بیرونس سعیدہ وارثی |
لندن ( رپورٹ : مرتضیٰ علی شاہ) بیرونس سعیدہ وارثی کے اخراجات سے متعلق الزامات کی تفتیش کے بعد جاری کی گئی رپورٹ میں کنزرویٹو پارٹی کی شریک چیئرمین اور برطانیہ کی پہلی کیبنٹ منسٹر بیرونس سعیدہ وارثی کو تمام الزامات سے بری قرار دیا ہے اور رپورٹ میں لکھا ہے اخراجات کے حوالے سے انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ دو ماہ قبل بیرونس وارثی پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے ویسٹ لندن میں اپنے دوست کے گھر میں بغیر کرائے کے قیام کے بعد رہائش کے اخراجات کا کلیم کیا۔ یہ ان کے عمل کے بارے میں اخبارات کے الزامات پر مبنی دوسری رپورٹ تھی جس کی تفتیش ہاﺅس آف لارڈز کمشنر فار اسٹینڈرڈز اور سابق چیف کانسٹیبل پال کرناگھن نے کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کے خلاف کوئی ایسا کیس نہیں بنتا جس کا ان سے جواب طلب کیاجائے، اور انہوں نے یہ دعویٰ مسترد کردیا کہ انہوں نے رہائش کے اخراجات کا غلط کلیم کیا۔ ان کی یہ رپورٹ اس سے قبل گزشتہ ماہ جاری کی گئی سرالیکس ایلن کے بعد جاری کی گئی ہے۔ سرالیکس ایلن کی رپورٹ میں بھی بیرونس وارثی کو بری الذمہ قرار دیا گیا تھا۔ اس دوسری رپورٹ نے بیرونس کے خلاف بے بنیاد الزامات پر خط تنسیخ پھیر دیا ہے۔ بیرونس وارثی نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ ہاﺅس آف لارڈز کی رکن کی حیثیت سے مجھے استحقاق حاصل ہے اور میں نے یہ استحقاق استعمال کیا، میں نے ہمیشہ اس بات پر اصرار کیا کہ مجھ پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ سر پال کرنا گھن نے ان الزامات کوغلط قرار دے دیا۔ ان کی رپورٹ اور اس سے پہلے سرالیکس ایلن کی رپورٹیں دو آزادانہ تفتیش کے بعد جاری کی گئیں اور انہوں نے اب ان معاملات پر خط تنسیخ پھیر دیا ہے اور اب میری پوری توجہ اپنے کام پر ہوگی۔ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ لارڈز کمشنر نے سعیدہ وارثی پر الزامات کو غلط قرار دے دیا ہے۔ اس موسم خزاں میں پولیس اور کرائم کمشنرز کے الیکشنز کی وجہ سے یہ موسم گرما کنزرویٹو پارٹی کیلئے بڑی انتخابی مہم کا موسم ہوگا اور پارٹی کی شریک چیئرمین کی حیثیت سے بیرونس سعیدہ وارثی اس مہم کی قیادت کریں گی۔ اس فیصلے سے جنگ اور جیو کا یہ موقف بھی درست ثابت ہوگیا ہے کہ سعیدہ وارثی بے قصور ہیں اوریہ الزامات انتہائی دائیں بازو کے عناصر کی جانب سے پاکستان نژاد مسلمان رکن کی شہرت کو داغدار کرنے کیلئے لگائے ہیں اور کنزرویٹو پارٹی کے اندر موجود عناصر، لیبر اور برٹش نیشنل پارٹی کے میڈیا میں موجود ہم خیال افراد کے ذریعہ اسے پھیلایا ہے، اپنی قوت جمع کرکے انہوں نے بیرونس سعیدہ وارثی کے سر کا مطالبہ شروع کردیا اور ان الزامات کو اس مسلم سیاستداں سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی جو ہمیشہ انتہا پسند قوتوں کے خلاف صف آرا رہی ہے۔ جب انہوں نے یہ محسوس کیا کہ اسلامو فوبیا ڈنرز کی ٹیبل تک پہنچ گیا ہے تو انہوں نے ایک معرکة الآرا تقریر کی جس کی خاصی تشہیر ہوئی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے نفاق کی وکالت کرنے والے انتہا پسند مسلمانوں پر بھی کھل کر تنقید کی۔ میڈیا نے یہ بے بنیاد الزام بھی عاید کیا کہ ایک معروف پاکستانی کمیونٹی لیڈر کی جانب سے جو ان کے شوہر کے دوست بھی ہیں برطانیہ اور پاکستان میں ایونٹس کے انعقاد میں مدد سے بھی شاید انہوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔ وزارتی کوڈ سے متعلق وزیراعظم کے مشیرسرالیکس ایلن نے وزارتی عہدے کے غلط استعمال کے الزام سے بھی بری قرار دیا لیکن کہا ہے کہ انھیں اپنے حکام کو عابد حسین کے ساتھ اپنے تجارتی روابط کے بارے میں آگاہ کرنا چاہئے تھا۔
جنگ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔