دنیا میں ایسے لوگ معدودے چند ہیں جن کی زندگی میں تین صدیوں کے سال آتے ہوں۔ شمالی قفقاز کی ری پبلک داغستان کے باسی ماگومید لابازانوو ایسے کم لوگوں میں سے ایک ہیں۔ وہ انیسویں صدی کے آواخر میں پیدا ہوئے تھے اور تھوڑا عرصہ پہلے ہی انہوں نے اپنی 122ویں سالگرہ منائی ہے اور اس موقع پر انہوں نے قفقاز کا روایتی تقریبی رقص بھی کیا۔
ان کی بستی کے ایک باسی کا کہنا ہے ہے وہ ایک سو بائیس برس کی عمر میں نہ صرف صحت مند ہیں بلکہ ان کی یادداشت بھی اچھی ہے۔ ماگومید لابازانوو نے بتایا کہ انہوں نے کبھی شراب کو ہاتھ نہیں لگایا، کبھی سگریٹ نہیں پی اور نہ ہی کبھی اپنی زوجہ سے بے وفائی کی۔ علاوہ ازیں کھانے میں ہمیشہ اعتدال برتا اور صرف وہی کھایا جو اپنے کھیت میں اپنے ہاتھوں سے اگایا۔ سبزیاں، پھل، ہرے پتے اور مکئی کے آٹے کی بنی روٹی۔ مگر اپنی طویل العمری کی اصل وجہ وہ محنت اور حرکت کو قرار دیتے ہیں۔ ماگومید لابازوو نے چھ برس کی عمر سے کام کرنا شروع کردیا تھا۔ وہ اپنے باپ کو مویشی چرانے میں مدد دیتے تھے۔ اب تک کی ان کی پوری زندگی زراعت سے وابستہ رہی ہے۔ ظاہر ہے 122 سال کی عمر میں اب ان کے جسم میں پہلے کی سی مستعدی تو نہیں رہی لیکن ان کی روح اب بھی جوان ہے۔ ساری عمر وہ دین اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں پر چلتے رہے ہیں۔ پنج گانہ نماز ہمیشہ ادا کی۔
طویل العمری کے حوالے سے روس کا علاقہ قفقاز دنیا میں اولیں مقام پر آتا ہے۔ صرف داغستان میں ہی پورے مغربی یورپ میں موجود ایک سوسال سے زائد عمر کے لوگوں کی نسبت ڈیڑھ گنا لوگ ہیں۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ پہاڑوں پہ بسنے والے کچھ لوگوں نے ڈیڑھ صدی کی عمر بھی پائی، روس کی سائینس اکادمی کے قفقاز سے متعلق تحقیق کے حصے کے سربراہ انور کسری ایو بتاتے ہیں، ”قفقاز کے پہاڑی علاقے میں طویل العمر شخص کا بے حد احترام کیا جاتا ہے۔ معمر شخص انتہائی قابل تعظیم ہوجاتا ہے۔ اسے کبھی تنہا نہیں چھوڑا جاتا۔ وہ ہمیشہ کنبے کے ساتھ ہی رہتا ہے۔ یوں سمجھیے کہ کسی گھر میں طویل العمر شخص کی موجودگی کو اللہ کا خاص کرم سمجھا جاتا ہے“۔
قفقاز میں کہا جاتا ہے کہ انسان کو بوڑھا ہونے سے خائف نہیں ہونا چاہیے بلکہ خوش ہونا چاہیے اور با تعظیم عمر کا منتظر رہنا چاہیے۔ یہ اہم نہیں ہے کہ آدمی نے کتنی عمر پائی بلکہ یہ اہم ہے کہ جو عمر اللہ تعالٰی نے اسے دی وہ اس نے کیسے گذاری۔ ”قفقاز میں اسلام قدیم وقتوں سے موجود ہے۔ تمام معاشرتی اور سیاسی زندگی اسلام کے اصولوں کے مطابق مرتب ہے۔ پہاڑ کے لوگوں کا یہ سلسلہ بہت متحد اور منظم ہے۔ بذات خود طویل العمری کو بھی کرم الٰہی خیال کیا جاتا ہے تاکہ وہ اس جہان میں بہت دیر تک اپنے کنبے اور خاندان کے ساتھ رہ سکے اور اپنے بچوں کی تربیت کرسکے اور انہیں پیار دے سکے“۔ انور کسری ایو نے بتایا۔
اپنی عمر کی انفرادیت کے باوجود نہ تو خود ماگومید لابازانوو نے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ نے گنس بک آف ورلڈ ریکارڈز سے رجوع کیا۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ جس کو چاہیے ہوگا وہ خود ہی ان کی عمر کے بارے میں جان لے گا۔
قفقاز میں طویل العمری کرم الٰہی ہے
ان کی بستی کے ایک باسی کا کہنا ہے ہے وہ ایک سو بائیس برس کی عمر میں نہ صرف صحت مند ہیں بلکہ ان کی یادداشت بھی اچھی ہے۔ ماگومید لابازانوو نے بتایا کہ انہوں نے کبھی شراب کو ہاتھ نہیں لگایا، کبھی سگریٹ نہیں پی اور نہ ہی کبھی اپنی زوجہ سے بے وفائی کی۔ علاوہ ازیں کھانے میں ہمیشہ اعتدال برتا اور صرف وہی کھایا جو اپنے کھیت میں اپنے ہاتھوں سے اگایا۔ سبزیاں، پھل، ہرے پتے اور مکئی کے آٹے کی بنی روٹی۔ مگر اپنی طویل العمری کی اصل وجہ وہ محنت اور حرکت کو قرار دیتے ہیں۔ ماگومید لابازوو نے چھ برس کی عمر سے کام کرنا شروع کردیا تھا۔ وہ اپنے باپ کو مویشی چرانے میں مدد دیتے تھے۔ اب تک کی ان کی پوری زندگی زراعت سے وابستہ رہی ہے۔ ظاہر ہے 122 سال کی عمر میں اب ان کے جسم میں پہلے کی سی مستعدی تو نہیں رہی لیکن ان کی روح اب بھی جوان ہے۔ ساری عمر وہ دین اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں پر چلتے رہے ہیں۔ پنج گانہ نماز ہمیشہ ادا کی۔
طویل العمری کے حوالے سے روس کا علاقہ قفقاز دنیا میں اولیں مقام پر آتا ہے۔ صرف داغستان میں ہی پورے مغربی یورپ میں موجود ایک سوسال سے زائد عمر کے لوگوں کی نسبت ڈیڑھ گنا لوگ ہیں۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ پہاڑوں پہ بسنے والے کچھ لوگوں نے ڈیڑھ صدی کی عمر بھی پائی، روس کی سائینس اکادمی کے قفقاز سے متعلق تحقیق کے حصے کے سربراہ انور کسری ایو بتاتے ہیں، ”قفقاز کے پہاڑی علاقے میں طویل العمر شخص کا بے حد احترام کیا جاتا ہے۔ معمر شخص انتہائی قابل تعظیم ہوجاتا ہے۔ اسے کبھی تنہا نہیں چھوڑا جاتا۔ وہ ہمیشہ کنبے کے ساتھ ہی رہتا ہے۔ یوں سمجھیے کہ کسی گھر میں طویل العمر شخص کی موجودگی کو اللہ کا خاص کرم سمجھا جاتا ہے“۔
قفقاز میں کہا جاتا ہے کہ انسان کو بوڑھا ہونے سے خائف نہیں ہونا چاہیے بلکہ خوش ہونا چاہیے اور با تعظیم عمر کا منتظر رہنا چاہیے۔ یہ اہم نہیں ہے کہ آدمی نے کتنی عمر پائی بلکہ یہ اہم ہے کہ جو عمر اللہ تعالٰی نے اسے دی وہ اس نے کیسے گذاری۔ ”قفقاز میں اسلام قدیم وقتوں سے موجود ہے۔ تمام معاشرتی اور سیاسی زندگی اسلام کے اصولوں کے مطابق مرتب ہے۔ پہاڑ کے لوگوں کا یہ سلسلہ بہت متحد اور منظم ہے۔ بذات خود طویل العمری کو بھی کرم الٰہی خیال کیا جاتا ہے تاکہ وہ اس جہان میں بہت دیر تک اپنے کنبے اور خاندان کے ساتھ رہ سکے اور اپنے بچوں کی تربیت کرسکے اور انہیں پیار دے سکے“۔ انور کسری ایو نے بتایا۔
اپنی عمر کی انفرادیت کے باوجود نہ تو خود ماگومید لابازانوو نے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ نے گنس بک آف ورلڈ ریکارڈز سے رجوع کیا۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ جس کو چاہیے ہوگا وہ خود ہی ان کی عمر کے بارے میں جان لے گا۔
قفقاز میں طویل العمری کرم الٰہی ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔