اگلی بار اگر آپ ٹریفک جام کی شکایت کریں تو ایک بار برازیل کے سب سے بڑے شہر ساؤ پالو کے ڈرائیوروں کو ضرور یاد کریں۔ کیونکہ یہ ایک ایسا شہر ہے جس میں سب سے خراب ٹریفک جام ہوتا ہے۔ اور اگر جمعہ کی شام ہو تو بس پھر گاڑي والوں کے لیے وہ سب سے خراب دن ثابت ہوتا ہے۔ برازیل میں ٹریفک حکام کا کہنا ہے ’جمعہ کے دن گاڑیوں کی شہر کے اندر اور باہر اتنی لمبی قطار لگ جاتی ہے کہ 180 کلومیٹر طویل گاڑیوں کا کارواں لگ جاتا ہے۔‘
اپنے دس ماہ کے بیٹے کے ساتھ کار چلا رہی فابیانا کرسٹو دھیرے دھیرے گاڑیوں سے بھری سڑکوں سے اپنی گاڑی نکالتے ہوئے کہتی ہیں ’یہ ایک سمندر ہے، کار کا سمندر۔ میں شہر کے جنوبی حصے میں رہتی تھی اور شہر کے دوسرے سرے پر کام کرتی تھی۔ جب میری شادی ہوئی تو میں نے آفس کے قریب شہر کے شمالی حصے میں رہنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ٹریفک میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا آپ کی زندگی کو جہنم بنا سکتا ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پہلے بیٹے کی پیدائش کے بعد انہیں اپنے خاندانی کاروبار کو سنبھالنے کے لیے واپس جنوبی حصے میں جانا پڑا اور اب انہیں کام پر جانے کے لیے روز شہر سے گزرنا پڑتا ہے۔ فابیانا کو صرف ایک طرف کا راستہ طے کرنے میں دو گھنٹے لگتے ہیں۔
ٹریفک جام ایک ایسا مسئلہ ہے جو ساؤ پالو ہی نہیں دنیا کے ہر ملک میں ہے۔ اس شہر میں ہر گاڑی چلانے والے کی یہی کہانی ہے اور یہاں مقامی ریڈیو ٹریفک کے بارے میں معلومات فراہم کرتے رہتے ہیں۔ یہاں ایک ریڈیو سٹیشن ’سل امریکہ ٹریفک ریڈیو‘ خاص طور پر ساتوں دن چوبیس گھنٹے لوگوں کو ٹریفک اور متبادل کے طور پر نئے راستے اپنانے کے بارے میں معلومات دینے کا کام کرتا ہے۔ اس ریڈیو سٹیشن کو سننے والوں کی تعداد بھی بہت ہے کیونکہ یہ ریڈیو سٹیشن ان کے لیے رپورٹر کا کام کرتا ہے۔ اگر مصروف وقت ہو تو اس سٹیشن میں کام کرنے والے رپورٹر ہی جام میں پھنس جاتے ہیں اور سٹیشن کے پاس ہیلی کاپٹر کی بھی سہولت ہوتی ہے۔
اس ریڈیو سٹیشن میں کام کرنے والوں میں سے ایک وکٹوریہ ربیرو ہیں جن کا کام ہے شہر میں گھوم کر ٹریفک کا جائزہ لینا۔ ’میں اس سٹیشن کے شروع ہونے سے ہی اس میں کام کر رہی ہوں اور میں نے محسوس کیا ہے کہ ٹریفک کی صورتحال بدتر ہوئی ہے کیونکہ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔‘
گزشتہ ایک دہائی میں برازیل میں گاڑیوں کی صنعت نے ریکارڈ پیداوار کی ہے۔ اس کی وجہ معاشی ترقی کی شرح کی وجہ سے وہاں لاکھوں لوگوں کی تنخواہ میں اضافہ ہے۔
ساؤ پالو میں 180 کلومیٹر لمبا ٹریفک جام
اپنے دس ماہ کے بیٹے کے ساتھ کار چلا رہی فابیانا کرسٹو دھیرے دھیرے گاڑیوں سے بھری سڑکوں سے اپنی گاڑی نکالتے ہوئے کہتی ہیں ’یہ ایک سمندر ہے، کار کا سمندر۔ میں شہر کے جنوبی حصے میں رہتی تھی اور شہر کے دوسرے سرے پر کام کرتی تھی۔ جب میری شادی ہوئی تو میں نے آفس کے قریب شہر کے شمالی حصے میں رہنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ٹریفک میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا آپ کی زندگی کو جہنم بنا سکتا ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پہلے بیٹے کی پیدائش کے بعد انہیں اپنے خاندانی کاروبار کو سنبھالنے کے لیے واپس جنوبی حصے میں جانا پڑا اور اب انہیں کام پر جانے کے لیے روز شہر سے گزرنا پڑتا ہے۔ فابیانا کو صرف ایک طرف کا راستہ طے کرنے میں دو گھنٹے لگتے ہیں۔
ٹریفک جام ایک ایسا مسئلہ ہے جو ساؤ پالو ہی نہیں دنیا کے ہر ملک میں ہے۔ اس شہر میں ہر گاڑی چلانے والے کی یہی کہانی ہے اور یہاں مقامی ریڈیو ٹریفک کے بارے میں معلومات فراہم کرتے رہتے ہیں۔ یہاں ایک ریڈیو سٹیشن ’سل امریکہ ٹریفک ریڈیو‘ خاص طور پر ساتوں دن چوبیس گھنٹے لوگوں کو ٹریفک اور متبادل کے طور پر نئے راستے اپنانے کے بارے میں معلومات دینے کا کام کرتا ہے۔ اس ریڈیو سٹیشن کو سننے والوں کی تعداد بھی بہت ہے کیونکہ یہ ریڈیو سٹیشن ان کے لیے رپورٹر کا کام کرتا ہے۔ اگر مصروف وقت ہو تو اس سٹیشن میں کام کرنے والے رپورٹر ہی جام میں پھنس جاتے ہیں اور سٹیشن کے پاس ہیلی کاپٹر کی بھی سہولت ہوتی ہے۔
اس ریڈیو سٹیشن میں کام کرنے والوں میں سے ایک وکٹوریہ ربیرو ہیں جن کا کام ہے شہر میں گھوم کر ٹریفک کا جائزہ لینا۔ ’میں اس سٹیشن کے شروع ہونے سے ہی اس میں کام کر رہی ہوں اور میں نے محسوس کیا ہے کہ ٹریفک کی صورتحال بدتر ہوئی ہے کیونکہ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔‘
گزشتہ ایک دہائی میں برازیل میں گاڑیوں کی صنعت نے ریکارڈ پیداوار کی ہے۔ اس کی وجہ معاشی ترقی کی شرح کی وجہ سے وہاں لاکھوں لوگوں کی تنخواہ میں اضافہ ہے۔
ساؤ پالو میں 180 کلومیٹر لمبا ٹریفک جام
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔