مصر ميں مظاہروں ميں مردوں کے ساتھ عورتيں بھی شريک ہوتی ہيں۔ وہاں، مردوں اور عورتوں کے اختلاط کی فضا ميں عورتيں مسلسل جنسی دست درازيوں کا نشانہ بن رہی ہيں۔
جون کے آخر ميں نحال سعد بھی اپنی دوستوں کے ساتھ قاہرہ کے تحرير چوک ميں مظاہرے کے ليے گئی تھی۔ ليکن يہ مظاہرہ اُس کے ليے ايک بھيانک خواب بن چکا ہے۔ وہ خواب ميں اپنے ساتھ زيادتی کے خوفناک منظر مسلسل ديکھتی رہتی ہے: ’’مجھے ميری دوستوں سے جدا کر ديا گيا اور مردوں نے ميرا حجاب کھينچنا اور مجھ پر دست درازی شروع کردی۔ يہ کوئی 15 مرد تھے۔ مجھے کبھی اتنا ڈر نہيں لگا‘‘۔
ليکن نحال خوش قسمت ہے کہ وہاں موجود دوسرے لوگوں نے اُسے اس مصیبت سے نجات دلا دی۔ مردوں کے ساتھ مظاہروں ميں شريک ہونے والی بعض دوسری عورتوں نے بتايا کہ اُن کے سارے کپڑے نوچ لیے گئے اوراُن کے ساتھ زیادتی کی گئی۔
اقوام متحدہ کے خواتين کے پروگرام کی سيلی زُہنی کے خيال ميں يہ خواتين کو مظاہروں سے باز رکھنے کی سياسی کوشش ہے۔ ليکن دست درازی کرنے والے سارے ہی مرد کسی منصوبے کا حصہ نہيں ہوتے۔ بہت سے، ايک بڑے مجمع ميں اپنے گمنام ہونے اورشناخت نہیں کيے جا سکنے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جنسی زيادتياں کرتے ہيں۔
يہ حقيقت ہے کہ مصر ميں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے عورتوں اور مردوں ميں جو اختلاط بڑھا ہے اُس فضا ميں عورتوں سے چھيڑ چھاڑ اور اُن سے جنسی ریادتی کے واقعات بہت زيادہ بڑھ گئے ہيں۔ قاہرہ ميں پہلے ايسا نہيں تھا۔ اب تو يہ حال ہے کہ قاہرہ شہر کے اندرونی حصے ميں داخل ہونے والی شايد ہی کوئی عورت دست درازی سے بچتی ہو۔ مبارک حکومت کے خلاف انقلاب کے بعد سے سکيورٹی فورسز مصر کی سڑکوں سے غائب ہو گئی ہيں اور بد قماش افراد کو پکڑنے والا کوئی بھی نہيں رہا اور انہيں معلوم ہے کہ وہ سزا نہيں پائيں گے۔
اکثر خود عورتوں کو اپنے ساتھ ہونے والی زيادتيوں کا ذمہ دار ٹہرايا جاتا ہے کہ وہ کيوں مظاہروں جيسی عوامی سرگرميوں ميں حصہ ليتی ہيں۔ سابق صدر مبارک نے بھی خواتين سے کہا تھا کہ وہ نقاب پہنيں تاکہ دست درازيوں سے بچی رہيں۔
ليکن معاملہ صرف يہاں تک ہی نہيں ہے۔ مصری پارليمنٹ ميں اسلام پسند عورتوں کو طلاق کا حق نہيں دينا چاہتے اور لڑکيوں کی شادی کی عمر 18 سے کم کرکے 12 کر دينا چاہتے ہيں۔
مصر: مظاہروں ميں شريک عورتوں سے جنسی بدسلوکی
جون کے آخر ميں نحال سعد بھی اپنی دوستوں کے ساتھ قاہرہ کے تحرير چوک ميں مظاہرے کے ليے گئی تھی۔ ليکن يہ مظاہرہ اُس کے ليے ايک بھيانک خواب بن چکا ہے۔ وہ خواب ميں اپنے ساتھ زيادتی کے خوفناک منظر مسلسل ديکھتی رہتی ہے: ’’مجھے ميری دوستوں سے جدا کر ديا گيا اور مردوں نے ميرا حجاب کھينچنا اور مجھ پر دست درازی شروع کردی۔ يہ کوئی 15 مرد تھے۔ مجھے کبھی اتنا ڈر نہيں لگا‘‘۔
ليکن نحال خوش قسمت ہے کہ وہاں موجود دوسرے لوگوں نے اُسے اس مصیبت سے نجات دلا دی۔ مردوں کے ساتھ مظاہروں ميں شريک ہونے والی بعض دوسری عورتوں نے بتايا کہ اُن کے سارے کپڑے نوچ لیے گئے اوراُن کے ساتھ زیادتی کی گئی۔
اقوام متحدہ کے خواتين کے پروگرام کی سيلی زُہنی کے خيال ميں يہ خواتين کو مظاہروں سے باز رکھنے کی سياسی کوشش ہے۔ ليکن دست درازی کرنے والے سارے ہی مرد کسی منصوبے کا حصہ نہيں ہوتے۔ بہت سے، ايک بڑے مجمع ميں اپنے گمنام ہونے اورشناخت نہیں کيے جا سکنے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جنسی زيادتياں کرتے ہيں۔
يہ حقيقت ہے کہ مصر ميں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے عورتوں اور مردوں ميں جو اختلاط بڑھا ہے اُس فضا ميں عورتوں سے چھيڑ چھاڑ اور اُن سے جنسی ریادتی کے واقعات بہت زيادہ بڑھ گئے ہيں۔ قاہرہ ميں پہلے ايسا نہيں تھا۔ اب تو يہ حال ہے کہ قاہرہ شہر کے اندرونی حصے ميں داخل ہونے والی شايد ہی کوئی عورت دست درازی سے بچتی ہو۔ مبارک حکومت کے خلاف انقلاب کے بعد سے سکيورٹی فورسز مصر کی سڑکوں سے غائب ہو گئی ہيں اور بد قماش افراد کو پکڑنے والا کوئی بھی نہيں رہا اور انہيں معلوم ہے کہ وہ سزا نہيں پائيں گے۔
اکثر خود عورتوں کو اپنے ساتھ ہونے والی زيادتيوں کا ذمہ دار ٹہرايا جاتا ہے کہ وہ کيوں مظاہروں جيسی عوامی سرگرميوں ميں حصہ ليتی ہيں۔ سابق صدر مبارک نے بھی خواتين سے کہا تھا کہ وہ نقاب پہنيں تاکہ دست درازيوں سے بچی رہيں۔
ليکن معاملہ صرف يہاں تک ہی نہيں ہے۔ مصری پارليمنٹ ميں اسلام پسند عورتوں کو طلاق کا حق نہيں دينا چاہتے اور لڑکيوں کی شادی کی عمر 18 سے کم کرکے 12 کر دينا چاہتے ہيں۔
مصر: مظاہروں ميں شريک عورتوں سے جنسی بدسلوکی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔