اسلام آباد: دو پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو سزا دینے کے لئے امریکی حکومت نے پاکستان سے شواہد مانگے لیکن پاکستانی حکام کی جانب سے شواہد دینے میں سرد مہری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ ایکسپریس نیوز کو دستیاب دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ لاہورمیں سرعام دو پاکستانیوں کو قتل کرنے والے امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کے خلاف امریکی حکومت اپنے ملک میں کارروائی کرنا چاہتی ہے اسی لئے امریکی سفارتخانے نے جون 2011 کو دفتر خارجہ کو خط لکھا جبکہ دوسرا خط 19 ستمبر2012 کو لکھا گیا۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان امریکا کو مرنے والوں کی پوسٹ مارٹم اور آٹپسی رپورٹ، زخموں کی تصاویر، واقعہ میں ملوث کار کی تصاویر، ڈائیاگرامز، سی سی ٹی وی فوٹیج، ویڈیو اور متعلقہ تصاویر فراہم کرے۔ خط میں میڈیا پر اس حوالے سے ہونے والی کوریج کی سی ڈیز یا ڈی وی ڈیز، ریمنڈ ڈیوس اور دیگر افراد کے اسلحے، مرنے والے افراد کے جسم سے نکالی گئی گولیوں کی رپورٹ، جائے وقوعہ سے اٹھائے گئے گولیوں کے خالی خول، ریمنڈ ڈیوس کے زیر استعمال گاڑی کی اندرونی تصاویر، مرنے والوں کے کپڑے اور دیگر متعلقہ اشیاء اور فائرنگ میں ملوث موٹر سائیکل اور کار کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دفتر خارجہ نے نہ تو شواہد فراہم کئے اور نہ ہی امریکی ٹیم کو پاکستان آنے کی اجازت دی۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ واقعے کو 2 سال ہونے کو ہیں لیکن دفتر خارجہ اس حوالے سے تعاون نہیں کررہا۔ اس حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ اور وزارت خارجہ نے ایکسپریس نیوز کو ردعمل دینے سے بھی انکارکر دیا۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان امریکا کو مرنے والوں کی پوسٹ مارٹم اور آٹپسی رپورٹ، زخموں کی تصاویر، واقعہ میں ملوث کار کی تصاویر، ڈائیاگرامز، سی سی ٹی وی فوٹیج، ویڈیو اور متعلقہ تصاویر فراہم کرے۔ خط میں میڈیا پر اس حوالے سے ہونے والی کوریج کی سی ڈیز یا ڈی وی ڈیز، ریمنڈ ڈیوس اور دیگر افراد کے اسلحے، مرنے والے افراد کے جسم سے نکالی گئی گولیوں کی رپورٹ، جائے وقوعہ سے اٹھائے گئے گولیوں کے خالی خول، ریمنڈ ڈیوس کے زیر استعمال گاڑی کی اندرونی تصاویر، مرنے والوں کے کپڑے اور دیگر متعلقہ اشیاء اور فائرنگ میں ملوث موٹر سائیکل اور کار کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دفتر خارجہ نے نہ تو شواہد فراہم کئے اور نہ ہی امریکی ٹیم کو پاکستان آنے کی اجازت دی۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ واقعے کو 2 سال ہونے کو ہیں لیکن دفتر خارجہ اس حوالے سے تعاون نہیں کررہا۔ اس حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ اور وزارت خارجہ نے ایکسپریس نیوز کو ردعمل دینے سے بھی انکارکر دیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔