اسلام آباد — دنیا بھر میں ہر سال تقریباً ایک کروڑ ستر لاکھ سے زائد افراد دل کی بیماریوں کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2030ء تک یہ تعداد دو کروڑ 40 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے پاکستان میں بھی امراض قلب اموات کی ایک بڑی وجہ ہیں لیکن صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر امراض قلب پر بہت حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
وفاقی دارالحکومت کے ہسپتال پولی کلینک میں شعبہ امراض قلب کے سربراہ ڈاکٹر شہباز احمد قریشی کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جن کے خاندان میں دل کے مریض پہلے سے موجود ہوں یا جن میں ذیابیطس اور بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ پایا جاتا ہو انھیں دل کی بیماریوں کا خطرہ دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے امراض قلب کی تعریف کچھ یوں بیان کی۔ ’’جسم کو خون پہنچانے والی شریانیں پیدائش کے وقت چائنز سلک کی طرح ہوتی ہیں جیسے جیسے ہم غلط غذائیں کھاتے ہیں، بلڈ پریشر کو زیادہ رکھتے ہیں، تمباکو نوشی کرتے ہیں تو یہ اندر سے کھردری ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور وہ کھردرا پن بنیاد بنتا ہے، شریان تنگ ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ تو پھر ایک وقت آتا ہے کہ اس شریان کے ذریعے خون جسم کے جس حصے کو پہنچنا چاہیے وہ نہیں پہنچتا۔‘‘
امراض قلب کی عام علامات میں سینے میں درد جو کہ بازوؤں کی طرف پھیلے، جبڑوں میں درد، سینے کی پچھلی جانب درد اور دباؤ اور ساتھ ہی پسینہ آنا شامل ہیں۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ایسی کسی علامت کے ظاہر ہونے پر فوراً معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر شہباز قریشی کہتے ہیں چند احتیاطی تدابیر کے ذریعے دل کی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے اور جن کو یہ بیماری لاحق ہوچکی ہے وہ ان کے بقول اس سے بہتر طور پر نمٹ سکتے ہیں۔
’’صحت مندانہ طرز زندگی اپنائی جائے، روزانہ ورزش کی جائے، اپنے بلڈ پریشر کا خیال رکھا جائے، نمک کا استعمال کم سے کم کیا جائے، کولیسٹرول اور اپنے وزن پر دھیان دیا جائے اور خاص طور پر کمر یا پیٹ کے گرد چربی کو بڑھنے سے روکا جائے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو شروع ہی سے صحت بخش غذا اور ان کے معمولات کو صحت مندانہ رکھنے اور ان کی خوراک میں روزانہ ایک سیب شامل کرنے سے آئندہ سالوں میں انھیں اس بیماری سے بچانے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔
دل کا خیال رکھیں
ماہرین صحت کا کہنا ہے پاکستان میں بھی امراض قلب اموات کی ایک بڑی وجہ ہیں لیکن صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر امراض قلب پر بہت حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
وفاقی دارالحکومت کے ہسپتال پولی کلینک میں شعبہ امراض قلب کے سربراہ ڈاکٹر شہباز احمد قریشی کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جن کے خاندان میں دل کے مریض پہلے سے موجود ہوں یا جن میں ذیابیطس اور بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ پایا جاتا ہو انھیں دل کی بیماریوں کا خطرہ دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے امراض قلب کی تعریف کچھ یوں بیان کی۔ ’’جسم کو خون پہنچانے والی شریانیں پیدائش کے وقت چائنز سلک کی طرح ہوتی ہیں جیسے جیسے ہم غلط غذائیں کھاتے ہیں، بلڈ پریشر کو زیادہ رکھتے ہیں، تمباکو نوشی کرتے ہیں تو یہ اندر سے کھردری ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور وہ کھردرا پن بنیاد بنتا ہے، شریان تنگ ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ تو پھر ایک وقت آتا ہے کہ اس شریان کے ذریعے خون جسم کے جس حصے کو پہنچنا چاہیے وہ نہیں پہنچتا۔‘‘
امراض قلب کی عام علامات میں سینے میں درد جو کہ بازوؤں کی طرف پھیلے، جبڑوں میں درد، سینے کی پچھلی جانب درد اور دباؤ اور ساتھ ہی پسینہ آنا شامل ہیں۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ایسی کسی علامت کے ظاہر ہونے پر فوراً معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر شہباز قریشی کہتے ہیں چند احتیاطی تدابیر کے ذریعے دل کی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے اور جن کو یہ بیماری لاحق ہوچکی ہے وہ ان کے بقول اس سے بہتر طور پر نمٹ سکتے ہیں۔
’’صحت مندانہ طرز زندگی اپنائی جائے، روزانہ ورزش کی جائے، اپنے بلڈ پریشر کا خیال رکھا جائے، نمک کا استعمال کم سے کم کیا جائے، کولیسٹرول اور اپنے وزن پر دھیان دیا جائے اور خاص طور پر کمر یا پیٹ کے گرد چربی کو بڑھنے سے روکا جائے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو شروع ہی سے صحت بخش غذا اور ان کے معمولات کو صحت مندانہ رکھنے اور ان کی خوراک میں روزانہ ایک سیب شامل کرنے سے آئندہ سالوں میں انھیں اس بیماری سے بچانے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔
دل کا خیال رکھیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔