بھی بارش سے متاثر ہوا، جس کو پہلے بیالیس اور پھر بیتس اوور فی اننگز تک محدود کرنا پڑا۔ نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں آٹھ وکٹ پر 131 رنز بنائے۔ برینڈن مک کلم تیس رنز بناکر ٹاپ سکورر رہے۔

سری لنکا کی جانب سے جیون مینڈس نے تین اور نوان کولو سیکرا نے دو وکٹیں لیں۔ جواب میں سری لنکا نے مطلوبہ ہدف تین وکٹ پر حاصل کرکے نہ صرف میچ جیت لیا بلکہ سیریز بھی اپنے نام کرلی۔ چندی مل تینتالیس اور کمارا سنگاکارا بیالیس رنز بناکر نمایاں رہے۔
 
سری لنکا نے چوتھے ون ڈے میں نیوزی لینڈ کو 7 وکٹ سے ہرا دیا

پیٹریاس کو دو خواتین کی لڑائی لے ڈوبی

واشنگٹن : امريکا کی سينٹرل انٹيلی جنس ايجنسی کے حکام نے کہا ہے کہ سابق سربراہ ڈيوڈ پيٹریاس کے پاؤلا براڈ ويل سے تعلقات کا علم ايک دھمکی آميز ای ميل کے ذريعے ہوا۔ يہ ميل پاؤلا براڈ ويل نے ڈيوڈ پيٹریاس سے جُڑی دوسری عورت کو بھيجی تھيں۔

سی آئی اے کے سابق سربراہ ڈيوڈ پيٹریاس کے سکينڈل سے متعلق اب تک کی تحقيقات يہ بتاتی ہے کہ ڈيوڈ پيٹریاس اور ان کی بائيو گرافی لکھنے والی پاؤلا براڈ ويل کے درميان ناجائز تعلقات کا ايک نامعلوم عورت سے بھی ہے جسے چند ماہ قبل پاؤلا کی جانب سے دھمکی آميز خطوظ موصول ہوئے۔

يہ خطوط سی آئی اے حکام کے ہاتھ لگ گئے۔ اس طرح معاملہ کھلا اور ڈيوڈ پيٹریاس کو استعفٰی دينا پڑا۔ استعفیٰ کے دو روز بعد ڈيوڈ پيٹریاس کو سينيٹ اور ايوان نمائندگان ميں ليبيا ميں امريکی سفير کی ہلاکت سے متعلق سوالات کا سامنا کرنا تھا۔

دوسروں کو ڈوبونے والے پیٹریاس کو دو خواتین کی لڑائی لے ڈوبی

نیند کی کمی بیماریوں کی وجہ

لندن: برطانوی ماہرین نے کہا ہے کہ نیند کی کمی کے شکار لوگوں میں ذیابیطس، ڈپریشن، بلند فشار خون اور دل کی بیماریاں ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ برطانوی ماہرین کے اس حوالے سے کیے گئے سروے کے مطابق برطانیہ میں اکیاون فیصد لوگوں کو نیند کی کمی کی شکایت ہے۔ خواتین مردوں سے تین گنا زیادہ نیند کی کمی سے متاثر ہوتی ہیں۔ نیند کی کمی کا شکار لوگ توانائی میں کمی، طبیعت میں چڑ چڑا پن اور جسمانی کمزوری محسوس کرتے ہیں۔ ایسے لوگ کسی بھی کام پر ٹھیک طرح توجہ نہیں دے پاتے اور کام کے اوقات کار میں طبیعت میں سستی بھی محسوس کرتے ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ لوگ نیند کی کمی کی شکایت دور کرنے کے لیے مختلف ادویات استعمال کرتے ہیں جن کے سائیڈ افیکٹ بھی ہوتے ہیں اور اس سے زیادہ عرصے تک افاقہ نہیں ہوتا۔ بیالیس فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ نیند کی گولیوں کے استعمال سے ان کی نیند میں مزید کمی واقع ہوئی ہے۔

دبئی سنوکر فائنل میں محمد آصف کو شکست

دبئی انٹرنیشنل اوپن سنوکر چیمپئن شپ کے فائنل میں نوپون سینگھم نے محمد آصف کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔ ہفتے کے روز دبئی سنوکر کلب میں کھیلے گئے فائنل میچ میں پاکستان کے محمد آصف کا مقابلہ تھائی لینڈ کے کیوئسٹ نوپون سینگھم سے تھا۔ نوپون سینگھم نے فائنل میں انتہائی شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے محمد آصف کو بیسٹ آف نائن فریمز میں پانچ – دو سے شکست دی۔

پہلے فریم میں نوپون نے آصف کو 61-10 سے شکست دی، آصف نے دوسرا سیٹ 60-49 سے جیت کر مقابلہ برابر کر دیا۔ تاہم نوپون نے اگلے دونوں فریمز 60-40 اور 69-9 سے جیت کر سکور 3-1 کر دیا۔ آصف نے پانچویں فریمز میں ایک بار پھر عمدہ کھیل پیش کیا اور فریم 63-31 سے اپنے نام کیا لیکن چھٹے اور ساتویں فریمز نے نوپون نے آصف کے خلاف 74-27 اور 64-46 سے کامیابی حاصل کر کے میچ 5-2 فریمز سے جیت لیا۔

سلطان جوہر ہاکی ٹورنامنٹ، پاکستان نیوزی لینڈ کا میچ برابر

دوسرا سلطان جوہر جونیئر ہاکی ٹورنامنٹ شروع ہوگیا،،، قومی ٹیم نے نیوزی لینڈ سے جیت کا بہترین موقع ضائع کر دیا۔

ملائیشیا کے شہر جوہر بارو میں قومی جونیئر ٹیم نے حریف کیویز کے خلاف میدان میں اتری۔ محمد دلبر نے گرین شرٹس کو سبقت دلائی جسے محمد عرفان نے شاندار گول سے دو گنا کر دیا۔ محمد دلبر نے ایک اور گول کرکے برتری تین صفر کر دی جو پہلے ہاف تک برقرار رہی۔ دوسرا ہاف شروع ہوتے ہیں میچ کا پانسہ پلٹنے لگا۔ نیوزی لینڈ کی طرف سے گول پہ گول نے میچ کو سنسنی خیز بنا دیا۔ پاکستان کا دفاع ہی کمزور نہیں بلکہ حملے بھی کامیاب نہ ہو سکے۔ کیویز نے شاندار کارکردگی سے گرین شرٹس کے جیت کا تر نوالہ چھین لیا۔ تین گول کر کے میچ برابر کر دیا۔ 

آج آسٹریلیا بھارت اور ملائیشیا جرمنی کے میچ بھی شیڈول ہیں۔

برسبین میں 24 سالہ آسٹریلوی حکمرانی کی بنیادیں ہل گئیں

برسبین: جنوبی افریقہ نے برسبین میں 24 سالہ آسٹریلوی حکمرانی کی بنیادیں ہلا دیں، پہلی اننگز میں 450 رنز بنانے کے بعد تین وکٹیں اڑا کر کینگروز پر دبائو بڑھا دیا۔

تیسرے دن کے اختتام تک میزبان سائیڈ نے 111 رنز بنائے، ایڈ کوان 49 اور کپتان مائیکل کلارک 34 رنز پر ناٹ آئوٹ تھے، رکی پونٹنگ کو کھاتہ تک کھولنا نصیب نہیں ہوا، مورن مورکل نے 2 وکٹیں لیں، آسٹریلیا کو ابھی 339 رنز خسارے کا سامنا جبکہ 7 وکٹیں باقی ہیں۔ اس سے پہلے آل راؤنڈر جیک کیلس نے147 اور ہاشم آملا نے 104 رنز بنائے، ابراہم ڈی ویلیئرز نے بھی 40 کی اننگز کھیلی، جیمز پیٹنسن نے 3 جبکہ بین ہلفنہاس، پیٹرسڈل اور ناتھن لیون نے دو، دو وکٹیں لیں۔ 

برسبین ٹیسٹ کے دوسرے دن کا کھیل بارش کی نذر ہونے کے باوجود مہمان ٹیم نے اپنی پوزیشن کو کافی مستحکم کرکے اس گراؤنڈ پر 24 برس سے ناقابل شکست آسٹریلیا کو دباؤ کا شکار کر دیا، کینگروز کو گابا میں آخری شکست کا سامنا ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 1988 میں کرنا پڑا تھا۔

جنوبی افریقہ کے پہلی اننگز میں 450 رنز یہاں پر 1986 میں انگلینڈ کی جانب سے بنائے گئے 456 رنز کے بعد سب سے بڑا مجموعہ ہے، آسٹریلیا کو پہلی اننگز کے ابتدائی 10 اوورز میں زوردار جھٹکا پہنچا جب تین بہترین بیٹسمین پویلین واپس لوٹ گئے، ڈیوڈ وارنر صرف 15 رنز کے مہمان ثابت ہوئے، وہ سٹین کی بال کو سیدھا سیکنڈ سلپ میں موجود جیک کیلس کے ہاتھوں میں تھما کر 4 رنز پر چلتے بنے، ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے روب کیونے 9 رنز بنا کر مورن مورکل کی گیند پر دلچسپ انداز میں کیچ ہوئے، سٹین نے اپنا پائوں فائن لیگ باؤنڈری سے باہر جاتے دیکھ کر گیند کو اوپر اچھالا اور پھر پلیئنگ فیلڈ میں واپس پلٹ کر کیچ تھام لیا، مورکل کی ہی گیند پر پونٹنگ بغیر کوئی رن بنائے کیلس کے ہاتھوں کیچ ہوگئے، اس طرح 40 رنز پر تین وکٹیں گرگئیں تاہم کوان اور کلارک نے 71 رنز کی شراکت سے مجموعے کو 111 تک پہنچایا۔

اس دوران پروٹیز کو کوان کی وکٹ بھی مل سکتی تھی تاہم مورکل کے فرنٹ فٹ فالٹ کی وجہ سے گیند کو نو قرار دے دیا گیا۔ اس سے قبل جیک کیلس اور ہاشم آملا نے میزبان بولنگ اٹیک کا عمدگی سے سامنا کرتے ہوئے سنچریاں جڑ کر ٹیم کا مجموعہ 450 تک پہنچایا، دونوں کے درمیان تیسری وکٹ کے لیے 165 رنز کی شراکت ہوئی آملا 104 رنز پر سڈل کی گیند پر مشکوک ایل بی ڈبلیوقرار پائے، یہ ان کی مجموعی طور پر 17ویں اور آسٹریلیا کے خلاف چوتھی اننگز میں تیسری تھری فیگر اننگز تھی۔ کیلس لنچ کے فوری بعد پیٹنسن کی گیند پر آئوٹ ہوئے، گلی میں موجود کیونے نے اچھل کر دونوں ہاتھوں سے کیچ تھاما، کیلس 44 ویں ٹیسٹ سنچری سے آل ٹائم سنچری میکرز کی فہرست میں ٹنڈولکر کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔

برسبین میں 24 سالہ آسٹریلوی حکمرانی کی بنیادیں ہل گئیں

انڈو پاک دوستی کپ بھارت نے جیت لیا

لاہور: بھارت نے پاکستان کو تیسرے ہاکی میچ میں ایک کے مقابلے میں تین گول سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز جیت لی۔

لاہور کے جوہر ہاکی سٹیڈیم میں انٹرنیشنل سپورٹس فیسٹیول انڈو پاک دوستی کپ سیریز کا آخری میچ کھیلا گیا۔ بھارت کے وکرم جیت نے پہلا، راج پال نے دوسرا جبکہ تیسرا گول جسکارن نے کیا۔

پاکستان کی جانب سےواحد گول عثمان نےپنالٹی کارنر پر کیا۔ اس سے پہلے دونوں میچ برابر رہے تھے. سیریز کے اختتام پر بھارتی ٹیم کو گولڈ میڈل اور پاکستانی ٹیم کو سلور میڈل دیا گیا۔

ماریا شراپووا بھارت کے دورہ پر

نئی دہلی: روسی سٹار ماریا شراپووا نے کہا کہ ثانیہ مرزا سنگلز کی بہترین کھلاڑی رہیں لیکن کھیل کے بدلتے ہوئے تقاضے کے پیش نظر ان کا ڈبلز پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ درست ہے۔

ان خیالات کا اظہار روسی ساحرہ نے اتوار کو اپنے پہلے دورہ بھارت کے موقع پر کیا۔ انھوں نے کہا کہ دونوں فارمیٹس ذہنی اور جسمانی طور پر مشقت طلب ہوتے اور یکساں توجہ دینا انتہائی مشکل ہوجاتا ہے، مجھے ثانیہ سے مقابلہ کیے کافی وقت بیت چکا لیکن وہ باصلاحیت کھلاڑی ہیں، دراز قامت ماریا نے مزید کہا کہ مجھے ثانیہ مرزا کو ڈبلز میں اچھا پرفارم کرتا دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ ثانیہ مرزا فی الوقت عالمی رینکنگ میں ڈبلز میں 12 ویں اور سنگلز میں 280 ویں پوزیشن پر ہیں۔

اے ٹی پی ورلڈ ٹور فائنلز؛ اعصام الحق اور جولین روجرکو شکست

اے ٹی پی ورلڈ ٹور فائنلز ٹینس مقابلوں میں اعصام الحق اور ان کے پارٹنر جولین روجرکو کو سپین کےگرانولرز اور مارک لوپز نے شکست دے دی جبکہ مینز سنگلز میں دفاعی چیمپئن روجر فیڈرر بھی ہار گئے۔

لندن میں جاری مینز ڈبلز کوارٹر فائنل راؤنڈ میں اعصام اور ان کے ڈچ پارٹنر جین جولین راجر کو سپین کےگرانولرز اور مارک لوپز نے 4-6 اور 2-6 سے ہرا دیا۔

مینز سنگلزمیں دفاعی چیمپئن اور سوئس سٹار روجر فیڈرر کو ارجنٹائن کے مارٹن ڈیل پوٹرو کے ہاتھوں شکست کا مزہ چکھنا پڑا۔ سنسنی خیز مقابلے میں ڈیل پوٹرو نے راجر کو 6-7 ، 4-6 اور 3-6 سے زیر کیا اور سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرلی۔ ایک اور میچ میں سپین کے ڈیوڈ فیرر نے فرانس کے ولفرئیڈ سنگا کو 4-6، 3-6 اور 1-6 سے شکست دی۔

اے ٹی پی ورلڈ ٹور فائنلز؛ اعصام الحق اور جولین روجرکو شکست

چائے، روسیوں کا پسندیدہ مشروب

سائبریا کے شہر کراسنویارسک میں چائے پینے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا گیا ہے۔ یہاں ایک ہزار افراد کو بیک وقت ایک ہی میز پر بٹھا کر چائے پلائی گئی ہے۔ اس قسم کا پچھلا ریکارڈ برطانیہ میں قائم کیا گیا تھا جہاں چار سو افراد نے ساتھ مل کر چائے پی تھی۔

روس کا سفر کرنے والے غیرملکی لوگ جانتے ہیں کہ روسیوں کو چائے پینے کا انتہائی شوق ہے۔ تاہم چائے روس کے لیے ایک غیرملکی مشروب ہے۔ روس میں ایک عرصے تک خیال کیا جاتا تھا کہ اٹھارہویں صدی میں بادشاہ پیٹر اول یورپ کے سفر سے چائے لے کر آئے تھے۔ لیکن درحقیقت روس میں چائے سولہویں صدی میں چینی تاجروں کے توسط سے پہنچی تھی۔ یہ مشروب روسی لوگوں کو بہت پسند آیا تھا اور اس کی مقبولیت تیزی سے بڑھ گئی تھی۔

چین سے روس میں چائے کی برآمد میں اضافہ ہوتا رہا۔ چائے کے عوض روس چین کو کپڑے، چمڑا، سمور اور دھاتیں فراہم کرتا تھا۔ چائے کی فروخت کرنے والے تاجروں کو روس اور چین کے درمیان گیارہ ہزار کلومیٹر کا راستہ طۓ کرنے میں چھہ ماہ لگتے تھے۔ شروع میں چائے بہت مہنگی تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی قیمت میں کمی ہونے لگی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شروع میں روس کو کالی اور سبز چائے فراہم کی جاتی تھی لیکن سبز چائے روسیوں کو اچھی نہيں لگی تھی اس لیے چین سے سبز چائے کی برآمد بند کر دی گئی تھی۔

انیسویں صدی کے شروع تک چائے بڑے شہروں میں بہت مقبول ہو چکی تھی۔ ساٹھ فی صد چائے کے شوقین دارالحکومت میں رہتے تھے۔ بعد میں چائے پینے کی روایت ملک بھر میں پھیل گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق جن علاقوں میں چائے کا استعمال بڑھ جاتا تھا وہاں شراب کے استعمال میں کمی ریکارڈ کی جاتی تھی۔

بیسویں صدی کے اوائل میں روس چائے کے استعمال کے حوالے سے دنیا میں پہلے مقام پر تھا۔ روس میں چائے کے ہزاروں ہوٹل اور چائے کی فروخت کرنے والی متعدد دوکانیں موجود تھیں۔ تاہم روس کی سرزمین پر چائے اگانے کی کوششیں ناکام رہی تھیں اس لیے چین سے چائے کی درآمد جاری رہی۔

روس میں چائے پینے کی کچھ روایات وجود میں آئی تھیں۔ کچھ لوگوں میں لیمون، جڑی بوٹیوں یا شہد کے ساتھ چائے پینے کا شوق پیدا ہوا۔ چائے کے لیے خصوصی برتن بنانے والی صنعت قائم ہو گئی۔ چائے بنانے کے لیے استعمال کئے جانے والا برتن سماوار اس قدر مشہور و معروف ہو گیا تھا کہ سماوار روس کا ایک قومی نشان سمجھا جانے لگا۔ سماوار لوہے سے بنا برتن ہوتا ہے جس کے اندر خلا ہوتا ہے۔ اس خلا میں ایندھن رکھ کر پانی ابالا جاتا ہے۔ سماوار مختلف سائز اور اشکال کے ہوتے ہیں، ان کو مختلف طریقوں سے سجایا جاتا ہے۔ تاہم اب روسی لوگ سماوار کے ذریعے چائے بنانے کی عادت فراموش کر چکے ہیں۔

1917 میں پیش آئے اشتراکی انقلاب کے بعد ملک کے نئے حکام نے چین سے چائے کی درآمد پر روس کے انحصار کا خاتمہ کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ یوں سوویت یونین میں چائے کی صنعت کو ترقی دی جانے لگی تھی۔ بیس اور تیس کے عشرے میں سوویت یونین میں اپنی چائے اگائی گئی۔ چائے کے بڑے بڑے کھیت بنائے گئے۔ چائے کی صنعت میں اولین مقام جارجیا اور آذربائجان کو حاصل تھا۔ یوں سوویت یونین چین سے درآمد کردہ چائے پر انحصار کو کم کرنے کے علاوہ اپنی چائے مختلف ممالک میں برآمد کرنے لگا۔

سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد چائے کے کھیت نئے خودمختار ممالک میں رہ گئے اس لیے روس کو چائے کی درآمد دوبارہ شروع کرنی پڑی۔ آج روس چین، ہندوستان، سری لنکا اور کینیا سے چائے خریدتا ہے۔ روس میں بیاسی فی صد لوگ ہر روز کالی چائے پیتے ہیں اور دو اعشاریہ دو فی صد افراد سبز چائے۔ روس میں چائے کا فی کس روزانہ استعمال آدھا لیٹر ہے۔

مختصر یہ کہ روس میں چائے اگرچہ نہیں اگائی جاتی لیکن ملک میں چائے پینے کی صدیوں پرانی روایت موجود ہے۔

چائے، روسیوں کا پسندیدہ مشروب