اسلام آباد — پاکستان میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں ہر سال 40 ہزار خواتین چھاتی کے سرطان کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں اور ہر نو میں سے ایک اس مرض کا شکار ہو سکتی ہے جو انتہائی تشویش کا باعث ہے۔
سرطان سے بچاؤ اور اس مرض کے بارے میں آگاہی پھیلانے والی تنظیم پنک ربن سوسائٹی پاکستان کی ایک عہدیدار سونیا قیصر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملک میں مختلف تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق ہر سال 90 ہزار خواتین چھاتی کے سرطان کا شکار ہوتی ہیں۔
’’چھاتی کا سرطان کی شرح براعظم ایشیا میں سب سے زیادہ پاکستان میں ہی ہے، اور ملک میں کینسر کی مختلف اقسام میں سب سے زیادہ مریض چھاتی سرطان ہی کے ہیں۔ اس کے اعداد و شمار بھی بہت چونکا دینے والے ہیں کیوں کہ ہر سال 40 ہزار خواتین پاکستان میں اس بیماری کی وجہ سے موت کی نیند سو جاتی ہیں۔‘‘
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اکثر خواتین چھاتی کے سرطان کی بیماری کے بارے میں معلومات کے فقدان کا شکار ہیں اس لیے زیادہ تر واقعات میں مریضوں میں بیماری کی تشخیص ایسے مرحلے پر ہوتی ہے جب اس مرض کا علاج ممکن نہیں ہوتا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت بیماری کی تشخیص سے مریض کی صحتیابی کے امکانات نوے فیصد تک ہوتے ہیں۔
سونیا قیصر کہتی ہیں عموماً درمیانی عمر کی خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح زیادہ ہوتی ہے لیکن پاکستان میں اکثریت میں دیکھا جا رہا ہے کہ نوجوان خواتین اور 16 سے 17 سال کی لڑکیاں بھی چھاتی کے سرطان کا شکار ہورہی ہیں۔‘‘
چھاتی کے سرطان کی یوں تو بہت سی وجوہات ہیں جن میں موٹاپا، معمولات زندگی میں ورزش کا نہ ہونا، عورتوں کا بچوں کو دودھ نہ پلانا اور موروثی اثرات نمایاں ہیں لیکن ہر عورت کو اس سے متاثر ہونے کا خطرہ بہرحال لاحق رہتا ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ خواتین کو وقتاً فوقتاً اپنی چھاتی کا خود معائنہ کرتے رہنا چاہیئے اور اگر انھیں کسی بھی مرحلے پر کوئی گلٹی محسوس ہو تو وہ فوری طور پر طبی ماہر سے رجوع کریں تاکہ ممکنہ بیماری کا بر وقت علاج ہو سکے۔
پاکستان: چھاتی کا سرطان ہزاروں خواتین کی موت کا سبب
سرطان سے بچاؤ اور اس مرض کے بارے میں آگاہی پھیلانے والی تنظیم پنک ربن سوسائٹی پاکستان کی ایک عہدیدار سونیا قیصر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملک میں مختلف تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق ہر سال 90 ہزار خواتین چھاتی کے سرطان کا شکار ہوتی ہیں۔
’’چھاتی کا سرطان کی شرح براعظم ایشیا میں سب سے زیادہ پاکستان میں ہی ہے، اور ملک میں کینسر کی مختلف اقسام میں سب سے زیادہ مریض چھاتی سرطان ہی کے ہیں۔ اس کے اعداد و شمار بھی بہت چونکا دینے والے ہیں کیوں کہ ہر سال 40 ہزار خواتین پاکستان میں اس بیماری کی وجہ سے موت کی نیند سو جاتی ہیں۔‘‘
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اکثر خواتین چھاتی کے سرطان کی بیماری کے بارے میں معلومات کے فقدان کا شکار ہیں اس لیے زیادہ تر واقعات میں مریضوں میں بیماری کی تشخیص ایسے مرحلے پر ہوتی ہے جب اس مرض کا علاج ممکن نہیں ہوتا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت بیماری کی تشخیص سے مریض کی صحتیابی کے امکانات نوے فیصد تک ہوتے ہیں۔
سونیا قیصر کہتی ہیں عموماً درمیانی عمر کی خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح زیادہ ہوتی ہے لیکن پاکستان میں اکثریت میں دیکھا جا رہا ہے کہ نوجوان خواتین اور 16 سے 17 سال کی لڑکیاں بھی چھاتی کے سرطان کا شکار ہورہی ہیں۔‘‘
چھاتی کے سرطان کی یوں تو بہت سی وجوہات ہیں جن میں موٹاپا، معمولات زندگی میں ورزش کا نہ ہونا، عورتوں کا بچوں کو دودھ نہ پلانا اور موروثی اثرات نمایاں ہیں لیکن ہر عورت کو اس سے متاثر ہونے کا خطرہ بہرحال لاحق رہتا ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ خواتین کو وقتاً فوقتاً اپنی چھاتی کا خود معائنہ کرتے رہنا چاہیئے اور اگر انھیں کسی بھی مرحلے پر کوئی گلٹی محسوس ہو تو وہ فوری طور پر طبی ماہر سے رجوع کریں تاکہ ممکنہ بیماری کا بر وقت علاج ہو سکے۔
پاکستان: چھاتی کا سرطان ہزاروں خواتین کی موت کا سبب
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔