واشنگٹن — 7 اپریل کو دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن منایا گیا۔ اس برس صحت کے عالمی دن پر بلند فشار ِ خون پر بات کی گئی۔
عالمی ادارہ ِ صحت کے مطابق ہر برس دنیا بھر میں تقریبا ایک ارب افراد ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار ِ خون کی شکایت میں مبتلا ہوتے ہیں۔ بلند فشار ِ خون بہت سے لوگوں میں معذوری اور اموات کا سبب بھی بنتا ہے۔ اسی لئے ہائی بلڈ پریشر کو ’خاموش قاتل‘ بھی کہا جاتا ہے۔
ماہرین ِ صحت کہتے ہیں کہ ان مسائل سے خوراک میں نمک کی مقدار کم کرکے نمٹا جا سکتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ خوراک میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھانے پر بھی زور دیتے ہیں۔
پروفیسر گراہم میک گریگر لندن سکول آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری سے منسلک ہیں۔ وہ خون اور دل کی شریانوں کے متعلق پڑھاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ’’جب آپ نمک کی زیادہ مقدار استعمال کرتے ہیں تو یہ آپ کے جسم میں جذب ہو جاتا ہے۔ یوں آپ کو پیاس زیادہ لگتی ہے اور جسم میں خون کی مقدار بھی تھوڑی سی بڑھ جاتی ہے۔ اور یہی چیزیں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ بنتی ہیں۔‘‘
ماہرین ِصحت کہتے ہیں کہ انسانی جسم کو نمک کی ضرورت سے انکار نہیں لیکن ایک انسان کو دن میں تقریباً آدھ گرام نمک سے زیادہ کی ضرورت نہیں۔ جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں عموماً عام انسان دن میں تقریباً آٹھ سے دس گرام تک استعمال کرتا ہے۔
پروفیسر گراہم میک گریگر کے الفاظ، ’’ہمیں دن میں جتنے نمک کی ضرورت ہے ہم اس سے تقریباً بیس گنا زیادہ نمک کھاتے ہیں۔‘‘
آج کل کے زمانے میں بازار میں ملنے والے کھانوں کے ڈبوں میں نمک کی مقدار نہ صرف زیادہ ہوتی ہے بلکہ ڈبے میں بند اس خوراک کو دیر تک محفوظ رکھنے کے لیے اس میں نہ چینی کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ خوراک انسانی صحت کے لیے موزوں نہیں کیونکہ اس میں غذائیت کم ہوتی ہے۔
عالمی ادارہ ِ صحت کے مطابق ہر برس دنیا بھر میں تقریبا ایک ارب افراد ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار ِ خون کی شکایت میں مبتلا ہوتے ہیں۔ بلند فشار ِ خون بہت سے لوگوں میں معذوری اور اموات کا سبب بھی بنتا ہے۔ اسی لئے ہائی بلڈ پریشر کو ’خاموش قاتل‘ بھی کہا جاتا ہے۔
ماہرین ِ صحت کہتے ہیں کہ ان مسائل سے خوراک میں نمک کی مقدار کم کرکے نمٹا جا سکتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ خوراک میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھانے پر بھی زور دیتے ہیں۔
پروفیسر گراہم میک گریگر لندن سکول آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری سے منسلک ہیں۔ وہ خون اور دل کی شریانوں کے متعلق پڑھاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ’’جب آپ نمک کی زیادہ مقدار استعمال کرتے ہیں تو یہ آپ کے جسم میں جذب ہو جاتا ہے۔ یوں آپ کو پیاس زیادہ لگتی ہے اور جسم میں خون کی مقدار بھی تھوڑی سی بڑھ جاتی ہے۔ اور یہی چیزیں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ بنتی ہیں۔‘‘
ماہرین ِصحت کہتے ہیں کہ انسانی جسم کو نمک کی ضرورت سے انکار نہیں لیکن ایک انسان کو دن میں تقریباً آدھ گرام نمک سے زیادہ کی ضرورت نہیں۔ جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں عموماً عام انسان دن میں تقریباً آٹھ سے دس گرام تک استعمال کرتا ہے۔
پروفیسر گراہم میک گریگر کے الفاظ، ’’ہمیں دن میں جتنے نمک کی ضرورت ہے ہم اس سے تقریباً بیس گنا زیادہ نمک کھاتے ہیں۔‘‘
آج کل کے زمانے میں بازار میں ملنے والے کھانوں کے ڈبوں میں نمک کی مقدار نہ صرف زیادہ ہوتی ہے بلکہ ڈبے میں بند اس خوراک کو دیر تک محفوظ رکھنے کے لیے اس میں نہ چینی کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ خوراک انسانی صحت کے لیے موزوں نہیں کیونکہ اس میں غذائیت کم ہوتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔