انٹرنیٹ پر جرائم میں ملوث افراد نے اس سال جنوری سے اپریل تک کے عرصے میں عام لوگوں کے بارے میں ایک اعشاریہ دو کروڑ مختلف معلومات کی خرید و فروخت کی۔
یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلہ میں تین گنا زیادہ ہے۔
اس تحقیق کو شائع کرنے والی کمپنی ایکسپیریئن کا کہنا تھا کہ اس اضافے کی جزوی وجہ لوگوں کے انٹرنیٹ کے استعمال اور اکاؤنٹس کی تعداد میں اضافہ بھی ہے۔
صارفین کے اوسطاً انٹرنیٹ پر چھبیس اکاؤنٹس ہیں مگر وہ عموماً صرف پانچ پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کو اپنی شناخت کے بارے میں معلومات کی چوری کا تب تک نہیں پتا چلتا جب تک ان کا کریڈٹ کارڈ چلنا رک نہ جائے یا ان کو نیا موبائل فون لینے میں دقت ہو۔
صارفین کو تجویز دی جاتی ہے کہ وہ اپنے پاس ورڈ اکثر تبدیل کیا کریں اور انہیں مشکل بنائیں تاکہ فراڈ کرنے والے ان کو آسانی سے نہ جانچ سکیں۔
تحقیق کے مطابق دو تہائی صارفین کے ایسے اکاؤنٹس ہیں جو وہ استعمال نہیں کرتے مگر انہوں نے ان کو بند نہیں کیا۔
گزشتہ ہفتے معروف انٹرنیٹ کمپنی ’یاہو‘ کے نیٹ ورک سے ساڑھے چار لاکھ پاس ورڈ چوری کر لیے گئے تھے جو کہ بہت سے ایسے اکاؤنٹس کے تھے جو اب استعمال میں نہیں۔
اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے ہی ’انڈروڈ‘ کمپنی کے فورم سے دس لاکھ اور گرافکس کے آلات بنانے والی کمپنی ’این وڈیا‘ کے فورم سے چار لاکھ پاس ورڈ چوری کیے گئے۔
اسی پس منظر میں مائیکروسافٹ نے انکشاف کیا ہے کہ دوسری کمپنیوں پر کیے گئے حملوں کے باعث ان کے بیس فیصد اکاؤنٹ لوگ ان چوری شدہ معلومات میں شامل ہیں۔
انٹرنیٹ فراڈ میں تین گنا اضافہ
یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلہ میں تین گنا زیادہ ہے۔
اس تحقیق کو شائع کرنے والی کمپنی ایکسپیریئن کا کہنا تھا کہ اس اضافے کی جزوی وجہ لوگوں کے انٹرنیٹ کے استعمال اور اکاؤنٹس کی تعداد میں اضافہ بھی ہے۔
صارفین کے اوسطاً انٹرنیٹ پر چھبیس اکاؤنٹس ہیں مگر وہ عموماً صرف پانچ پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کو اپنی شناخت کے بارے میں معلومات کی چوری کا تب تک نہیں پتا چلتا جب تک ان کا کریڈٹ کارڈ چلنا رک نہ جائے یا ان کو نیا موبائل فون لینے میں دقت ہو۔
صارفین کو تجویز دی جاتی ہے کہ وہ اپنے پاس ورڈ اکثر تبدیل کیا کریں اور انہیں مشکل بنائیں تاکہ فراڈ کرنے والے ان کو آسانی سے نہ جانچ سکیں۔
تحقیق کے مطابق دو تہائی صارفین کے ایسے اکاؤنٹس ہیں جو وہ استعمال نہیں کرتے مگر انہوں نے ان کو بند نہیں کیا۔
گزشتہ ہفتے معروف انٹرنیٹ کمپنی ’یاہو‘ کے نیٹ ورک سے ساڑھے چار لاکھ پاس ورڈ چوری کر لیے گئے تھے جو کہ بہت سے ایسے اکاؤنٹس کے تھے جو اب استعمال میں نہیں۔
اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے ہی ’انڈروڈ‘ کمپنی کے فورم سے دس لاکھ اور گرافکس کے آلات بنانے والی کمپنی ’این وڈیا‘ کے فورم سے چار لاکھ پاس ورڈ چوری کیے گئے۔
اسی پس منظر میں مائیکروسافٹ نے انکشاف کیا ہے کہ دوسری کمپنیوں پر کیے گئے حملوں کے باعث ان کے بیس فیصد اکاؤنٹ لوگ ان چوری شدہ معلومات میں شامل ہیں۔
انٹرنیٹ فراڈ میں تین گنا اضافہ