اولیویا ماننگ |
برطانیہ کے شہر لیور پول کی 12 سالہ طالبہ نے آئی کیو کے امتحان میں 162 پوائنٹس حاصل کر کے ذہانت کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ اس کا یہ سکور نظریہ اضافیت کے بانی آئن سٹائن اور موجودہ دور کے عالمی شہرت یافتہ سائنس دان پروفیسر سٹیفن ہاکنگ سے دو پوائنٹ زیادہ ہے۔ اس نئے عالمی ریکارڈ کے بعد اولیویا ماننگ کا نام ذہین ترین افراد کے کلب میں شامل کرلیا گیا ہے۔ ماہرین نفسیات کے اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ذہین ترین افراد کی تعداد دو فی صد سے بھی کم ہے۔
اولیویا کا تعلق لیور پول کے علاقے ایورٹن سے ہے اور وہ نارتھ لیور پول اکیڈمی کی طالبہ ہیں۔ ذہانت کے امتحان میں انتہائی بلند سکور حاصل کرنے کے بعد وہ اپنے سکول کی انتہائی پسندیدہ شخصیت بن گئی ہیں۔ جب اولیویاسے اس شاندار کامیابی پر ان کے تاثرات پوچھے گئے تو انہوں نے کہا کہ مجھے آئی کیو ٹیسٹ میں اپنا سکور دیکھ کر یقین نہیں آیا اور ایسے لگا جیسے میرے بولنے کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے اور میرے پاس کچھ کہنے کو ایک بھی لفظ نہیں تھا۔
اس سوال کے جواب میں ذہانت کا اعلیٰ ترین مقام حاصل کرنے کے بعد ان کی زندگی میں کیا تبدیلی آئی ہے تو اولیویا نے مسکراتے ہوئے کہا کہ سکول کے بہت ساتھیوں نے اب یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ میں ہوم ورک میں ان کی مدد کیا کروں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں چیلنجز کا سامنا کرنا پسند ہے اور سوچ بچار کرنا اچھا لگتا ہے۔
سکول کی پرنسپل کے سکیو نے اولیویا کی شاندار کامیابی کو اپنے سکول کے لیے ایک بڑا اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے انتہائی ذہین افراد کے کلب میں ہمارے سکول کی ایک طالبہ کی شمولیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ نئی نسل میں بہت ٹیلنٹ ہے اور وہ مستقبل میں دنیا کو آگے لے جانے اور بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اولیویا کا تعلق لیور پول کے علاقے ایورٹن سے ہے اور وہ نارتھ لیور پول اکیڈمی کی طالبہ ہیں۔ ذہانت کے امتحان میں انتہائی بلند سکور حاصل کرنے کے بعد وہ اپنے سکول کی انتہائی پسندیدہ شخصیت بن گئی ہیں۔ جب اولیویاسے اس شاندار کامیابی پر ان کے تاثرات پوچھے گئے تو انہوں نے کہا کہ مجھے آئی کیو ٹیسٹ میں اپنا سکور دیکھ کر یقین نہیں آیا اور ایسے لگا جیسے میرے بولنے کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے اور میرے پاس کچھ کہنے کو ایک بھی لفظ نہیں تھا۔
اس سوال کے جواب میں ذہانت کا اعلیٰ ترین مقام حاصل کرنے کے بعد ان کی زندگی میں کیا تبدیلی آئی ہے تو اولیویا نے مسکراتے ہوئے کہا کہ سکول کے بہت ساتھیوں نے اب یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ میں ہوم ورک میں ان کی مدد کیا کروں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں چیلنجز کا سامنا کرنا پسند ہے اور سوچ بچار کرنا اچھا لگتا ہے۔
سکول کی پرنسپل کے سکیو نے اولیویا کی شاندار کامیابی کو اپنے سکول کے لیے ایک بڑا اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے انتہائی ذہین افراد کے کلب میں ہمارے سکول کی ایک طالبہ کی شمولیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ نئی نسل میں بہت ٹیلنٹ ہے اور وہ مستقبل میں دنیا کو آگے لے جانے اور بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
لیور پول کے علاقے ناریس گرین ہاؤسنگ سٹیٹ رہنے والی اولیویا کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو مطالعے کا بہت شوق ہے۔ اولیویا نے بتایا کہ ان کی یاداشت بہت اچھی ہے۔ جو چیز ان کی نظر سے گذرتی ہے فوراً یاد ہوجاتی ہے۔ اولیویا اس ٹیم کی رکن ہیں جو سکول کا وقت ختم ہونے کےبعد طالب علموں کو پڑھائی میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اولیویا دوسرے طالب علموں کو خاص طور پر ریاضی کے سوال حل کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ وہ سکول کی ڈرامہ کلب کی بھی ممبر ہیں ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ڈائیلاگ دوسروں کے مقابلے میں بہت جلد اور کم وقت میں ازبر کرلیتی ہیں۔
اسی سکول کی ایک اور طالبہ لورین گانن نے، جن کی عمر 12 سال ہے، آئی کیو کے ٹیسٹ میں 151 پوانٹس حاصل کیے ہیں ان کا نام بھی دنیا کے ذہین ترین افراد کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔
آئی کیو کیا ہے؟
آئی کیو ذہانت کی پیمائش کا ایک ٹیسٹ ہے۔ یہ انگریزی الفاظ Intelligence quotient کا مخفف ہے۔ کئی مراحل پر مشتمل اس امتحان میں ریاضی، روزمرہ سائنس، زبان، سماجی سوجھ بوجھ، پیچیدہ مسائل کے حل کی صلاحیت اور دیگر کئی شعبوں میں مہارت کا جائزہ لے کر ذہانت کی عمومی سطح کا تخمینہ لگایا جاتا ہے۔ ذہانت کا اوسط معیار ایک سو پوائٹس ہیں۔ سو سے کم سکور حاصل کرنے والے ذہنی لحاظ سے کمزور تصور کیے جاتے ہیں، جب کہ پوانٹس سو کے ہندسے سے جتنے آگے بڑھتے جاتے، اسے اتنا ہی ذہین سمجھا جاتا ہے۔
نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کی اکثریت کا آئی کیو سکور 70 اور 130 کے درمیان ہوتا ہے۔ اس گروپ کے افراد کی تعداد دنیا کی کل آبادی کا تقریباً 95 فی صد ہے۔ دنیا کی کل آبادی کے دو تہائی افراد کا آئی کیو 85 اور 115 کے درمیان ہے، جب کہ ذہانت کے پیمانے پر 130 سے زیادہ پوانٹس حاصل کرنے والے محض دو فی صد ہیں۔
ذہانت کے مروجہ امتحانوں کا آغاز 1905ء کے لگ بھگ ہوا جسے ایک فرانسیسی ماہر نفسیات الفرڈ برنٹ نے ترتیب دیا تھا، جس میں بعدازاں دوسرے ماہرین نے کئی اضافے کیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہانت کا خواندگی سے گہرا تعلق ہے۔ خواندہ معاشروں میں آئی کیو کا عمومی اوسط زیادہ ہوتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہناہے کہ الیکٹرانک میڈیا کی ترقی آئی کیو ذہانت کے اوسط معیار میں اضافہ کررہی ہے اور گذشتہ چند عشروں سے ہر دس سال میں اوسط آئی کیو تین پوائنٹ بڑھ رہا ہے۔
آئن سٹائن نے کبھی آئی کیو ٹیسٹ نہیں دیا۔ مگر ان کے علم اور ذہنی صلاحتیوں کی بنا پر ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ ان کا سکور کم ازکم 160 تھا۔
اسی سکول کی ایک اور طالبہ لورین گانن نے، جن کی عمر 12 سال ہے، آئی کیو کے ٹیسٹ میں 151 پوانٹس حاصل کیے ہیں ان کا نام بھی دنیا کے ذہین ترین افراد کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔
آئی کیو کیا ہے؟
آئی کیو ذہانت کی پیمائش کا ایک ٹیسٹ ہے۔ یہ انگریزی الفاظ Intelligence quotient کا مخفف ہے۔ کئی مراحل پر مشتمل اس امتحان میں ریاضی، روزمرہ سائنس، زبان، سماجی سوجھ بوجھ، پیچیدہ مسائل کے حل کی صلاحیت اور دیگر کئی شعبوں میں مہارت کا جائزہ لے کر ذہانت کی عمومی سطح کا تخمینہ لگایا جاتا ہے۔ ذہانت کا اوسط معیار ایک سو پوائٹس ہیں۔ سو سے کم سکور حاصل کرنے والے ذہنی لحاظ سے کمزور تصور کیے جاتے ہیں، جب کہ پوانٹس سو کے ہندسے سے جتنے آگے بڑھتے جاتے، اسے اتنا ہی ذہین سمجھا جاتا ہے۔
نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کی اکثریت کا آئی کیو سکور 70 اور 130 کے درمیان ہوتا ہے۔ اس گروپ کے افراد کی تعداد دنیا کی کل آبادی کا تقریباً 95 فی صد ہے۔ دنیا کی کل آبادی کے دو تہائی افراد کا آئی کیو 85 اور 115 کے درمیان ہے، جب کہ ذہانت کے پیمانے پر 130 سے زیادہ پوانٹس حاصل کرنے والے محض دو فی صد ہیں۔
ذہانت کے مروجہ امتحانوں کا آغاز 1905ء کے لگ بھگ ہوا جسے ایک فرانسیسی ماہر نفسیات الفرڈ برنٹ نے ترتیب دیا تھا، جس میں بعدازاں دوسرے ماہرین نے کئی اضافے کیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہانت کا خواندگی سے گہرا تعلق ہے۔ خواندہ معاشروں میں آئی کیو کا عمومی اوسط زیادہ ہوتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہناہے کہ الیکٹرانک میڈیا کی ترقی آئی کیو ذہانت کے اوسط معیار میں اضافہ کررہی ہے اور گذشتہ چند عشروں سے ہر دس سال میں اوسط آئی کیو تین پوائنٹ بڑھ رہا ہے۔
آئن سٹائن نے کبھی آئی کیو ٹیسٹ نہیں دیا۔ مگر ان کے علم اور ذہنی صلاحتیوں کی بنا پر ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ ان کا سکور کم ازکم 160 تھا۔
اچھے آئی کیو کا حامل شخص عموماً ایک کامیابی زندگی گذارتا ہے کیونکہ اس میں حالات کا سامنا کرنے کی بہتر صلاحیت ہوتی ہے۔ لیکن آئی کیو کا اچھا سکور ہمیشہ ہی کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتا کیونکہ کامیاب زندگی گذرانے میں کئی اور عوامل بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح کم آئی کیو کے حامل افراد بھی ہمیشہ ناکام نہیں رہتے، بلکہ اکثراوقات وہ زیادہ کامیاب زندگی گذارتے ہیں۔ آئی کیو ٹیسٹ صرف مخصوص ذہنی صلاحیتوں کو پرکھتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ زیادہ تر انگریزی میں ہیں۔ دوسری زبانیں بولنے والے افراد محض انگریزی میں کم مہارت کی وجہ سے وہ سکور حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔ تاہم یہ ٹیسٹ کسی بھی شخص کی ذہانت کا ایک عمومی خاکہ پیش کرتے ہیں اور اس پیمانے پر اکثر لوگ پورے اترتے ہیں۔
آئن سٹائن سے بھی زیادہ ذہین ۔۔ اولیویا ماننگ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔