پاکستان میں ایٹمی صلاحیت کو بجلی پیدا کرنے، خوراک کی شیلف لائف بڑھانے، فصلوں کی پیداوار بڑھانے، بیماریوں کا سراغ لگانے اور کئی بیماریوں کا علاج کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں صحت کے شعبے میں نیوکلیئر ادویات سے بھرپور استفادہ کیا جا رہا ہے، اس وقت ملک میں پچاس ایسے طبی مراکز موجود ہیں جہاں نیوکلیئر ادویات استعمال کی جا رہی ہیں، ان میں سے بیس میڈیکل سنٹرز پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے زیر اہتمام کام کر رہے ہیں جبکہ باقی سرکاری اور نجی شعبے میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
پاکستان سوسائٹی آف نیوکلیئرمیڈیسن کے صدر ڈاکٹر درصبیح نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں ہر سال دس لاکھ سے زائد مریض نیوکلیئر ادویات سے استفادہ کرتے ہیں جبکہ نیوکلیئر ادویات کے شعبے میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کی تعداد ایک سو پچاس کے قریب ہے۔
ڈاکٹر در صبیح (جو کہ ملتان انسٹیٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی کے ڈائریکٹر بھی ہیں) نے بتایا کہ نیوکلیئر میڈیسن نہ صرف بیماریوں کی تشخیص میں معاون ثابت ہو رہی ہیں بلکہ ان کے ذریعے تھائی روئیڈ، سرطان اور جوڑوں کے درد سمیت متعدد بیماریوں کا علاج بھی کیا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر صبیح کا کہنا تھا کہ دنیا اب نیوکلیئر میڈیسن سے بھی آگے یعنی مالیکولر ٹریٹمنٹ کی طرف جا رہی ہے،اس کی وجہ سے اب بیماری کے شکارانسان کے خلیے کا انفرادی تجزیہ کر کے اس کے مرض کی حقیقی وجہ معلوم کرکے مریض کے لیے انفرادی دوا تجویز کرنا بہت آسان ہو گیا ہے، اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل بعض ڈاکٹر کھانسی کے مریضوں کومختلف آپشنز استعمال کرتے ہوئے اپنے اندازے سے دوا تجویزکر دیا کرتے تھے اسی لیے ہر مریض پراس دوا کا مختلف اثر ہوتا تھا، کچھ ٹھیک ہوجاتے تھے اور کچھ کو آفاقہ نہیں ہوتا تھا۔ اب مالیکولرٹریٹمنٹ کے ذریعے ٹیلرڈ ٹریٹمنٹ ممکن ہو گیا ہے۔
نیوکلیئر ادویات سے علاج عام طور پر بہت مہنگا ہوتا ہے لیکن پاکستان میں اس علاج پر اٹھنے والی لاگت پر حکومت کی طرف سے بھاری سبسڈی دی جاتی ہے، اس لیے یہ علاج ابھی تک عام آدمی کی پہنچ میں ہے۔ایک اندازے کے مطابق تقریبا پچاس فی صد پاکستانیوں کو نیوکلیئر ادویات کی سہولت بغیر کسی معاوضے یا پھر انتہائی قلیل معاوضے پر دستیاب ہے۔
پاکستان میں صحت کے شعبے میں نیوکلیئر ادویات سے بھرپور استفادہ کیا جا رہا ہے، اس وقت ملک میں پچاس ایسے طبی مراکز موجود ہیں جہاں نیوکلیئر ادویات استعمال کی جا رہی ہیں، ان میں سے بیس میڈیکل سنٹرز پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے زیر اہتمام کام کر رہے ہیں جبکہ باقی سرکاری اور نجی شعبے میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
پاکستان سوسائٹی آف نیوکلیئرمیڈیسن کے صدر ڈاکٹر درصبیح نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں ہر سال دس لاکھ سے زائد مریض نیوکلیئر ادویات سے استفادہ کرتے ہیں جبکہ نیوکلیئر ادویات کے شعبے میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کی تعداد ایک سو پچاس کے قریب ہے۔
ڈاکٹر در صبیح (جو کہ ملتان انسٹیٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی کے ڈائریکٹر بھی ہیں) نے بتایا کہ نیوکلیئر میڈیسن نہ صرف بیماریوں کی تشخیص میں معاون ثابت ہو رہی ہیں بلکہ ان کے ذریعے تھائی روئیڈ، سرطان اور جوڑوں کے درد سمیت متعدد بیماریوں کا علاج بھی کیا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر صبیح کا کہنا تھا کہ دنیا اب نیوکلیئر میڈیسن سے بھی آگے یعنی مالیکولر ٹریٹمنٹ کی طرف جا رہی ہے،اس کی وجہ سے اب بیماری کے شکارانسان کے خلیے کا انفرادی تجزیہ کر کے اس کے مرض کی حقیقی وجہ معلوم کرکے مریض کے لیے انفرادی دوا تجویز کرنا بہت آسان ہو گیا ہے، اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل بعض ڈاکٹر کھانسی کے مریضوں کومختلف آپشنز استعمال کرتے ہوئے اپنے اندازے سے دوا تجویزکر دیا کرتے تھے اسی لیے ہر مریض پراس دوا کا مختلف اثر ہوتا تھا، کچھ ٹھیک ہوجاتے تھے اور کچھ کو آفاقہ نہیں ہوتا تھا۔ اب مالیکولرٹریٹمنٹ کے ذریعے ٹیلرڈ ٹریٹمنٹ ممکن ہو گیا ہے۔
نیوکلیئر ادویات سے علاج عام طور پر بہت مہنگا ہوتا ہے لیکن پاکستان میں اس علاج پر اٹھنے والی لاگت پر حکومت کی طرف سے بھاری سبسڈی دی جاتی ہے، اس لیے یہ علاج ابھی تک عام آدمی کی پہنچ میں ہے۔ایک اندازے کے مطابق تقریبا پچاس فی صد پاکستانیوں کو نیوکلیئر ادویات کی سہولت بغیر کسی معاوضے یا پھر انتہائی قلیل معاوضے پر دستیاب ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔