امیر شہر کو شاعری کا شوق چرایا، غزل لکھی اور ملک الشعراء بہار ایرانی کو دربار میں بلایا اسے غزل دی اور رائے طلب کی۔ ملک الشعراء نے دیکھی اور کہا ”بے کار اور فضول“۔
امیر نے انہیں ایک مہینے کے لئے جیل میں ڈال دیا۔ کچھ عرصے کے بعد امیر نے پھر غزل لکھی اور سمجھا کہ ملک الشعراء کا دماغ صحیح ہوگیا ہوگا۔ دربار میں طلب کیا اور غزل دکھائی۔ انہوں نے غزل پڑھی اور وہیں رکھ کر چل پڑے۔
امیر نے پوچھا کہاں جارہے ہو؟
کہا ”جیل جارہا ہوں“۔
امیر نے انہیں ایک مہینے کے لئے جیل میں ڈال دیا۔ کچھ عرصے کے بعد امیر نے پھر غزل لکھی اور سمجھا کہ ملک الشعراء کا دماغ صحیح ہوگیا ہوگا۔ دربار میں طلب کیا اور غزل دکھائی۔ انہوں نے غزل پڑھی اور وہیں رکھ کر چل پڑے۔
امیر نے پوچھا کہاں جارہے ہو؟
کہا ”جیل جارہا ہوں“۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔